غزہ جانے والی امدادی کشتی ’میڈلین‘، جس پر ماحولیات کی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر رضاکار سوار تھے، کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے پیر کو کشتی کو روک لیا ہے اور قبضہ کر لیا ہے۔
یہ کشتی امداد پہنچانے اور غزہ پر اسرائیلی بحریہ کی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کے لیے سسلی سے روانہ ہوئی تھی۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا ’میڈلین سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کشتی پر سوار ہو کر قبضہ کر لیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مسافروں کو اسرائیلی فورسز نے ’اغوا‘ کر لیا۔ اے ایف پی کا بھی کشتی پر موجود کارکنوں سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔
جرمنی میں فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے پریس آفیسر محمود ابو عودہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایسا لگتا ہے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔‘
اسرائیل کے وزیر دفاع نے اتوار کو فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ امدادی کشتی ’میڈلین‘ کو غزہ پہنچنے سے روکے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا ’میں نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ کشتی ’میڈلین‘ کو غزہ پہنچنے سے روکے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’گریٹا، جو ایک یہود مخالف ہیں اور ان کے ساتھی، جو حماس کے پروپیگنڈا ترجمان ہیں، میں ان سے واضح الفاظ میں کہتا ہوں واپس چلے جاؤ کیونکہ تم غزہ نہیں پہنچ سکو گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ بحریہ نے کشتی کو ایک ’ممنوعہ علاقے‘ کے قریب پہنچنے پر راستہ بدلنے کی ہدایت کی تھی۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد وزارت نے کہا کہ کشتی کو اسرائیلی ساحل کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ وزارت نے سوشل میڈیا پر لکھا ’مسافروں کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔‘
وزارت نے مزید کہا ’کشتی میں موجود تھوڑی سی امداد، جو ’سیلیبریٹیز‘ نے استعمال نہیں کی، اسے حقیقی انسانی ہمدردی کے ذرائع سے غزہ پہنچایا جائے گا۔‘
مہم کے منتظمین نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کی کشتی ’آخری لمحے تک‘ اپنا سفر جاری رکھے گی۔
یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے کشتی سے اے ایف پی کو بتایا ’ہم آخری لمحے تک متحرک رہیں گے — جب تک اسرائیل انٹرنیٹ اور نیٹ ورکس بند نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا ’کشتی پر ہم 12 لوگ سوار ہیں۔ ہم غیر مسلح ہیں۔ صرف انسانی امداد ہے۔‘