غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی کا منصوبہ کیا ہے؟

یہ منصوبہ مشرقی تیمور اور کوسوو جیسے تنازعات میں قائم کیے گئے عبوری انتظامی ماڈلز پر مبنی ہے، اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس کا مقصد آگے چل کر فلسطینی ریاست قائم کرنا ہوگا۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دو سال مکمل ہونے والے ہیں لیکن امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کسی پائیدار حل کی تلاش میں کئی تجاویز پر ایک عرصے سے غور کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک تجویز غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی کی بھی ہے۔

غزہ انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی غزہ کی تباہ حال پٹی میں ایک بین الاقوامی عبوری انتظامیہ قائم کرکے سیاسی اور قانونی امور اور علاقے کی تعمیر نو کی نگرانی کرے گی۔ ابھی اسے نہ تو حتمی شکل دی گئی ہے اور نہ اس کا باضابطہ اعلان کیا گیا ہے لیکن تجویز ہے کہ یہ نیا ادارہ پانچ سال لیے غزہ کی اعلیٰ ترین سیاسی اور قانونی اتھارٹی کے طور پر کام کرے گا۔ لیکن اسرائیلی اخبارات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

اس 21 نکاتی دستاویز کو امریکہ نے اس ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مٹھی بھر عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ شیئر کیا تھا۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اس اتھارٹی کے قیام کی امریکہ حمایت کر رہا ہے جس کی قیادت سابق برطانوی وزیراعظم سر ٹونی بلیئر کے سپرد کی جانی ہے۔ ٹونی بلیئر اس اتھارٹی کے سات رکنی بورڈ کے چیئرمین ہوں گے۔

اس اتھارٹی کا قیام مصر کے جنوبی سرحد صوبائی دارالحکومت العریش میں ہوگا اور بعد میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ کثیر القومی فورس کے ساتھ غزہ میں داخل ہوگی۔ اس فورس کا اہم کام علاقے میں سکیورٹی فراہم کرنا اور حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہوگا۔

البتہ عرب ممالک کہہ چکے ہیں کہ وہ صرف اس صورت میں اقوام متحدہ کی طرف سے قائم کردہ بین الاقوامی امن فوج میں حصہ ڈالیں گے جب اس منصوبے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واضح ٹائم لائن موجود ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ منصوبہ مشرقی تیمور اور کوسوو جیسے تنازعات میں قائم کیے گئے عبوری انتظامی ماڈلز پر مبنی ہے، اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس کا مقصد آگے چل کر فلسطینی ریاست قائم کرنا ہوگا۔ اس کے تحت غزہ میں ایک پیشہ ورانہ سول پولیس فورس اور عدالتی نظام قائم کرنا بھی ہوگا۔ منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ سے نہ نکالنے اور اسرائیل کے قبضہ نہ کرنے کی شرائط بھی خیال ہے کہ شامل ہوں گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرمپ نے گذشتہ روز کہا تھا کہ وہ غزہ کی جنگ ختم کرنے کے معاہدے کے قریب ہیں جس سے مشرق وسطیٰ کو بقول ان کے ’عظیم بنانے کا حقیقی موقع‘ ملے گا۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی مخصوص تفصیل یا ٹائم فریم نہیں دیا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پیغام میں کہا ’سب مل کر پہلی بار کسی خاص چیز کے لیے تیار ہیں۔ ہم اسے حاصل کر لیں گے۔‘

روئٹرز کے مطابق ٹرمپ سوموار کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کریں گے، جس کا مقصد معاہدے کے حتمی فریم ورک پر پہنچنا ہے۔ امریکہ کہہ چکا ہے کہ غزہ پر مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے اور اسرائیل اور حماس ان مذاکرات سے آگاہ ہیں۔ البتہ حماس کا اصرار ہے کہ اسے غزہ میں جنگ بندی کا کوئی منصوبہ موصول نہیں ہوا۔

ماضی میں صدر ٹرمپ غزہ کو ایک اعلی معیار کا سیاحتی مقام بنانے کی خواہش بھی ظاہر کر چکے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ غزہ اتھارٹی کی حتمی شکل سامنے کیا آتی ہے اور حماس امریکہ کے تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ منظور کرتی ہے یا نہیں۔

چند اہم تجاویز

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے منصوبے کے مندرجات درج ذیل ہیں۔

1۔ غزہ کو اس کے عوام کے فائدے کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔

2۔ غزہ ایک بنیاد پرست اور دہشت گردی سے پاک علاقہ ہو گا جو اپنے ہمسایہ ممالک کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

3۔ اگر اسرائیل اور حماس اس تجویز پر راضی ہوجاتے ہیں تو، جنگ فوری طور پر ختم ہوجائے گی، آئی ڈی ایف تمام کارروائیاں روک دے گی اور آہستہ آہستہ پٹی سے دستبردار ہوجائے گی۔

4۔ اسرائیل کی طرف سے عوامی طور پر اس معاہدے کو قبول کرنے کے 48 گھنٹوں کے اندر، تمام زندہ اور مردہ چیدیوں کو واپس کر دیا جائے گا۔

5۔ یرغمالیوں کی واپسی کے بعد، اسرائیل عمر قید کی سزا کاٹنے والے کئی سو فلسطینی قیدیوں اور جنگ کے آغاز سے اب تک گرفتار ہونے والے ہزار سے زیادہ افراد کو کئی سو فلسطینیوں کی لاشوں کے ساتھ رہا کرے گا۔

6۔ یرغمالیوں کی واپسی کے بعد، حماس کے ارکان جو پرامن بقائے باہمی کا عہد کرتے ہیں انہیں عام معافی دی جائے گی جبکہ پٹی چھوڑنے کے خواہشمند ارکان کو محفوظ راستہ دیا جائے گا۔

7۔ غزہ کا انتظام و انصرام عرب اور یورپی شراکت داروں کی مشاورت سے امریکہ کی جانب سے قائم کردہ ایک عارضی اور عبوری بین الاقوامی ادارہ کرے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین