ستلج میں سیلاب کی وارننگ، پنجاب کے کئی اضلاع سے 24 ہزار افراد کا انخلا: حکومت

صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث صوبے کے بعض اضلاع میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔

24 اگست 2025 کو پاکستان کے ضلع قصور کے گاؤں حق والا میں شدید بارشوں کے بعد پانی کی سطح میں اضافے کے بعد سیلاب سے متاثرہ افراد کشتی پر سوار ہو رہے ہیں (عارف علی / اے ایف پی)

پنجاب میں سیلاب کے خدشے کے باعث حادثات اور آفات کی صورت میں ریسکیو کاروائیاں انجام دینے والے سرکاری ادارے نے صوبے کے پانچ بڑے دریاؤں سے ملحقہ علاقوں سے  24 ہزار سے زیادہ افراد کا انخلا اور منتقلی کی ہے۔

ترجمان ریسکیو پنجاب نے ایک بیان میں بتایا کہ انسانی انخلا دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم کے ملحقہ علاقوں سے کیا گیا۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پہ انڈین فلڈ الرٹ کے پیش نظر قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر،وہاڑی اور نارووال میں ریسکیو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔  

انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ اضلاع میں 169 ریسکیو بوٹس، ریسکیو بوٹس آپریٹرز اور ریسکیو سٹاف  متعین کر دیا گیا ہے۔ 

دوسری طرف صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث صوبے کے بعض اضلاع میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک فلڈ الرٹ میں کہا گیا کہ ’دریائے ستلج پر فیروز پور کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے اونچے درجے کے سیلاب کا اندیشہ ہے۔‘  

بیان میں پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ دریائے ستلج میں فیروز پور ڈاؤن سٹریم اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال ہے، جس سے دریائے ستلج اور ملحقہ ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گا۔  

پی ڈی ایم اے نے صوبے میں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

جن اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا گیا ہے ان میں لاہور، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ شامل ہیں۔ 

ترجمان پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام تر انتظامات  مکمل کریں۔ 

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو ٹیموں کو پیشگی حساس مقامات پر تعینات کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔  

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے موسلادھار بارشوں کے امکان کی صورت میں شہریوں کو پیشگی آگاہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اس مقصد کے لیے مساجد میں اعلانات اور لوکل سطح پر شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایات جاری کیے جانے کی بھی ہدایت کی۔  

عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ’شہریوں سے التماس ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں سے مکمل تعاون کریں، پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔ 

پاکستان کے مشرقی دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث صوبہ پنجاب میں بڑے پیمانے پر شہری متاثر ہوئے، جب کہ اس ماہ کے شروع میں گلگت بلتستان میں برفانی اور اچانک سیلاب سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد ضروری اشیا کی کمی کا سامنا کر رہے اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج کے نشیبی علاقوں سے کے کیچمنٹ کے علاقوں میں مون سون کی موسلادھار بارشوں کی وجہ سے یہ دریا نچلے سے اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا کر رہے تھے اور آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی توقع ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پنجاب میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا۔ اگلے 48 گھنٹوں میں شدید بارش کے امکان کے باعث ان دریاؤں کے بالائی علاقوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں ’اونچی سے بہت اونچی‘ سیلاب کا خطرہ ہے، جب کہ راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں بھی شہری سیلاب کا امکان ہے۔

دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی تھی کہ تمام متعلقہ ادارے ملک بھر کے نشیبی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے مکمل طور پر تیار رہیں کیوں کہ آنے والے دنوں میں مزید سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں برس 26 جون سے جاری مون سون کی شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال، بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر واقعات میں ملک بھر میں اب تک 750 سے زائد اموات ہو چکی ہیں، سینکڑوں لوگ زخمی ہیں جبکہ گھروں اور املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

این ڈی ایم اے نے ملک کے مختلف حصوں میں 23 سے 30 اگست تک شدید بارشوں، پہاڑی تودے گرنے سیلاب اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا الرٹ جاری کیا ہے۔

وزیراعظم کے دفتر سے ہفتے کو جاری کیے گئے بیان میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنا قومی فریضہ ہے۔‘

انہوں نے دریاؤں، ندیوں اور قدرتی آبی گزرگاہوں کے قریب تعمیرات کی روک تھام کے لیے ایک قومی مہم بھی شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے علاقے غذر میں گلیشیائی جھیل کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں اس قسم کی صورت حال کے لیے تیاریاں مکمل رکھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان