مواخذہ رپورٹ: ’ٹرمپ نے طاقت کا غلط استعمال کیا‘

کانگریس کی ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی نے امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی 300 صفحات پر مشتمل ڈرافٹ رپورٹ جاری کردی، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین کے معاملے میں مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی تفصیل شامل ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مواخذے کی کارروائی کو ’الزام تراشی‘ قرار دیا  ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)

امریکی کانگریس کی ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی نے امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی ڈرافٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ذاتی فائدے کے لیے اپنے اقتدار کی طاقت کا غلط استعمال کیا۔   

رپورٹ میں ڈیموکریٹس کے اُن الزامات کو مکمل طور پر تسلیم کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ذاتی فائدے کے لیے یوکرین کو کانگریس سے منظور شدہ فوجی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔

ڈیموکریٹس کے کیس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو امید تھی کہ ان کے دباؤ پر یوکرین کے صدر امریکہ میں اپنے سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے آغاز کا اعلان کر دیں گے۔

اس رپورٹ کی تحقیقات کو باقاعدہ طور پر کانگریس کی ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے جس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے مواخذے کی کارروائی میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی تھی تاہم یہ کوششیں اُس وقت ناکام ثابت ہوئیں جب اعلیٰ امریکی سفارت کاروں اور وزارت خارجہ کے کئی عہدیداروں نے نومبر میں ہونے والی ہنگامہ خیز سماعت کے دوران اپنے بیانات درج کرائے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’صدر ٹرمپ کے بے مثال اور دوٹوک احکامات کے باوجود ایوان نے اُن بہادر عہدیداروں سے امریکی صدر کی بددیانیتی کے واضح شواہد اکٹھے کیے ہیں جو قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، قانونی احکامات کی تعمیل کرتے ہیں اور سچ کہتے ہیں۔ اس کے برعکس صدر ٹرمپ ان گواہوں کو سرعام دھمکانے اور ان پر ذاتی حملوں میں مصروف تھے۔‘

ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ تقریباً  300 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں دو اہم حصے شامل ہیں۔ پہلے حصے میں صدر ٹرمپ کے یوکرین کے معاملے میں مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور دوسرے حصے میں ان الزامات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی تفصیل شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ جاری ہونے کے بعد انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف نے لکھا: ’مواخذے کی تحقیقات میں واضح اور غیرمتنازع شواہد کا انکشاف ہوا ہے، جس کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے ذاتی اور سیاسی فائدے کے لیے ہمارے ملکی انتخابی عمل میں بیرونی مداخلت کو فروغ دیا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکہ کے اہم اتحادی ملک یوکرین کی فوجی امداد اُس وقت روکنے کی کوشش کی جب اسے روس کی جارحیت کو روکنے کے لیے رقم کی شدید ضرورت تھی اور اس کی فوری فراہمی امریکہ کے قومی مفاد میں تھی۔

دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے یوکرینی صدر ولڈیمیر زیلنسکی کو اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایک غیر معمولی متبادل سفارتی عمل تھا جس میں محکمہ خارجہ کے معمول کے طریقہ کار کو نظرانداز کیا گیا تھا۔

اس بارے میں انکشاف اُس وقت ہوا جب ٹرمپ کی 25 جولائی کو یوکرین کے صدر کو کی گئی فون کال کے خلاف شکایت سامنے آئی۔

دستاویز کے مطابق شاہدین نے اُس فون کال کے خلاف کمیٹی کے سامنے گواہی دی ہے، جنہوں نے ایوان کو بتایا ہے کہ ان کی کوششوں کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ سطح پر خاموش کرانے کی کوشش کی گئی۔ اس کوشش میں قائم مقام چیف آف سٹاف مک مولوانی، وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر توانائی رک پیری بھی شامل تھے۔

مواخذے کی کارروائی کے دوران یورپی یونین کے لیے امریکی سفیر گورڈن سونڈ لینڈ نے بھی گواہی دی کہ صدر کی جانب سے اس پیغام کو رد کرنے کی کوشش کے باوجود یہ بات بخوبی سمجھی جا سکتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے سودے بازی کرنے کی کوشش کی تھی۔

رپورٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی نے صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ مواخذے کی تفتیش میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرنے کے لیے ممکنہ گواہوں کو کانگریس کی جانب سے طلبی کے احکامات نظرانداز کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے تحقیقات میں کئی طریقوں سے رکاوٹ ڈالی جس میں اعلیٰ مشیروں کو گواہی دینے سے روکنا اور صدر کا بذاتِ خود گواہی دینے کے لیے دستیاب نہ ہونا شامل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے خود گواہوں کو دھمکانے کی بھی کوشش کی۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے امریکی حکومت کے لیے طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے سفارت کاروں اور عہدیداروں پر ذاتی حملے کیے۔

جب یہ رپورٹ جاری کی جا رہی تھی، صدر ٹرمپ اُس وقت لندن میں فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں اور کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔  

اس موقع پر بھی انہوں نے اپنے مواخذے کی کارروائی کو ’الزام تراشی‘ قرار دیا اور ایڈم شیف کو بیمار ذہنیت والا شخص کہہ ڈالا۔

صدر ٹرمپ نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ وہ پاگل ہیں۔ میرے خیال میں ایڈم شیف ایک کھسکے ہوئے انسان ہے۔ وہ پیچیدگیوں کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں اور اس کی وجوہات عیاں ہیں۔ میرے خیال میں وہ بیمار آدمی ہیں اور وہ جھوٹ بولتے ہیں۔‘

توقع کی جارہی ہے کہ ہاؤس جوڈیشری کمیٹی آج (بدھ کو) مواخذے کی پہلی کارروائی کی سماعت کرے گی، جس میں توقع کی جا رہی ہے کہ صدر کے خلاف مواخذے کے میرٹ پر آئینی ماہرین سے رائے لی جائے گی۔

ڈیموکریٹس فی الحال ایوان میں ایک قابل ذکر اکثریت رکھتے ہیں جس سے صدر ٹرمپ کے حتمی مواخذے کا امکان بہت زیادہ روشن ہے جب کہ کچھ لوگوں نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ کرسمس سے پہلے مواخذے پر رائے شماری کی جاسکتی ہے تاہم اس بات کا امکان نہیں ہے کہ انہیں سینیٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔  

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ