سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی جمعے کو نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن گئیں۔ انہوں نے آج قائم مقام وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب بدعنوانی کے خلاف پُرتشدد احتجاج کے باعث وزیرِاعظم کے پی شرما اولی مستعفیٰ ہو گئے۔
صدر رام چندر پاؤڈل کے دفتر نے کرکی کی تقرری کا اعلان فوجی سربراہ اشوک راج سگدل اور احتجاجی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیا۔
بدعنوانی کے خلاف ان مظاہروں میں، جنہیں زیادہ تر نوجوانوں کی شرکت کی مناسبت سے ’جن زی‘ تحریک کہا جاتا ہے، اس ہفتے 51 افراد مارے گئے جبکہ 1300 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
یہ ملک گیر احتجاج سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد شروع ہوا تھا جو اب ختم کر دی گئی ہے۔
منگل کو اولی کے استعفے کے بعد تشدد تھم گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرکی واحد خاتون ہیں جنہوں نے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں اور وہ مظاہرین کی پسندیدہ امیدوار تھیں کیونکہ ان کی ایمان داری، دیانت داری اور بدعنوانی کے خلاف سخت موقف شہرت رکھتا ہے۔
وہ تقریباً ایک سال تک 2017 کے وسط تک اعلیٰ عدالتی عہدے پر فائز رہیں۔
2008 میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد سے نیپال سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار رہا ہے، جبکہ روزگار کی کمی نے لاکھوں افراد کو دوسرے ممالک میں کام کرنے اور وطن رقوم بھیجنے پر مجبور کیا ہے۔
جمعے کو جب تین کروڑ آبادی والا یہ ملک آہستہ آہستہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے لگا جب دکانیں کھل گئیں، گاڑیاں سڑکوں پر واپس آ گئیں اور پولیس نے اسلحے کی جگہ ڈنڈے اٹھا لیے۔