آئی سی سی خواتین کرکٹ ورلڈ کپ آج (یعنی منگل 30 ستمبر) سے انڈیا اور سری لنکا میں شروع ہو رہا ہے، جس میں پاکستان اپنا افتتاحی میچ جمعرات دو اکتوبر کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیل رہا ہے۔
یہ خواتین کا 13واں ورلڈ کپ ہے جس میں آٹھ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب منگل کو انڈیا کے شہر بینگلورو میں ہو گی، تاہم پاکستانی ٹیم اس میں شرکت نہیں کرے گی۔
ٹورنامنٹ کا پہلا میچ میزبان انڈیا اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان بینگلورو میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان نے اس سال کے اوائل میں لاہور میں منعقدہ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر میں 100 فیصد فتوحات حاصل کر کے اس میگا ایونٹ کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔
ٹورنامنٹ کا میزبان انڈیا ہے مگر پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے پاکستانی ٹیم انڈیا نہیں جا رہی اس لیے پاکستان کے تمام میچ سری لنکا کے شہر کولمبو کے آر پریماداسا انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔
اگر پاکستان 29 اکتوبر کے سیمی فائنل اور دو نومبر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو یہ دونوں میچ بھی کولمبو ہی میں ہوں گے۔
فاتح ٹیم کو 44 لاکھ ڈالر ملیں گے، جب کہ رنر اپ کو 22 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔
ٹورنامنٹ سے قبل پاکستان نے لاہور میں جنوبی افریقہ کے خلاف تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی، جسے جنوبی افریقہ نے 1-2 سے جیت لیا۔
پاکستانی سکواڈ میں شامل سات کھلاڑی ایسی ہیں جو اپنی پہلا ورلڈ کپ کھیلیں گی۔
کپتان پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم فاطمہ ثنا نے کہا کہ ’ہمارا ورلڈ کپ کی تیاریوں پر فوکس واضح اور مقصدی رہا ہے۔ جن شعبوں میں بہتری درکار تھی ہم نے ان پر کام کیا اور حوصلہ افزا پیش رفت دیکھی۔ یہ عمل دراصل کوالیفائر سے شروع ہوا، جہاں ہم نے تمام میچ جیت کر اس میگا ایونٹ میں جگہ بنائی۔
’کولمبو میں کھلاڑیوں نے تربیتی سیشنز میں زبردست عزم دکھایا ہے۔ یہاں کے حالات پاکستان کے حالات سے کافی ملتے جلتے ہیں، جس سے سکواڈ کو جلد ایڈجسٹ ہونے میں مدد ملی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ نے ہمیں مختلف کمبی نیشنز آزمانے اور مزید وضاحت حاصل کرنے کا اچھا موقع دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ذاتی طور پر بھی مجھے کریز پر وقت گزارنے اور رنز بنانے کا موقع ملا جس کا میں پچھلی سیریز کے بعد سے منتظر تھی۔ بہتری کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے، لیکن سکواڈ نے جس طرح چیلنجز کا جواب دیا اور ایک یونٹ کے طور پر جس انداز میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں، اس پر میں مطمئن ہوں۔‘
ثنا فاطمہ کا کہنا تھا کہ ’ورلڈ کپ ہمارے لیے سب سے بڑا سٹیج ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ تسلسل، ڈسپلن اور ٹیم ورک ہی آگے بڑھنے کی کنجی ہیں۔ ہمارا فوکس ہر میچ میں سخت مقابلہ کرنا، اپنے پلانز کو مؤثر انداز میں نافذ کرنا اور ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچنے کے لیے بہترین کارکردگی دینا ہے۔‘
15 رکنی سکواڈ:
فاطمہ ثنا (کپتان)، منیبہ علی صدیقی (نائب کپتان)، عالیہ ریاض، ڈیانا بیگ، ایمن فاطمہ، نشرا سندھو، نتالیہ پرویز، عمیمہ سہیل، رمین شمیم، صدف شمس، سعدیہ اقبال، شوال ذوالفقار، سدرہ امین، سدرہ نواز (وکٹ کیپر) اور سیدہ عروب شاہ
متبادل کھلاڑی:
گل فیروزہ، نجیحہ علوی، توبہ حسن، امِ ہانی اور وحیدہ اختر
پاکستان ٹیم کے میچ
تمام میچز کولمبو کے آر پریماداسا سٹیڈیم میں مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2:30 بجے (پاکستانی وقت 2:00 بجے) شروع ہوں گے۔
- دو اکتوبر — بمقابلہ بنگلہ دیش
- پانچ اکتوبر — بمقابلہ انڈیا
- آٹھ اکتوبر — بمقابلہ آسٹریلیا
- 15 اکتوبر — بمقابلہ انگلینڈ
- 18 اکتوبر — بمقابلہ نیوزی لینڈ
- 21 اکتوبر — بمقابلہ جنوبی افریقہ
- 24 اکتوبر — بمقابلہ سری لنکا
- 29 اکتوبر— پہلا سیمی فائنل
- 30 اکتوبر— دوسرا سیمی فائنل
- 2 نومبر— فائنل