شوبز انڈسٹری میں زارا نور عباس کے گاڈ فادر کون ہیں؟

صرف تین سال میں اپنے کرداروں شبّو، حیا اور رانی سے مقبولیت حاصل کرنے والی زارا 2020 میں کیا کرنا چاہتی ہیں، جانیے اس خصوصی انٹرویو میں۔

زارا نور عباس نے پاکستانی شوبز میں بہت کم وقت میں نام کما لیا۔ اگرچہ ابھی انھیں کام کرتے ہوئے صرف تین سال ہوئے ہیں تاہم ان کے کردار شبّو ، حیا اور رانی بہت مقبول ہیں۔

گذشتہ سال انھوں نے دو فلموں میں کام کیا اور دونوں ہی باکس آفس پر اچھا بزنس کرنے میں کامیاب ہوئیں۔

2016 میں ڈراموں سے فنّی سفرکا آغاز کرنے والی زاران دنوں ’عہد وفا‘ میں رانی کا کردار ادا کررہی ہیں، جو اپنے اَلَّھڑ اوربانکپن کی وجہ سے کافی مقبول ہے۔

زارانے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ رانی کا کردار اتنا مقبول ہوجائے گا۔ ان کے مطابق اگرچہ وہ سیفی حسن کے ساتھ کام کرنا چاہتی تھیں مگر ’عہدِوفا‘ اصل میں چار لڑکوں کی کہانی ہے اورا نہیں یہ خیال ضرور آیا تھا کہ وہ اس ڈرامے میں کام کر کے پاؤں پر کلھاڑی تو نہیں مار رہیں۔

زارا نے بتایا کہ یہ ڈرامہ انھوں نے حادثاتی طور پر اُس وقت سائن کیا تھا جب وہ گذشتہ سال اپنی فلم ’پرے ہٹ لو‘ کی تشہیر میں مشغول تھیں۔ تب انھیں عہدِ وفا کے لیے فون آیا کہ سیفی حسن کی ہدایات میں ایک ڈرامہ بنایا جارہا ہے۔۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ انھیں دیسی پنجابی لڑکی کا کردار کرنے میں زیادہ مزہ آتا ہے اوراب تک انھیں  زیادہ کردار بھی ایسے ہی ملے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے بتایا کہ وہ خود پنجابی ہیں لہٰذاایسے کرداروں سے لطف انداز ہوتی ہیں، البتہ وہ ایک سرائیکی اور ایک پٹھان لڑکی کا کردار ضرور ادا کرنا چاہیں گی۔

زار آج کل اپنے نئے ڈرامے ’زیبائش‘ کی عکس بندی میں مشغول ہیں۔ انھوں نے بتایا یہ ڈرامہ ان کی خالہ بشریٰ انصاری نے لکھا ہے جبکہ اس میں ان کے شوہر اسد صدیقی بھی کام کررہے ہیں۔ یہ ڈرامہ جلد ہی ’ہم ٹی وی ‘پر نشر ہوگا۔

زار نے گذشتہ سال دو فلموں ’چھلاوہ‘ اور ’پرے ہٹ لو‘ میں کام کیا تھا۔ تاہم اس سال انھوں نے اب تک کوئی فلم سائن نہیں کی، اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انھیں جو کردار مل رہے تھے وہ پہلے کر چکی ہیں، اس لیے وہ چاہتی ہیں کہ آئندہ جو بھی فلم کریں وہ گذشتہ کرداروں سے مختلف ہو۔ 2020 میں وہ اپنی توجہ ڈراموں پر مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔

گذشتہ سال ریلیز ہونے والی فلموں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے دونوں ہدایت کاروں نے بہت مدد کی اور کافی کچھ ان پر چھوڑ دیا۔ ان کی جانب سے دیے گئے اعتماد کی وجہ سے وہ کردار مقبول ہوئے۔

چھلاوہ میں زارا کے کردار کے بارے میں ناقدین کا خیال تھا کہ وہ بشریٰ انصاری کے کردار صائمہ چوہدری کی ہی ایک شکل تھا۔

اس بارے میں زارا نے بتایا کہ بشریٰ انصاری مزاح کی ملکہ ہیں اور کیونکہ وہ ان کی خالہ ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ باتیں یکساں ہوجاتی ہیں، تاہم وہ خوش ہیں کہ ان کا مقابلہ بشریٰ انصاری سے کیا جارہا ہے۔

چھلاوہ میں مہوش حیات کے ساتھ ان کے رقص کی تعریف پر زاراکا کہنا تھا کہ مہوش حیات پاکستان کا بہت بڑا نام ہے اور ان کے ساتھ کام کرنا اعزاز کی بات ہے کیونکہ وہ سکرین پر اتنی گلیمرس نظر آتی ہیں کہ ان کے سامنے کوئی جچتا ہی نہیں، اس لیے یہ اعزاز ہے۔

زارا کے مطابق ان کا سب سے پسندیدہ گانا جس پر انھوں نے رقص کیا وہ ابھی آئے گا۔ زارا نے بتایا کہ وہ ہم اسٹائل ایوارڈز پر ایک خصوصی پرفارمنس کررہی ہیں، جس کا انھیں انتظار ہے جبکہ فلموں میں ان کا پہلا گانا جو شوٹ ہوا وہ ’اک پل‘ تھا، اسی لیے وہ زیادہ پسند ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ انھیں فلموں میں ہمایوں سعید کے ساتھ کام کرنا ہے ۔’اب معلوم نہیں وہ میرے ساتھ کام کریں گے یا نہیں۔‘

ہمایوں سعید کے علاوہ زارا کی خواہش ہے کہ وہ علی ظفر اور فواد خان کے ساتھ بھی بڑے پردے پر نظر آئیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی