فوجی، سول اداروں کا ریسکیو آپریشن: 28 ہزار سے زائد افراد کو بچایا گیا

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ ایک انجینیئرنگ برگیڈ اور 30 یونٹس فلڈ ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں، جن میں 19 انفینٹری اور سات انجینیئر یونٹس شامل ہیں جو سڑکوں اور پلوں کی بحالی پر بھی کام کر رہی ہیں۔

پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ سیلاب کے دوران 28 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ملک کے مختلف حصوں میں جاری موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے بعد ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مشترکہ بریفنگ میں کہا کہ فوج، این ڈی ایم اے اور سول ادارے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ہدایات پر متاثرہ علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک انجینیئرنگ برگیڈ اور 30 یونٹس فلڈ ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں، جن میں 19 انفینٹری اور سات انجینیئر یونٹس شامل ہیں جو سڑکوں اور پلوں کی بحالی پر بھی کام کر رہی ہیں۔

چار میڈیکل یونٹس متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کر رہی ہیں، جبکہ اب تک 28 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اور 225 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔

اس سے قبل ڈیڑھ لاکھ افراد کو سیلاب کے خطرے کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

انڈیا نے بدھ کو پاکستان سے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا ہے جن کے مطابق پڑوسی ملک سے آنے والے تین دریاؤں میں کم از کم چار مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

پاکستان کی وزارت آبی ذرائع کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ دہلی سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق دریائے ستلج ہر ہریکے اور فیروزپور، دریائے راوی ہر مدھ پور اور دریائے چناب پر اخنور کے مقامات پر پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کے باعث اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں کے بہاؤ میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی نے ایک بیان میں بتایا کہ دریائے چناب، راوی، ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے، جب کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر انتہائی زیادہ اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال ہے۔

دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد سات لاکھ 69 ہزار جبکہ اخراج سات لاکھ 62 ہزار کیوسک ہے۔ اسی طرح دریائے چناب خانکی کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہے، جب کہ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ سات لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔ 

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ دو لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے، جب کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورت حال اور پانی کا بہاؤ 72 ہزار کیوسک ہے۔  

’بلوکی ہیڈورکس پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال اور پانی کی آمد 79 ہزار جبکہ اخراج 67 ہزار کیوسک ہے، جب کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔‘  

پاکستان فوج کے ترجمان ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 29 آرمی میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں اب تک 20 ہزار 788 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

’مشکل حالات اور بارشوں کے باوجود سرحدی نگرانی متاثر نہیں ہوئی، حالانکہ دو اہلکار اپنی جانیں گنوا بیٹھے اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف بھی متوازی طور پر کارروئیوں میں مصروف ہیں تاکہ فوج کی امدادی کارروئیوں میں شرکت کے باعث کوئی فائدہ نہ اٹھائے۔‘

ادھر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ ملک میں مون سون کا آٹھواں اسپیل جاری ہے، جموں کے اطراف بادل پھٹنے سے 300 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے دریاؤں میں طغیانی آئی اور سیالکوٹ سمیت کئی اضلاع متاثر ہوئے۔

’انڈیا کی جانب سے ڈیموں کے سپل ویز کھولنے کے بعد صورت حال مزید سنگین ہو گئی۔‘

ان کے مطابق دریائے ستلج کے فلڈ ایریا سے دو لاکھ سے زائد افراد کا انخلا مکمل ہو چکا ہے، ہیڈ خانکی میں 10 لاکھ کیوسک پانی موجود ہے اور مزید پانی قادر آباد کی جانب بڑھ رہا ہے۔ لاہور، سیالکوٹ، گجرانوالہ اور ناروال میں مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے، تاہم اب تک انخلا کے باوجود کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں جب تمام دریاؤں کا پانی پنجند بیراج پر اکٹھا ہوگا تو وہاں چھ سے سات لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا، جس کے بعد سندھ حکومت کو وارننگ جاری کی جائے گی تاکہ وہاں بھی خطرے والے علاقوں سے بروقت انخلا ممکن بنایا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان