پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے منگل کی شب انڈین ڈیم سے پانی کے اخراج کے باعث دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کے خدشے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین ڈیم تھین اپنی گنجائش کے مطابق تقریبا ًبھر چکا ہے جس کے سپل ویز کھلنے کے بعد 77 ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔
بیان کے مطابق انڈین علاقوں میں جاری بارشوں اور ڈیم سے پانی کے اخراج کے باعث دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
اس حوالے سے این ڈی ایم اے کی جانب سے الرٹ جاری کیے جانے کے بعد پی ڈی ایم اے پنجاب نے ستلج کے قریبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر انخلا کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق اس وقت دریائے روای کے بالائی علاقوں میں کوٹ نینا کے مقام پر اس وقت بہاؤ ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ تقریباً 12 گھنٹوں میں یہ ریلا کوٹ نینا سے جسر پہنچے گا جس کے باعث جسر کے مقام پر بہاؤ ایک لاکھ 80 ہزار کیوسک تک متوقع ہے۔
اس کے علاوہ این ڈے ایم اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’دریائے ستلج کے بالائی علاقوں میں انڈین ڈیموں پونگ اور بھاکھڑا سے بھی پانی کا اخراج جاری ہے۔‘
اس صورت حال کے پیش نظر این ڈی ایم اے نے شہریوں کو دریاؤں، نالوں اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے اور غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے اور وفاقی وزرا نے منگل کو بتایا تھا کہ ستلج، چناب اور دریائے راوی میں آئندہ دو دنوں کے دوران درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا اندیشہ ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن اور بحالی کی سرگرمیوں سے متعلق وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے بعد وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے آگاہ کیا۔
سرکاری ٹی وی پر براہ راست چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ ’اس وقت ہماری توجہ چناب، راوی اور ستلج میں آنے والی طغیانی پر زیادہ ہے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’آنے والے دو سے تین روز میں سیالکوٹ، نارووال، قصور اور ان سے ملحقہ علاقوں میں قدرے زیادہ بارشیں ہوں گی۔
’ان بارشوں کی وجہ سے ان علاقوں میں طغیانی درمیانے سے اونچے درجے کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔‘
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ’ان علاقوں سے اب تک ایک لاکھ 90 ہزار لوگ ستلج کے قریب سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے نکالے گئے ہیں۔‘
اس سے قبل منگل ہی کو ترجمان ریسکیو پنجاب نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ انسانی انخلا دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم کے ملحقہ علاقوں سے کیا گیا۔
بیان کے مطابق اب تک قصور سے 14 ہزار 140، اوکاڑہ سے دو ہزار 63، بہاولنگر سے 89 ہزار868 اور بہاولپور سے 361 افراد کو ابھی تک حساس علاقوں سے منتقل کیا جا چکا ہے۔
اسی طرح وہاڑی سے 165 اور پاکپتن سے 873 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ موجود وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے منگل کو بتایا کہ رواں سال گذشتہ برسوں کی نسبت مون سون سپیلز اور شدت زیادہ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت ہم سیکنڈ لاسٹ سپیل سے گزر رہے ہیں اور ستمبر کے پہلے دس دنوں میں مون سون کا آخری سپیل متوقع ہے۔
’جو نقصان ہوا ہے اس کا تو ہم ازالہ نہیں کر سکتے لیکن کوشش کریں گے کہ کم سے کم نقصان ہو۔‘
وفاقی وزیر مصدق ملک کے مطابق ’وزیر اعظم نے حکم دیا ہے کہ تمام شہروں اور علاقوں میں اگلے سال کی منصوبہ بندی اس مون سون کے ختم ہونے یا اس کے ساتھ ہی شروع ہو جانی چاہیے۔‘
خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ ضلع صوابی میں تباہ کاریوں کے بعد امدادی کارروائیاں جاری pic.twitter.com/43H7IxASVj
— Independent Urdu (@indyurdu) August 20, 2025
این ڈی ایم اے کے بیان میں کہا گیا کہ عوام ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ کے ذریعے جاری کردہ الرٹس اور ہدایات پر عمل کریں۔
دوسری طرف صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث صوبے کے بعض اضلاع میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک فلڈ الرٹ میں کہا گیا کہ ’دریائے ستلج پر فیروز پور کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے اونچے درجے کے سیلاب کا اندیشہ ہے۔‘
بیان میں پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ دریائے ستلج میں فیروز پور ڈاؤن سٹریم اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال ہے، جس سے دریائے ستلج اور ملحقہ ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گا۔
پی ڈی ایم اے نے صوبے میں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
جن اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا گیا ہے ان میں لاہور، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ شامل ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام تر انتظامات مکمل کریں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو ٹیموں کو پیشگی حساس مقامات پر تعینات کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے موسلادھار بارشوں کے امکان کی صورت میں شہریوں کو پیشگی آگاہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اس مقصد کے لیے مساجد میں اعلانات اور لوکل سطح پر شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایات جاری کیے جانے کی بھی ہدایت کی۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ’شہریوں سے التماس ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں سے مکمل تعاون کریں، پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔
پاکستان کے مشرقی دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث صوبہ پنجاب میں بڑے پیمانے پر شہری متاثر ہوئے، جب کہ اس ماہ کے شروع میں گلگت بلتستان میں برفانی اور اچانک سیلاب سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد ضروری اشیا کی کمی کا سامنا کر رہے اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج کے نشیبی علاقوں سے کے کیچمنٹ کے علاقوں میں مون سون کی موسلادھار بارشوں کی وجہ سے یہ دریا نچلے سے اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا کر رہے تھے اور آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی توقع ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پنجاب میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا۔ اگلے 48 گھنٹوں میں شدید بارش کے امکان کے باعث ان دریاؤں کے بالائی علاقوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں ’اونچی سے بہت اونچی‘ سیلاب کا خطرہ ہے، جب کہ راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں بھی شہری سیلاب کا امکان ہے۔
دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی تھی کہ تمام متعلقہ ادارے ملک بھر کے نشیبی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے مکمل طور پر تیار رہیں کیوں کہ آنے والے دنوں میں مزید سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں برس 26 جون سے جاری مون سون کی شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال، بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر واقعات میں ملک بھر میں اب تک 750 سے زائد اموات ہو چکی ہیں، سینکڑوں لوگ زخمی ہیں جبکہ گھروں اور املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
این ڈی ایم اے نے ملک کے مختلف حصوں میں 23 سے 30 اگست تک شدید بارشوں، پہاڑی تودے گرنے سیلاب اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا الرٹ جاری کیا ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے ہفتے کو جاری کیے گئے بیان میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنا قومی فریضہ ہے۔‘
انہوں نے دریاؤں، ندیوں اور قدرتی آبی گزرگاہوں کے قریب تعمیرات کی روک تھام کے لیے ایک قومی مہم بھی شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے علاقے غذر میں گلیشیائی جھیل کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں اس قسم کی صورت حال کے لیے تیاریاں مکمل رکھیں۔