عالمگیر وزیر کی درخواست ضمانت پر سماعت کا حکم

علاقہ مجسٹریٹ نے درخواست پر سماعت بروز جمعہ بتاریخ 6 دسمبر کرنے کی ہدایت دے دی۔

علاقہ مجسٹریٹ نے درخواست پر سماعت بروز جمعہ بتاریخ 6 دسمبر کرنے کی ہدایت دے دی۔(تصویر: سوشل میڈیا)

پاکستان میں طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے لاہور میں مارچ کے بعد جمعے کے روز لاپتہ ہونے والے طالب علم رہنما عالمگیر وزیر کو پولیس نے پیرکے روزعدالت میں پیش کیا اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

عالمگیر وزیر کے خلاف پولیس تھانہ سول لائنزنے طلبہ مارچ میں ریاست مخالف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر مقدمہ درج کررکھا ہے۔ ملزم کی جانب سے کل بدھ کے روز مجسٹریٹ نسیم اختر کو درخواست ضمانت پیش کی گئی تو انہوں نے اختیارسماعت نہ ہونے پر سماعت سے انکار کردیا جس پر ملزم کے وکیل حیدر بٹ کی جانب سے سیشن عدالت کو درخواست دے دی گئی۔ سیشن عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ مجسٹریٹ درخواست ضمانت پر کارروائی کریں جس کے بعد علاقہ مجسٹریٹ نے درخواست پر سماعت بروز جمعہ بتاریخ 6 دسمبر کرنے کی ہدایت دے دی۔
عالمگیر وزیر کا موقف:
ملزم عالمگیر وزیر خان نے درخواست ضمانت میں ریاست اور مقدمہ کے تفتیشی افسر کو فریق بنایا ہے جس میں کہا گیا کہ ملزم بالکل بے گناہ ہے اور ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ سٹوڈنٹس مارچ کے دوران ریاست مخالف کوئی بھی نعرہ یا تقریر نہیں کی گئی۔ درخواست گزار کے مطابق ان کے قبضے سے کوئی لاؤڈ اسپیکر یا میگا فون برآمد نہیں ہوا نیز مقدمے میں ریاست مخالف تقریر کرنے سے متعلق کسی لفظ کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ملزم نے موقف اپنایا کہ ایف آئی آر میں ان کے تقریر کرنے سے متعلق واضح طور پر کچھ بھی تحریر نہیں کیا گیا۔ مزید براں یہ کہ ملزم ضمانتی مچلکے دینے کو تیار ہے اور ضمانت کے بعد عدالت میں مسلسل پیش ہوتا رہے گا۔ موقف میں استدعا کی گئی کہ اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں گرفتار عالمگیر وزیر خان کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
کینٹ کچہری کی جوڈیشل مجسٹریٹ نسیم اختر ناز نے ملزم عالمگیر وزیر کو 2 دسمبر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ عدالت نے پولیس کی جانب سےملزم کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کردی تھی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو 16 دسمبر کو مقدمہ کا چالان پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔سول لائنز پولیس نے ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ نسیم اختر ناز کے روبرو پیش کیا تھا۔ 
طلبہ لیڈرکے خلاف مقدمہ کیا ہے؟
پولیس کی جانب سے درج مقدمہ میں کہا گیا ہےکہ ملزم عالمگیر وزیر کو سٹوڈنٹس مارچ میں یکم دسمبر کو ریاست مخالف تقاریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزم عالمگیر خان نے ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملکی اداروں اور ریاست کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ ملزم نے روڈ بلاک کر کے عوام الناس کو بھی مشکلات میں ڈالا نیز قانون کی خلاف ورزی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے ملزم کی نشاندہی پر اس کے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنا باقی ہے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت بغیر کارروائی کل تک ملتوی کردی۔
عالمگیر وزیر کی وکیل نور اعجاز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ دو روز تک بتایا ہی نہیں گیا کہ عالمگیر وزیر کو نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے اور تشدد کیا گیا ہے۔ جب کہ دو دن بعد طلبہ کے احتجاج پر انہیں عدالت پیش کیا گیا اور اب عدالت میں ریکارڈ پیش نہیں کیا جا رہا۔ لیکن عدالتوں میں عالمگیر وزیر کی بے گناہی ثابت کر کے جلد رہائی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔‘
سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کنوینئر مزمل حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’طلبہ یونین کی بحالی کے لیے طلبہ کی بڑی تعداد نے مارچ میں شرکت کی جس سے انتظامیہ خوفزدہ ہوگئی اور طلبہ کے حقوق دینے کی بجائے من گھڑت مقدمات بنا کر انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج ختم نہیں ہوا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمگیر وزیر کا معاملہ عدالت میں جانے اور پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کی یونیورسٹی سے گرفتاری پر پابندی کے بعد احتجاج میں وقفہ کیا گیا ہے لیکن طلبہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان