بریسٹ امپلانٹ نے خاتون کا دل گولی سے بچا لیا

تھری ڈی امیجنگ میں گولی کا راستہ دیکھا جا سکتا ہے اور مصنوعی چھاتی کے ہٹانے کے بعد اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ گولی نے بائیں جانب موجود مصنوعی چھاتی سے ٹکرانے کے بعد رخ بدلا اور دائیں بریسٹ کے نیچے داخل ہو گئی۔

(اے ایف پی)

ایک کینیڈین خاتون جنہیں سینے میں گولی ماری گئی تھی نے اس وقت موت کو دھوکہ دے دیا جب ان پر فائر کی جانے والی گولی ان کی امپلانٹ چھاتی سے ٹکرا کر رخ بدل گئی جس سے ان کا دل محفوظ رہا۔

متاثرہ خاتون جن کا نام نہیں بتایا گیا خود مقامی ایمرجنسی روم تک آئیں۔ وہ گولی مارے جانے کے بعد پیدل یہاں تک پہنچی تھیں۔ انہوں نے طبی عملے کو بتایا کہ وہ اپنے سینے کی بائیں جانب درد اور حرارت محسوس کر رہی تھیں اور انہیں خون بھی دکھائی دیا ہے۔

ٹراما سینٹر میں متاثرہ خاتون پرسکون رہی اور بے چینی کا شکار نہیں ہوئیں لیکن ان کی چھاتی سے تھوڑا اوپر ایک زخم موجود تھا جبکہ حرارتی نشانات سے معلوم ہو رہا تھا کہ وہ آتشیں اسلحے کے قریب موجود تھیں۔

اخبار سیج جرنلز کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 'بظاہر' وہ اپنے سلیکون امپلانٹ بریسٹ یعنی مصنوعی چھاتی کی وجہ سے محفوظ رہی ہیں جو ان کے دل کے اوپر موجود تھا اور جس نے گولی کا رخ بدل کر دل کو محفوظ رکھا لیکن ان کی ایک پسلی ٹوٹ چکی ہے۔

تھری ڈی امیجنگ میں گولی کا راستہ دیکھا جا سکتا ہے اور مصنوعی چھاتی کے ہٹانے کے بعد اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ گولی نے بائیں جانب موجود مصنوعی چھاتی سے ٹکرانے کے بعد رخ بدلا اور دائیں بریسٹ کے نیچے داخل ہو گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ مصنوعی بریسٹ سے ٹکرا کر گولی کا رخ بدلنے کا پہلا معلوم واقع ہے۔

چار اور ایسے واقعات میں مصنوعی اعضا نے گولی کو روک لیا تھا جن میں سے دو واقعات میں زندگی محفوظ رہی تھی۔

متاثرہ خاتون کا آپریشن میکلین کلینک میسی سواگا اونٹاریو کے علاقے میں کیا گیا۔ سرجنز نے پہلے پولیس کے معائنے کے لیے گولی نکالی جس کے بعد بائیں بریسٹ کو ہٹا کر 'گولی کے راستے کی جانچ' کی گئی جو کہ گولی داخل ہونے کے زخم سے مطابقت رکھتا تھا۔

جبکہ دائیں بریسٹ مکمل طور پر اپنی جگہ سے ہٹ چکی تھی اور وہ شدید متاثر ہوئی تھی۔

آپریشن کے بعد ڈاکٹرز اس نتیجے پر پہنچے کہ 'گولی نے اپنا رخ بدلا ہے' اور اس کا واحد امکان مصنوعی چھاتی سے ٹکرانا تھا۔

کیس سٹڈی آرٹیکل کے مطابق گولی مارنے والے شخص یا ہتھیار کا کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت