ایرانی صدر نے جواد ظریف کا استعفی مسترد کر دیا

ایران کے صدر حسن روحانی نے وزیر خارجہ جواد ظریف کا استعفیٰ قومی مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

فوٹو: ارنا

ایران کے صدر حسن روحانی نے وزیر خارجہ جواد ظریف کا استعفیٰ قومی مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کو ایک غیر متوقع طور پر سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹا گرام پر عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

بدھ کو ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ جواد ضریف کا استعفی قبول نہیں کر رہے کیونکہ یہ قومی مفاد کے خلاف ہے۔

ایران کے سرکاری خبر راساں ادارے ارنا کے مطابق حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے وزیر خارجہ کا استعفی ایرانی رہبر اعلیٰ کے ان کے بارے میں الفاظ کی روشنی میں مسترد کیا ہے۔ ان کے مطابق رہبر اعلیٰ کا جواد ظریف کے بارے میں کہنا ہے کہ ’بہادر، بااعتماد اور ایماندار انسان ہیں، جو ایران کے خلاف امریکی دباؤ میں رکاوٹ رہے ہیں۔‘

اس سے قبل گذشتہ روز جواد ظریف نے انسٹا گرام پر لکھا تھا کہ ’گذشتہ 67 ماہ کے دوران ایران اور ایرانی حکام کے عزیز اور بہادر لوگوں کی سخاوت کے لیے بہت سارا شکریہ۔‘

ساتھ ہی انھوں نے لکھا: ’میں اپنی خدمات کو جاری نہ رکھنے اور تمام کمزوریوں کے لیے معذرت خواہ ہوں۔‘

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Javad Zarif (@jzarif_ir) on

 امریکہ سے تعلیم یافتہ جواد ظریف نے، جو 2015 کے امریکہ، ایران جوہری معاہدے کے مرکزی کردار سمجھے جاتے ہیں، اپنے مستعفی ہونے کی وضاحت نہیں کی۔  

 کچھ دن پہلے انھوں نے ایرانی انتہا پسندوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم سامراجی نظام کے پیچھے چُھپ نہیں سکتے اور اس پر اپنی کمزوریوں کا الزام نہیں لگا سکتے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آزادی کا مطلب دنیا میں تنہا ہونا نہیں‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 مئی 2018 میں امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران میں مغرب کے سخت مخالفین نے جواد ظریف کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

 اگست 2013 میں حسن روحانی کے صدر بننے کے بعد جواد ظریف کو وزیرِ خارجہ مقرر کیا گیا تھا۔

انہیں فروری 2014 میں بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے ہولوکاسٹ کی عوامی سطح پر مذمت کی تھی جس کے بعد انہیں پارلیمان میں طلب کر لیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ایرانی مشن کے ترجمان نے جواد ظریف کے استعفے کی تصدیق کی لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا ایرانی صدر حسن روحانی اسے قبول کریں گے یا نہیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا کے مطابق وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان سید عباس موسوی نے جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

استعفیٰ کے بعد، بعض ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ جواد ظریف کی درخواست صدر حسن روحانی نے قبول کر لی ہے لیکن صدارتی دفتر کے چیف محمود وجی نے ایک پیغام میں اس خبر کی تردید کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا