’دھرنے سے ہماری کابینہ کے کچھ لوگ بھی گھبرا گئے تھے‘

حویلیاں میں ہزارہ موٹروے کے افتتاح کے موقعے پر عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے سے ’ہماری کابینہ کے کچھ کمزور دل لوگ بھی گھبرا گئے تھے۔‘

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے دھرنے کے دوران مذاکرات میں صرف ایک مطالبہ کیا گیا کہ تحریک انصاف سے کسی کو بھی وزیراعظم بنا دیں، ’بس عمران خان قبول نہیں۔‘

حویلیاں میں ہزارہ موٹروے فیز2 کے افتتاح کے موقع پر عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جس جس کو ڈر تھا کہ وہ کرپشن میں پکڑے جائیں گے وہ سب کنٹینر پر کھڑے تھے۔ ہماری کابینہ کے کچھ کمزور دل لوگ بھی گھبرا گئے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کا مقصد ’کرپٹ سیاست دانوں کی پکڑ کے عمل کو رکوانا تھا۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف کارروائی روک کر ’میں عوام کے ساتھ بے وفائی نہیں کر سکتا۔‘

جمعیت علمائے اسلام ف کے اسلام آباد میں آزادی مارچ اور قیام پربات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’کنٹینر پر سرکس ہو رہی تھی، اگر کوئی کنٹینر کا ایکسپرٹ ہے تو وہ یہاں کھڑا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کے قیام کے دوران ان سے جو مذاکرات کیے گئے ان میں صرف ایک ہی مطالبہ سامنے آیا تھا کہ انھیں پاکستان تحریک انصاف سے کوئی بھی بطور وزیراعظم قبول ہے، صرف عمران خان نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کنٹینر ڈرامہ شروع ہوا تو میڈیا کی توجہ کشمیر کی بجائے اس طرف ہو گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن وزیراعظم پاکستان عمران خان کے استعفی کا مطالبہ لیے اسلام آباد آئے تھے تاہم وہ ایک ہفتہ گزارنے کے بعد ’پلان بی‘ کا اعلان کرتے ہوئے اسلام آباد سے چلے گئے تھے۔

عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران بلاول بھٹو کے انداز میں بات کرنے کی بھی کوشش کی جس پر وہاں موجود شرکا کی ہنسی بلند ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بلاول لبرل نہیں لبرلی کرپٹ ہیں۔‘

نواز شریف کو طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر عمران خان نے کہا کہ کابینہ کے زیادہ تر ارکان نے اس کی مخلافت کی لیکن ’ہم نے عدالت کے فیصلے کو تسلیم کیا۔‘

’این آر او کا مطلب ہے کہ ان کی کرپشن کا پیسہ معاف کر دیا جائے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان