معاہدے میں پاکستان کی مشاورت اور کردار ہر قدم پر رہا: شاہ محمود قریشی

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں پاکستان کی مشاورت اور کردار ہر قدم پر رہا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں پاکستان کی مشاورت اور کردار ہر قدم پر رہا ہے۔

دوحہ میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے تو بہت لوگ اس بات پر قائل نہیں تھے کہ افغانستان کے مسلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، لیکن پاکستان نے دنیا کو اس بات پر قائل کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب پاکستان یہ کہا کرتا تھا کہ مل بیٹھ کر کوئی سیاسی راستہ تلاش کرنا ہوگا تو بہت سے لوگ اس کو ہنس کر ٹال دیا کرتے تھے۔

’دنیا کو اس سب پر قائل کرنا پاکستان کا پہلا قدم تھا۔ سہولت کاری میں پاکستان کا دوسرا کردار طالبان کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ وہ امن کے راستے کو ترجیح دیں۔‘

انہوں نے کہا کہ طالبان کو اس بات پر قائل کرنا کہ وہ امن مذاکراتی ٹیم میں ان لوگوں کو شامل کریں جن کی بات اثر رکھتی ہو۔ ’یہ پاکستان کی تیسری سہولت کاری تھی۔‘

شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ جب اس مذاکراتی عمل میں تعطل آیا تو پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ معاملات کو آن ٹریک لانے کے لیے دو غیرملکی مغویوں کی رہائی میں اپنا کردار ادا کرے۔

’پاکستان نے اس میں بھی اپنا کردار ادا کیا اور وہ مغوی رہا ہوئے جس سے اعتماد بڑھا۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ آخر پاکستان کی کیوں سنی جا رہی تو ان کا کہنا تھا کہ ’مت بھولیے پاکستان نے افغانوں کی بے پناہ خدمت کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کس نے ان کو پناہ دی، کس نے ان کے بچوں کو تعلیم دی، کس ان کو روزگار کی کھلی اجازت دی، کس نے ہسپتالوں میں علاج کی سہولت دی، پاکستان نے۔ اگر پاکستان نے یہ سب کیا تو عزت کمائی۔‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہر ذی شعور افغان کو اس کا احساس ہونا چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ کچھ لوگ جو ہمارے پڑوس میں ہیں ان کے نرغے سے خود کو آزاد کروائیں، ان کے بہکواے میں نہ آئیں دیکھیں کہ ان کے مفاد میں کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آج دوحہ میں کئی ممالک کے وزرا خارجہ، نمائندے، خصوصی ایلچی اور غیرملکی میڈیا موجود تھا مگر بھارت کہیں نمایاں جگہ پر دکھائی نہیں دیا۔

’اس سے بلآخر یہ اعتراف ہو گیا کہ اگر آگے بڑھنا ہے تو پاکستان کے کردار ہے جو پاکستان کی اہمیت ہے اس کی نوعیت اور ہے۔‘

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہمارا افغانستان کے ساتھ بارڈر لگتا ہے، بھارت کا تو نہیں لگتا، ہماری ان سے زبان ملتی ہے، ثقافت ملتی ہے، ہمارا مذہب ایک ہے۔ بھارت میں تو وہ دیکھ رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں۔‘

اس سے قبل دوحہ میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ اس سارے عمل کی حمایت کی ہے۔ ہم اس کے شکرگزار ہیں۔‘

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے طالبان مہاجرین کو جس طرح سے رکھا اور سہولتیں دی ہیں ہم اس کے لیے بھی ان کے شکرگزار ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان