پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اتوار کو تیونس پہنچے جہاں سے وہ ایک عالمی بیڑے (فلوٹیلا) کے ساتھ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہوں گے۔
اس اقدام کا مقصد غزہ میں انسانی امداد پہنچانا ہے جہاں بھوک اور بیماری تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
100 سے زائد کشتیوں پر مشتمل یہ بیڑہ بحیرۂ روم میں یکجا ہو گا۔ یہ بیڑہ چار علاقائی اتحادوں پر مشتمل ہے: ایشیا سے صمود نوسنتارا، افریقہ سے صمود مغرب، مشرقِ وسطیٰ سے گلوبل مارچ ٹو غزہ اور یورپ سے فریڈم فلوٹیلا کولیشن۔
سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور ہالی وڈ اداکارہ سوزن سرینڈن بھی اس فلوٹیلا کا حصہ ہیں جو اتوار کو بارسلونا سے روانہ ہوئیں اور عزم ظاہر کیا کہ وہ ’غزہ کے غیر قانونی محاصرے کو توڑیں گی۔‘
جماعت اسلامی پاکستان سے وابستہ مشتاق احمد خان نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ عالمی صمود فلوٹیلا کا حصہ ہوں گے جسے غزہ کے لیے اب تک کا سب سے بڑا سویلین بحری مشن قرار دیا جا رہا ہے۔
تیونس میں یکم سے تین ستمبر تک تربیتی مرحلہ ہو گا جس کے بعد چار ستمبر کو سفر شروع کیا جائے گا۔ بیڑے میں خوراک، پانی اور ادویات لے جائی جائیں گی۔
مشتاق احمد خان نے اتوار کو ایکس پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا ’انہی کشتیوں اور اسی تیونسی بندرگاہ سے ہم غزہ کا محاصرہ توڑیں گے۔‘ اس موقعے پر وہ ایک کشتی پر سوار تھے اور ان کے ہاتھ میں پاکستان کا بڑا پرچم تھا۔
تیونس کے بندرگاہ پر گلوبل صمود فلوٹیلا برائے غ زہ کی تیاریاں جاری ہیں، جھازوں، کشتیوں کی ریپئرنگ جاری ہیں، غ زہ کی ناکہ بندی توڑینگے، پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کیساتھ 25 کروڑ پاکستانیوں کی قابل فخر نمائندگی کرونگا۔ان شاءاللہ۔#PakistanisSail4Gaza#BreakTheSiege @GlobalSumudF pic.twitter.com/8infgIVoKI
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) August 31, 2025
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ فلوٹیلا کی سرگرمیوں کو اجاگر کریں اور اسرائیل کے غزہ میں فوجی حملوں کے خلاف احتجاج کریں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں اور خوراک و بنیادی سامان کی ترسیل کو محدود کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک اسرائیل سے محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کے عوام تک ادویات و خوراک پہنچانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے اگست میں خبردار کیا تھا کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے اور تقریباً پانچ لاکھ افراد تباہ کن سطح کی بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
صمود فلوٹیلا اس سال اسرائیل کے بحری محاصرے کو توڑنے کی چوتھی کوشش ہو گی۔
جون میں گریٹا تھنبرگ نے سسلی سے ایک اور فریڈم فلوٹیلا جہاز میڈلین کے ذریعے امدادی سامان لے کر سفر کیا تھا مگر اسرائیلی افواج نے اسے بین الاقوامی پانیوں میں روک کر قبضے میں لے لیا تھا۔
مشتاق احمد خان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اور دیگر شرکا خطرات سے آگاہ ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جارحیت میں اب تک 63 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں، جن میں 332 افراد غذائی قلت کے باعث فوت ہوئے۔ ان میں 124 بچے بھی شامل ہیں۔