طالبان نے تشدد میں کمی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے: شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اس آمادگی سے امن معاہدے کی طرف قدم بڑھا ہے اور پاکستان نے جو ذمہ داری اٹھائی تھی اسے کافی حد تک نبھایا ہے۔

پاکستان نے افغان طالبان کی جانب سے تشدد میں کمی پر آمادگی کو اچھی پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے لیے اس وقت امریکہ میں موجود پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا: ’کچھ عرصے سے امریکہ اور افغانستان کے درمیان مذاکرات جاری تھے۔ پاکستان خواہش مند تھا کہ مذاکرات پر کوئی پیش رفت ہو۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’آج ایک اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے اور طالبان نے تشدد میں کمی پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔ افغانستان اور پاکستان کو امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس آمادگی سے امن معاہدے کی طرف قدم بڑھا ہے اور پاکستان نے جو ذمہ داری اٹھائی تھی وہ کافی حد تک نبھائی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ امریکہ طالبان بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوں گی۔

دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے دونوں فریقین کے درمیان امن اقدامات پر اتفاق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

اس سے قبل دسمبر میں خبر آئی تھی کہ طالبان کی حکمران کونسل نے افغانستان میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جس کی تھوڑی دیر بعد تردید آگئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ واشنگٹن نے طالبان کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے پر دستخط سے قبل جنگ بندی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ امن معاہدہ ہونے کی صورت میں امریکی فوجی مکمل طور پر 18 سال بعد پہلی مرتبہ افغانستان چھوڑ سکیں گے۔

اس وقت افغانستان میں 12 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ واشنگٹن کی خواہش ہے کہ امن معاہدے میں طالبان یہ بھی وعدہ کریں کہ وہ افغانستان کو کسی دہشت گرد گروپ کی پناہ گاہ یا آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔

بی بی سی کی حالیہ رپورٹ میں افغانستان کو دنیا کا سب سے ہولناک تنازع قرار دیا گیا ہے۔

تاہم ایک سال کی مسلسل کوششوں کے بعد جب دونوں فریقین میں معاہدہ تقریباً طے پا گیا تھا تو اس وقت صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل میں ایک بم دھماکے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد گذشتہ ستمبر میں اچانک مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں ٹرمپ نے ’تھینکس گیونگ‘ کے موقعے پر اچانگ بگرام ایئر بیس کا دورہ کرتے ہوئے صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی۔

28 نومبر کو ہونے والی اس ملاقات میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’طالبان معاہدے کے خواہش مند ہیں اور ہم ان سے مل رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جنگ بندی ضروری ہے، لیکن وہ جنگ بندی نہیں چاہتے اور اب وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ میرے خیال میں بات بن جائے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان