غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والا ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ سپین کے جزیرے مینورکا میں عارضی توقف کر چکا ہے، جہاں ایندھن بھروانے اور حفاظتی جانچ کے بعد کشتیاں دوبارہ روانہ ہوں گی۔
اس سے قبل قافلہ اٹلی کے جزیرے سسلی میں موجود تھا، جہاں شرکا نے اسرائیلی فوج کی ممکنہ کارروائی کے خلاف عدم تشدد کی تربیت حاصل کی ہے۔
نیوز ایجنسی ’پریسنزا‘ کی چار ستمبر کی رپورٹ کے مطابق منتظمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک مشق کے دوران اسرائیلی فوج کے ممکنہ حملے اور کشتیوں پر قبضے کی صورت حال کو ذہن میں رکھ کر حفاظتی تیاری کی۔
کارکنوں نے اعلان کیا کہ وہ جسمانی یا زبانی مزاحمت نہیں کریں گے تاکہ دوسروں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ انہیں اپنی زندگیاں خطرے میں نظر آتی ہیں، تاہم وہ غزہ میں جاری نسل کشی کو رکوانے اور انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
پاکستانی ایوان بالا کے سابق ممبر سینیٹر مشتاق احمد تیونس میں موجود ہیں اور غزہ میں امداد لے جانے والے ’گلوبل ثمود فلوٹیلا‘ کی 4 ستمبر 2025 کو روانگی کا اعلان کر رہے ہیں۔ pic.twitter.com/FuqwNgkryf
— Independent Urdu (@indyurdu) September 1, 2025
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق فلوٹیلا نے پیر (یکم ستمبر) کی شام بارسلونا کی بندرگاہ سے غزہ کے لیے روانگی اختیار کی۔
اس سے ایک دن قبل (31 اگست کو) جشن کے ماحول میں نکلنے والی یہ کشتیاں سپین کے ساحلوں پر آئے طوفان کی وجہ سے خراب موسم کے باعث واپس لوٹ گئی تھیں۔
— Global Sumud Flotilla (@GlobalSumudF) September 4, 2025
منتظمین کے مطابق 20 کے قریب کشتیاں اور 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکن اس مشن کا حصہ ہیں، جبکہ درجنوں مزید کشتیاں اگلے چند دنوں میں بحیرہ روم سے شامل ہوں گی۔ یہ فلوٹیلا اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کی اب تک کی سب سے بڑی سمندری کوشش قرار دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد، معروف سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور بارسلونا کی سابق میئر آدا کولو بھی قافلے میں شامل ہیں جبکہ ہالی وڈ اداکارہ سوزن سرینڈن اور ’گیم آف تھرونز‘ کے اداکار لیام کننگھم نے بھی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
اس قافلے میں خوراک، پانی اور ادویات ہیں اور اس کے شرکا ایک محفوظ بحری راستہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
منتظمین کے مطابق، تقریباً 70 کشتیاں اس سفر کے آخری مرحلے میں شامل ہوں گی اور قافلہ 14 یا 15 ستمبر تک غزہ پہنچ سکتا ہے۔
یہ فلوٹیلا رواں سال محاصرے کو توڑنے کی چوتھی کوشش ہے۔ اس سے قبل مالٹا اور دیگر مقامات سے روانہ ہونے والی امدادی کشتیاں اسرائیلی ڈرون حملوں یا فوجی کارروائیوں کی زد میں آ چکی ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ماضی میں ایسے مشنوں کو روکے جانے کے پیش نظر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس بار بھی کشتیوں کو غزہ کے قریب پہنچنے سے روکا جائے گا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 63 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جبکہ تقریباً 340 افراد غذائی قلت سے چل بسے، جن میں 124 بچے شامل ہیں۔