کرونا وائرس: طبی عملے کے لیے 'ایئربورن احتیاطی تدابیر' پر غور

نئی تحقیق میں یہ سامنے آنے کے بعد کہ کرونا وائرس 'ہوا کے ذریعے سفر' کر سکتا ہے اب عالمی ادارہ صحت کی جانب سے طبی عملے کے لیے نئے حفاظتی اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔

یہ وائرس چھینکنے یا کھانسنے سے خارج ہونے والے چھینٹوں سے منتقل ہوتا ہے\(فائل تصویر: اے ایف پی)

نئی تحقیق میں یہ سامنے آنے کے بعد کہ کرونا وائرس ایئربورن ہے، یعنی 'ہوا کے ذریعے سفر' کر سکتا ہے اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے طبی عملے کے لیے نئے حفاظتی اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنگ ڈیزیز اور زونوسیز یونٹ کی سربراہ ڈاکٹر ماریہ وان کرخوئے کا کہنا ہے کہ 'یہ وائرس چھینکنے یا کھانسنے سے خارج ہونے والے چھینٹوں سے منتقل ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ اس وائرس کے کچھ ذرات ہوا میں معلق رہتے ہوں اور ایسا کچھ گھنٹوں کے لیے ہو سکتا ہے۔ تو یہ بہت ضروری ہے کہ طبی عملہ ایسے حفاظتی اقدامات اختیار کرے جو انہیں مریضوں کے علاج کے دوران محفوظ رکھ سکیں۔'

ڈبلیو ایچ او حکام کے مطابق یہ بیماری چھینکنے اور کھانسنے کے دوران خارج ہونے والے چھینٹوں اور ان جراثیم کے چیزوں پر موجودگی سے دوسرے انسان کو منتقل ہو سکتی ہے۔ کرونا وائرس ہوا کے ذریعے بھی منتقل ہو سکتا ہے اور نمی اور گرمی جیسے عناصر پر انحصار کرتے ہوئے یہ کچھ وقت تک کے لیے ہوا میں معلق بھی رہ سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر ماریہ کے مطابق ماہرین صحت کئی پہلوؤں سے تحقیق کر رہے ہیں تاکہ مختلف ماحول میں کرونا وائرس پر اثر انداز ہونے والے حالات کا مشاہدہ کیا جا سکے۔

سائنس دان بطور خاص اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافہ کرونا وائرس پر کیا اثرات مرتب کرے گا۔ اس کے علاوہ اس بارے میں بھی تحقیق کی جا رہی ہے کہ مختلف قسم کی سطحوں پر یہ جراثیم کتنی دیر کے لیے باقی رہ سکتے ہیں جن میں سٹیل بھی شامل ہے۔

ماہرین صحت اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ڈبلیو ایچ او کی گائیڈلائنز مناسب ہوں اور ابھی تک انہیں اس بات کا یقین ہے کہ یہ ہدایات کافی مناسب ہیں۔ ماہرین صحت نے طبی عملے کو ہدایات دی ہیں کہ وہ این 95 ماسک پہنیں کیونکہ یہ ماسک نمی اور ہوا میں موجود 95 فیصد ذرات کو فلٹر کر دیتے ہیں۔

امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ نے گذشتہ ماہ امریکی کانگریس کو بتایا تھا کہ ان کا ادارہ اس بارے میں تحقیق کر رہا ہے کہ کووڈ 19 سطح پر کتنی دیر کے لیے باقی رہ سکتا ہے۔

بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 'تانبے اور سٹیل پر تو یہ وقت تقریباً دو گھنٹے تھا لیکن لکڑی یا پلاسٹک پر یہ اس سے بھی زیادہ وقت تک باقی رہ سکتا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق