ابھی نندن کراچی میں ’امر‘ ہوگئے

کراچی کے ایئر فورس میوزیم میں ’آپریشن سوفٹ ری ٹورٹ‘ کے نام سے نمائش میں ابھی نندن کا مجسمہ، یونیفارم، چائے کا کپ اور جہاز کا ملبہ نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

پی اے ایف میوزیم کراچی میں ایک طالب علم بھارتی پائلٹ ابھی نندن کے مجسمے کے ساتھ تصویر بنا رہا ہے (اےا یف پی)

فروری میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے دوران پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے بھارتی جہاز کے پائلٹ ابھی نندن تو چند روز پاکستان میں گزارنے کے بعد بھارت واپس لوٹ گئے لیکن ابھی تک ان کی گرفتاری کے چرچے کم نہ ہو سکے۔

کبھی بھارت میں ان کی مونچھوں کا سٹائل اپنایا جاتا ہے تو کبھی ’ابھی نندن پشاور میں‘ نام کا ڈرامہ بنا کر شائقین کو محظوظ کیا جاتا ہے اور اب کراچی میں واقع پاکستان ایئر فورس کے میوزیم میں ابھی نندن کا مجسمہ بھی نمائش کے لیے پیش کر دیا گیا ہے۔

میوزیم کی گیلری میں ’آپریشن سوفٹ ری ٹورٹ‘ کے نام سے نمائش میں ابھی نندن کے مجسمے کے ساتھ ساتھ چائے کا ایک کپ، ان کا یونیفارم اور ان کے جہاز کے ملبے کے کچھ حصے بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ ان کے جہاز کو گرائے جانے کے مناظر تصویری شکل میں پیش کیے گئے ہیں اور ان کو واپس بھارت کے حوالے کیے جانے کی تصاویر بھی گیلری کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گیلری میں میس کی چائے کے ایک کپ کے بدلے مگ 21 جہاز وصول کرنے کا رسیدی بل بھی آویزاں کیا گیا ہے۔

اس نمائش کی تصاویر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر دونوں اطراف کے صارفین کی جانب سے طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ پاکستانی صارفین اس صورت حال پر مزاحیہ تبصرے کر رہے ہیں جبکہ بھارتی صارفین اس پر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ماروی راشدی نامی ایک صارف نے ٹویٹ کی: ’ابھی نندن ہم نے آپ کا بہت خیال رکھا ہے۔ ہمیں بتائیں چائے کیسی تھی؟‘

اونیب اعظم نے اپنی ٹویٹ میں اس مجسمے کی قریب سے لی گئی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’ابھی نندن کا زخمی گال پی ایف میوزیم کراچی میں دیکھا جا سکتا ہے۔‘

بھارتی شہر چنئی سے ایک صارف تھیا گرجن نے ٹویٹ کی کہ ’پاکستان نے ایک غلط حرکت کرتے ہوئے ابھی نندن کا مجسمہ کراچی کے ایئرفورس میوزیم میں رکھ دیا ہے۔ یہ جنگی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ایسا کرکے پاکستانی فضائیہ بھارتی ایئر فورس کو نیچا دکھانا چاہتی ہے۔ ‘

بھارتی میڈیا کی جانب سے اس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے اور اسے ایک ’نیچ حرکت‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل