ماسک کا عطیہ: چینی پروفیسر نے پاکستانی کی مقالہ فیس معاف کردی

پاکستان نے میرے لوگوں کی اس مشکل وقت میں مدد کی۔ اگرچہ پانچ سو ڈالر کوئی بہت بڑی رقم تو نہیں، لیکن میں یہی کچھ کر سکتا تھا اور میں نے کر دیا: پروفیسر ژیان کاؤ

جاپان کی ٹوہوکو یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنس کے چینی سائنس دان پروفیسر ژیان کاؤ پاکستانیوں کے بہت شکرگزار ہیں۔ (تصویر: پروفیسر ژیان کاؤ)

’میں چینی میڈیا میں یہ خبر پڑھ کر بہت متاثر ہوا کہ پاکستان نے چینیوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے بڑی تعداد میں منہ کو ڈھانپنے والے سرجیکل ماسک کا عطیہ دیا ہے۔‘

جاپان کی ٹوہوکو یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنس کے چینی سائنس دان پروفیسر ژیان کاؤ پاکستانیوں کے بہت شکرگزار نظر آتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے گئے اس اقدام کے پیش نظر پاکستانی طالب علم کی پی ایچ ڈی کا مقالہ چیک کرنے کی فیس معاف کر دی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پروفیسر ژیان کاؤ نے بتایا: ’پاکستان نے میرے لوگوں کی اس مشکل وقت میں مدد کی، اس چیز نے مجھے بہت متاثر کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز نے اپنے ایک طالب علم کا پی ایچ ڈی کا مقالہ پروفیسر ژیان کاؤ کو جائزہ لینے اور رائے دینے کی غرض سے بھیجا تھا۔

کراچی یونیورسٹی اس مقصد کے لیے غیر ملکی ماہرین کو پانچ سو ڈالر فی مقالے کا معاوضہ ادا کرتی ہے اور اتنا ہی معاوضہ پروفیسر ژیان کاؤ کو بھی پیش کیا گیا۔

تاہم پروفیسر ژیان کاؤ نے یونیورسٹی آف کراچی کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے معاوضہ لینے سے انکار کر دیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کو بھیجے جانے والے خط میں انہوں نے لکھا: ’میں یہ معاوضہ وصول نہیں کرنا چاہتا۔ اگر ممکن ہو تو یہ کسی مستحق کو عطیہ کے طور پر دے دیا جائے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’اگرچہ پانچ سو ڈالر کوئی بہت بڑی رقم تو نہیں، لیکن میں یہی کچھ کر سکتا تھا اور میں نے کر دیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’منہ اور ناک کو ڈھانپنے والے ماسک کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے بہت موثر اور ضروری ہیں اور پاکستان نے وہی ماسک چین بھیجے ہیں۔اس سے بہت سے لوگوں کا فائدہ ہو گا اور میں اس سے بہت خوش ہوں۔‘

گذشتہ دسمبر میں مرکزی چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی مہلک کرونا وائرس کی وبا سے اب تک 73 ہزار سے زائد افراد سے زیادہ متاثر ہر چکے ہیں جبکہ تقریباً دو ہزار سے زیادہ لوگ اس جان لیوا وائرس کے باعث لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

کرونا وائرس سے بچنے کا ایک طریقہ سرجیکل ماسک کا استعمال ہے۔ جس سے ماسک پہننے والے کا منہ اور ناک ڈھکے رہتے ہیں اور ہوا میں موجود وائرس کو انسانی جسم میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے چین بالخصوص ووہان اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں منہ پر پہننے والے سرجیکل ماسک کا استعمال بڑھا اور طلب میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔

اس سلسلے میں دنیا کے مختلف ممالک چین کو کرونا وائرس سے بچاؤ اور علاج میں استعمال ہونے والی دوائیاں اور دوسرا سامان بھیج رہے ہیں اور ان ملکوں کی فہرست میں پاکستان بھی شامل ہے۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے میڈیا کو بتایا تھا کہ پاکستان سمیت 21 ملکوں کی جانب سے امدادی سامان موصول ہو چکا ہے۔

اسلام آباد سے موصول ہونے والے سامان کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا: ’پاکستان نے اب تک تین لاکھ سرجیکل ماسک، آٹھ سو ہزمٹ سوٹ اور چھ ہزار آٹھ سو دستانے بھیجے ہیں۔‘

حکومت اور حکومتی اداروں کے علاوہ نجی ادارے اور تنظیمیں بھی چین کے لوگوں کی کرونا وائرس کے خلاف مدد میں پیش پیش ہیں۔

شمالی پاکستان میں گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ کے لوگوں نے حال ہی میں سات ہزار سرجیکل ماسک کا عطیہ اسلام آباد میں چین کے سفیر کے حوالے کیا۔ اس عطیے کا اہتمام ڈویلپمنٹ کمیٹی آف اوورسیز چائنیز ایسوسی ایشن ان پاکستان نے کیا تھا۔

دوسری جانب پاکستانی حکومت نے ملک میں کرونا وائرس کے مشتبہ کیسز کی موجودگی کی اطلاعات کے بعد چین سے این 95 ماسک اور اس سے متعلق اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت