پاکستان کو اپنی جوہری سکیورٹی کی صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے: دفتر خارجہ

پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی حمایت میں سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن کے حالیہ بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ دنیا کو ’انڈیا کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں زیادہ فکرمند ہونا چاہیے۔‘

23 مارچ، 2019 کو یوم پاکستان کے موقعے پر پریڈ میں شاہین دوئم میزائل کی نمائش کی جا رہی ہے (اے ایف پی)

پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی حمایت میں سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے جامع جوہری سکیورٹی نظام کی مضبوطی اور کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے کی مؤثر صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے۔

جان بولٹن نے 21 مئی کو انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کو انٹرویو میں پاکستان کی جوہری صلاحیتوں سے متعلق انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گذشتہ دنوں اپنے ایک خطاب میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں دیا جانا چاہیے۔

اس بیان کی حمایت میں سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے انڈین میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’امریکہ کے لیے پوری دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی سکیورٹی سب سے اہم مسئلہ ہے۔ نائن الیون کے دوران جب میں جارج بش کی انتظامیہ میں سیکریٹری آف سٹیٹ کولن پاول کے ساتھ پاکستان گیا تو انہوں نے اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے ساتھ جو معاملہ اٹھایا، وہ یہ تھا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیتیں کتنی محفوظ ہیں۔ یہ ہمیشہ سے تشویش کی بات رہی ہے اور پاکستان کی انڈیا کے ساتھ مشترکہ سرحد کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت زیادہ تشویش کی بات ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انٹرویو کے دوران جان بولٹن نے پاکستان کی جوہری سکیورٹی کی کڑی نگرانی پر زور دیتے ہوئے  اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ یہ جوہری ہتھیار دہشت گردوں یا غیر ذمہ دار افراد کے ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔

جمعرات کی شب پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’یہ بات قابلِ افسوس ہے کہ جان بولٹن کا ردعمل (انڈین وزیر دفاع) راج ناتھ سنگھ کے بیان سے متاثر ہو کر سامنے آیا، جو ہندو انتہاپسند تنظیم سے وابستہ رہنما ہیں اور جو پاکستان کے خلاف بار بار جارحیت کی دھمکیاں دینے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق: ’حقیقت میں بین الاقوامی برادری کو انڈیا کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں زیادہ فکرمند ہونا چاہیے، کیوں کہ وہ راج ناتھ سنگھ جیسے افراد کے کنٹرول میں ہیں جو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف واضح طور پر دشمنی رکھتے ہیں اور خطرناک حد تک خود فریبی کا شکار ہیں۔‘

بیان کے مطابق: ’انڈیا کے سیاسی منظرنامے، میڈیا اور معاشرے کے بعض طبقات میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی، جوہری سکیورٹی سے متعلق جائز خدشات کو جنم دے رہی ہے۔‘

مزید کہا گیا:’ یہ خدشات اس وقت مزید سنگین ہو جاتے ہیں جب انڈیا میں جوہری بلیک مارکیٹ کے تسلسل کو دیکھا جائے، جو اس کے جوہری سکیورٹی فریم ورک میں سنگین خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسا کہ حساس جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی سمگلنگ کے بار بار پیش آنے والے واقعات سے ثابت ہوتا ہے۔‘

انڈیا نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 اموات کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے سمیت دیگر یکطرفہ اقدامات کیے تھے، تاہم اسلام آباد پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔

بعدازاں نئی دہلی نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔ جس کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان نے انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت کئی طیارے مار گرائے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیزفائر پر راضی ہوگئے۔

دونوں ملکوں میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ گئی تھیں کہ انڈیا نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کے قریب حملہ کیا، تاہم نئی دہلی نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کا جوہری نگران ادارہ تصدیق کر چکا ہے کہ انڈیا کے ساتھ عسکری کشیدگی کے بعد پاکستان کی کسی بھی ایٹمی تنصیب سے کوئی تابکاری خارج نہیں ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان