بھارت کے نئے فوجی سربراہ کی توجہ پاکستان کی بجائے چین پر

ہم ماضی میں اپنی مغربی سرحد (پاکستان) پر توجہ دیتے رہے ہیں، لیکن شمالی سرحد (چین) کو  بھی اتنی ہی توجہ دینے کی ضرورت ہے: جنرل منوج مُکنڈ نرونے

جنرل منوج مُکنڈ نرونے نے 31 دسمبر کو جنرل بپن راوت کی جگہ 28 ویں آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا ۔ (تصویر: اے این آئی)

بھارتی فوج کے نئے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل منوج مُکنڈ نرونے کا کہنا ہے کہ ہماری زیادہ توجہ پاکستان کی بجائے چین کے ساتھ سرحد پر مرکوز ہونی چاہیے۔

بھارتی خبر رساں ادارے  اے این آئی کے مطابق بدھ کو آرمی چیف کے عہدے کا چارج سنبھالنے پر گارڈ آف آنر کا معائنہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے جنرل نرونے کا کہنا تھا کہ ’ہم ماضی میں اپنی مغربی سرحد (پاکستان) پر توجہ دیتے رہے ہیں، لیکن شمالی سرحد (چین) کو  بھی اتنی ہی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’بھارت کی سرحدیں دو بڑے ممالک سے ملتی ہیں اور دونوں پر نظر رکھنا ملک کے لیے ایک جتنی اہمیت رکھتا ہے لیکن اب چین کے ساتھ سرحد پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔ اسی تناظر میں ہم ملک کے شمال مشرقی علاقوں سمیت شمالی سرحدوں پر اپنی صلاحیتیں اور استعداد بڑھانے جا رہے ہیں۔‘

جنرل نرونے نے 31 دسمبر کو جنرل بپن راوت کی جگہ 28 ویں آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا، جب کہ جنرل بپن راوت کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) مقرر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ شمال میں چین کے ساتھ متنازع سرحد کی حد بندی ہونا ابھی باقی ہے۔ ’ہم نے امن برقرار رکھنے میں پیش رفت کی ہے۔ ہم حتمی حل کے لیے ایک منزل طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے سے متعلق سیاسی قیادت کی طرف سے لگاتار بیانات کے حوالے سے جنرل نرونے نے کہا کہ فوج اس بارے میں تمام خطرات اور حکمت عملی کا تجزیہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مستقل عمل ہے۔

فوج کی جدید کاری کے منصوبوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ان کی اولین ترجیح ہو گی۔’ہمارے پاس متوقع خطرات کے تجزیے کی بنیاد پر ایک طویل المیعاد منصوبہ ہے۔ جیسے جیسے خطرات بدلتے رہتے ہیں ویسے ہی منصوبہ بندی کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ رینک اور فائل کے مابین سکیورٹی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور انسانی حقوق کے امور کو حل کرنا بھی ان کی اولین ترجیح ہے۔

اس سے قبل منگل کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جنرل نرونے  نے پاکستان کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت دہشت گردی کے ’منبع‘ پر حفظ ماتقدم حملہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں ملک کے رد عمل میں نئی روایت ڈالی گئی ہے اور اس کا اظہار پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’اگر پاکستان ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی اپنی پالیسی بند نہیں کرتا ہے تو ہم دہشت گردی کے خطرے کے منبع پر قبل از وقت حملے کا حق رکھتے ہیں اور سرجیکل سٹرائیکس اور بالاکوٹ آپریشن کے دوران ہمارے ردعمل میں اس عزم کا خاطر خواہ مظاہرہ کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہمسایہ ملک دہشت گردی کی سرپرستی سے باز نہ آیا تو ایسی ریاست کا زیادہ دیر چلنا ممکن نہیں ہے۔

کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل نرونے نے کہا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’تشدد کے واقعات میں کمی آرہی ہے۔ دہشت گردوں کے ذریعے شروع کی گئی کاروائیاں کم ہو گئی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاملات میں بہتری آرہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا