علامہ اقبال کی زندگی کے وہ گوشے جن کے بارے میں ہم کم جانتے ہیں

علامہ اقبال کی پہلی شادی ان کی مرضی کے خلاف گھر والوں نے زبردستی کرائی، اور یہی فیصلہ تمام عمر اُن کے لیے افسوس کا باعث بنا رہا۔

علامہ اقبال کی سوانح حیات ’زندہ رُود‘، جسے ان کے بیٹے ڈاکٹر جاوید اقابل نے لکھا تھا، اس کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم چھپ چکے ہیں(پبلک ڈومین)

شاعر مشرق سے شہرت پانے والے علامہ اقبال کا آج 148 واں یوم پیدائش ہے۔ مفکر پاکستان کے حوالے سے ان کی زندگی کے گوشے تو ہمارے قومی نصاب کا حصہ ہیں مگر ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں۔

نو نومبر، 1877 میں سیالکوٹ میں پیدائش سے لے کر 21 اپریل، 1938 میں لاہور میں وفات تک ان کی 60 سالہ حیات ہمہ رنگ ہے۔

انہیں صرف ہندوستان میں تحریک آزادی کے ہیرو کے طور پر ہی نہیں جانا جاتا بلکہ جہاں بھی محکوم قوموں کی آزادی کا سوال اٹھتا ہے وہاں انہیں ایک فکری رہنما کی حیثیت حاصل ہو جاتی ہے۔

ان کا شمار مسلم عہد کے بڑے مفکروں میں کیا جاتا ہے۔ ان کی ذاتی زندگی کیا تھی؟ ان کے آباؤاجداد کون تھے؟

اس حوالے سے ہم بہت کم جانتے ہیں۔ اگرچہ وہ لوگ جو تاریخ پر اثر انداز ہوتے ہیں ان کی قومی زندگی ہی اہم سمجھی جاتی ہے۔

مگر یہ جاننا بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوتا کہ عام زندگی میں وہ کن حالات سے گزرے۔

علامہ اقبال کے آباؤاجداد برہمن تھے

علامہ اقبال کی سوانح حیات ’زندہ رُود‘، جسے ان کے بیٹے ڈاکٹر جاوید اقابل نے لکھا تھا، اس کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم چھپ چکے ہیں۔

اس کے مطابق علامہ اقابل کے آباؤاجداد کا تعلق کشمیری برہمنوں کی گوت ’سپرد‘ سے تھا جو دراصل ایرانی تھے اور اسلام کی آمد سے بہت پہلے کشمیر میں آباد ہو کر برہمن بن گئے تھے۔

آپ کے جدِ امجد، جو پندرہویں صدی میں مشرف بہ اسلام ہوئے، کا نام بابا لول حج تھا۔ حج کی وجہ تسمیہ یہ تھی کہ اس زمانے میں وہ پیدل حج پر گئے تھے اور 12 سال حجاز میں مقیم رہے۔

وہ مشہور کشمیری صوفی شیخ العالم کے خلیفہ تھے۔ ان کا پیشہ زمین داری تھا مگر وہ تلاش حق میں دنیا سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔

وہ چرار شریف میں مزار شیخ نورالدین ولی کے احاطے میں مدفون ہیں۔ دیوان ٹیک چند کے بقول اقبال کے آباؤاجداد پارسی تھے جو ایران سے کشمیر میں آئے تھے اور انہوں نے سید علی ہمدانی سے مرعوب ہو کر اسلام قبول کیا۔

دوسری جانب خواجہ حسن نظامی کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان کے برہمن مصری نژاد ہیں جو فرعونوں کے دور میں ہندوستان میں آباد ہو گئے  تھے۔

 

جاوید اقبال لکھتے ہیں کہ اقبال کے جدِ اعلیٰ نے ان کی پیدائش سے تقریباً 450 سال پہلے اسلام قبول کیا تھا۔ اس لیے اقبال کو اپنے برہمن ہونے پر کیا فخر ہو سکتا تھا۔

مگر یہ حقیقت ہے کہ اقبال گائے کا گوشت نہیں کھا سکتے تھے۔ اس لیے گائے کا گوشت گھر میں نہ پکتا تھا۔ اگر غلطی سے کوئی گائے کا گوشت کھلا دیتا تو ان کا معدہ قبول نہ کرتا اور ان کی طبیعت مکدر ہو جاتی۔

اقبال کی ازدواجی زندگی کا کرب

علامہ اقبال کی پہلی شادی 1893 میں کریم بی بی سے ہوئی جب ان کی عمر صرف 16 سال اور ان کی بیوی کی عمر19 سال تھی۔

یہ شادی ان کے گھر والوں نے ان کی مرضی کے خلاف طے کر دی تھی۔اسی دوران انہوں نے ایف اے کاامتحان پاس کیا۔

کریم بی بی سے علامہ اقبال کی ایک بیٹی معراج بیگم 1896 میں اور ایک بیٹا آفتاب اقبال 1898 میں پیدا ہوا۔ بعد میں علامہ اقبال کے اپنی بیوی سے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔

علامہ اقبال 1905 میں اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ چلے گئے۔ ان کی واپسی پر بھی ان کی بیوی سے تعلقات میں بہتری پیدا نہ ہوئی۔

نوبت طلاق تک پہنچ گئی لیکن علامہ اقبال کی والدہ طلاق پر راضی نہ ہوئیں۔ یوں طے ہوا کہ علامہ اقبال انہیں بچوں کا خرچہ بھیجتے رہیں گے۔

کریم بی بی کا تعلق ایک آسودہ حال گھرانے سے تھا۔ ان کے والد گجرات کے معروف ڈاکٹر عطا محمد وائسرائے ہند کے اعزازی سرجن بھی رہ چکے تھے اور 1888 میں انہیں خان بہادر کا خطاب ملا تھا۔

علامہ اقبال عطیہ فیضی کے نام اپنے ایک خط میں اس بات کا اظہار کرتے ہیں ’میری زندگی نہایت مصیبت ناک ہے۔ یہ لوگ میری بیوی کو زبردستی مجھ پر منڈھ دینا چاہتے ہیں۔

’میں نے اپنے والد کو لکھ دیا ہے کہ انہیں میری شادی کر دینے کا حق نہ تھا، بالخصوص جب میں نے اس قسم کے تعلق میں پڑنے سے انکار کر دیا تھا۔

’میں اس کی کفالت کرنے پر آمادہ ہوں لیکن اسے اپنے پاس رکھ کر اپنی زندگی کو عذاب بنانے پر ہر گز تیار نہیں۔

’ایک انسان ہونے کی حیثیت سے مجھے مسرت کا حق حاصل ہے۔ اگر معاشرہ یا فطرت مجھے وہ حق دینے سے انکاری ہیں تو میں دونوں کے خلاف بغاوت کر دوں گا۔

’میرے لیے صرف ایک ہی چارہ ہے کہ میں اس بد بخت کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دوں یا مے خواری میں پناہ ڈھونڈ لوں جس سے خود کشی آسان ہو جاتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقبال کی دوسری شادی 1910 میں سردار بیگم سے ہوئی جب دونوں خاندانوں کی رضامندی سے ان کا نکاح ہوا۔

تاہم رخصتی کا معاملہ التوا میں پڑ گیا کیونکہ اقبال کو ایسے گمنام خطوط ملے تھے جن میں سردار بیگم کے چال چلن پر نکتہ چینی کی گئی تھی۔

اس سے اقبال تذبذب میں پڑ گئے اور مزید تین سال اسی سوچ بچار میں گزر گئے کہ آگے کیا کیا جائے۔

بالآخر اقبال نے تیسری شادی کا فیصلہ کیا۔ان کے ایک دوست سید بشیر حیدر جو ایکسائز انسپکٹر تھے، انہوں نے لدھیانہ میں ان کا رشتہ مختار بیگم سے کرایا۔

اقبال اپنی نئی دلہن کے ساتھ انار کلی والے مکان میں منتقل ہو گئے۔ بعد میں دوسری بیوی سے ملنے والے گمنام خطوط کا معاملہ بھی کھل گیا کہ یہ کار گزاری ایک وکیل کی تھی جو اپنے بیٹے کا رشتہ سردار بیگم سے کرنا چاہتے تھے۔

اقبال کو حقیقت کا جب علم ہو تو وہ اپنی دوسری بیوی کو بھی لاہور لے آئے یوں دونوں بیویاں ساتھ ساتھ رہنے لگیں۔

اقبال کی پہلی شادی سے بچے کون ہیں؟

اقبال کی تیسری بیوی سردار بیگم سے پیدا ہونے والے ایک بیٹے جاوید اقبال اور بیٹی منیزہ اقبال کے بارے میں تو سب جانتے ہیں مگر ان کی پہلی شادی سے پیدا ہونے والے بچوں کے بارے میں ہم بہت کم جانتے ہیں۔

ان کی پہلی بیوی سے ان کی ایک بیٹی معراج بیگم اور ایک بیٹا آفتاب اقبال پید اہوئے۔ ماں باپ کی کشیدگی کی وجہ سے دونوں کا بچپن تو اپنے ننھیال میں گزرا۔

تاہم بعد میں وہ اپنے دادا اور دادی کے پاس سیالکوٹ منتقل ہو گئے۔ معراج بیگم 19 برس کی عمر میں فوت ہو گئیں۔

آفتاب اقبال کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ ان کے باپ نے ان کے ساتھ ناانصافی کی جس سے ایسی غلط فہمیوں نے جنم لیا جو دور نہ ہو سکیں اور باپ بیٹے کی زندگی قطع تعلق ہو گئی۔

آفتاب اقبال جو بیرسٹر بنے اور بعد ازاں عملی سیاست میں بھی سرگرم رہے۔ان کے دو بیٹے تھے ڈاکٹر نوید اقبال اور آزاد اقبال۔

آزاد اقبال نے برطانیہ سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور سعودی عرب میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم ہیں۔ وہ شاعری اور موسیقی سے خاصا لگاؤ رکھتے ہیں اور اقبال کا کلام گاتے بھی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ