کرونا: باجماعت نماز پر پابندی لگانے سے متعلق جامعہ الازہر کا فتویٰ

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کرونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اسلام آباد میں لوگ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنے نماز  باجماعت ادا کر رہے  ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر مصر کی جامعہ الازہر کے علما کی سپریم کونسل نے انسانی زندگیوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعے کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا ہے۔

دنیا کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لینے والے مہلک کرونا وائرس کو روکنے کے غرض سے کئی مسلمان ملکوں میں مساجد کے اندر نماز کی ادائیگی پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے، جن میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، الجزائر، تیونس، اردن، کویت، فلسطین، ترکی، شام، لبنان اور مصرشامل ہیں۔

تاہم پاکستان میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود مساجد کو بند کرنے کے عمل کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کرونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔

جامعہ الازہر کی جانب سے جاری کیے گئے فتوے کے مطابق: 'کرونا وائرس بڑی آسانی اور تیزی سے پھیلتا ہے اور اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ایک زندگی کو بچانا اور تمام خطرات و نقصانات سے محفوظ رکھنا ہے۔'

 فتوے میں مزید کہا گیا کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول باجماعت اور جمعے کی نمازوں پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی اموات کے خدشے کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

جامعہ الازہر  کی جانب سے جاری کیے گئے فتوے کے مطابق معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، باجماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں کیونکہ عوامی اجتماعات بشمول نمازیں اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید کہا گیا کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔

صدر مملکت نے فتویٰ کے اجرا پر شیخ الازہر کا شکریہ ادا کیا اور کل بروز جمعرات وہ وزیر مذہبی امور، ملک کے جید علما اور گورنرز کے ساتھ ویڈیو لنک کانفرنس کریں گے۔

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر حکومت نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی  نورالحق قادری اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز پر مشتمل دو رکنی کمیٹی کو علمائے اکرام سے مشورے کا ٹاسک دیا تھا۔

کمیٹی نے ملک کے جید علما سے ملاقاتیں کیں اور چند روز قبل پاکستان کے جید علما پر مشتمل علما کونسل نے مساجد میں نماز کی ادائیگی سے متعلق ضابطہ اخلاق یا ہدایات کا اعلان بھی کیا۔

اس ضابطہ اخلاق میں عوام کے لیے وضو، سنت اور نفل نمازیں گھروں پر ادا کرنے، مساجد میں صفوں اور نمازیوں کے درمیان فاصلہ زیادہ رکھنے، نماز ننگی زمین یا فرش پر ادا کرنے اور ہر نماز کے بعد فرش کو صابن سے دھونے، بزرگ اور بیمار نمازیوں کو مساجد نہ آنے، مساجد میں مصافحے یا معانقے سے گریز کرنے اور نماز جمعہ میں مختصر خطبات اور قرآنی آیات کی تلاوت کی ہدایات شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان