پاکستان، چین، سعودی عرب میں سنسر کی شکار سائٹس تک رسائی

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز  (آر ایس ایف) نے 12 مارچ کو سائبر پابندیوں کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ملکوں میں پابندی کی شکار 22 میڈیا ویب سائٹس تک متبادل آن لائن رسائی فراہم کر رہا ہے۔

فوٹو، رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز  (آر ایس ایف)نے 12 مارچ کو سائبر پابندیوں کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ملکوں میں پابندی کی شکار 22 میڈیا ویب سائٹس تک متبادل آن لائن رسائی فراہم کر رہا ہے۔

2015 میں شروع  ہونے والے آر ایس ایف کے اس آپریشن کے تحت چین، سعودی عرب اور ویت نام سمیت 12 ملکوں کے کروڑوں لوگ متاثرہ نیوز ویب سائٹس سے استفادہ  کر رہے ہیں۔

آر ایس ایف کے مطابق انہوں نے ویب سائٹ مررنگ کے طریقے سے اَن بلاک ہونے والی 19 ویب سائٹس میں رواں سال تین مزید ویب سائٹس شامل کی ہیں اور اب تک چار  برسوں  میں کُل 142 ملین لوگ ان کے ’مررز‘ پر متاثرہ ویب سائٹس دیکھ چکے ہیں۔

یہ مررز اصل ویب سائٹس کی مسلسل اپ ڈیٹس پر مبنی ڈپلیکیٹ ہوتے ہیں۔ انہیں بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں مثلا فاسٹلی، ایمزون یا او وی ایچ پر ہوسٹ کیا جاتا ہے اور آزادی صحافت کی مخالف حکومتوں کے لیے ان مررز کو بلاک کرنا تقریبا نامکمل ہوتا ہے۔

اس مرتبہ جن تین ویب سائٹس کے مرر بنائے گئے ہیں ان میں سے ایک ویب سائٹ  ALQST کا تعلق سعودی عرب میں اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے ہے۔

ویب سائٹ کے مدیر اور  لندن میں خود ساختہ جلا وطن یحیی اسیری کہا کہنا ہے: ہم انتہائی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ سعودی حکام ویب سائٹ بلاک کرنے سمیت مختلف منظم حربوں سے ہمیں خاموش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

شاہی خاندان کے دوسرے مخالفین کی طرح جاسوسی کے لیے یحیی کا موبائل فون ہیک کرنے کی کوشش کی جا چکی ہیں۔

’ ہم نے سنسر شپ سے بچنے کے لیے اپنا مواد دوسرے آن لائن پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کیا لیکن لوگوں تک سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے صحیح معلومات دینے کے لیے یہ مرر سسٹم ہی بہترین ہے‘۔

آر ایس ایف کی فہرست میں شامل دوسری ویب سائٹ Safenewsrooms.org ایک پاکستانی صحافی طحہ صدیقی کی ہے۔

2014 میں البرٹ لانڈریس انعام جیتنے والے طحہ پیرس میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

ان کی ویب سائٹ پر ایشیا بالخصوص پاکستان میں میڈیا پر عائد پابندیوں سے متعلق مواد پوسٹ ہوتا ہے۔ طحہ کی ویب سائٹ مئی 2018 میں لانچ کے کچھ ہفتوں بعد ہی بلاک کر دی گئی تھی۔

طحہ کہتے ہیں: ہماری ویب سائٹ صارفین کو سچی اور آزادانہ رپورٹنگ فراہم کرتی ہے اور حکام ایسا نہیں چاہتے۔ ہماری ویب سائٹ کو بلا وجہ بلاک کیا  گیا۔ لیکن ہم شکر گزار ہیں آر ایس ایف کے جن کی بدولت سچ جاننے کے لیے بے تاب پاکستانیوں کو دوبارہ ٹھوس اور سچی خبریں مل سکیں گی۔

مرر سسٹم سے فائدہ اٹھانے والی تیسری ویب سائٹ چینی اور انگریزی زبان میں China Digital Times ہے۔ اس ویب سائٹ کو کیلی فورنیا یونیورسٹی کے سکول آف انفارمیشن کی حمایت بھی حاصل ہے۔

آر ایس ایف کے صحافتی اور ٹیکنالوجی بیورو کے سربراہ الوڈی ویالے بتاتے ہیں کہ اس آپریشن کی کامیابی کی بڑی وجہ آزادی صحافت پر یقین رکھنے والے ڈویلپر ساتھی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی