اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان ’طاقت کی تقسیم‘ کا معاہدہ

افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے طاقت کی تقسیم کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد کئی ماہ سے جاری وہ لڑائی ختم ہو گئی ہے جس نے ملک کو سیاسی بحران میں مبتلا کر دیا تھا۔

یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان کرونا کی وبا اور شدت پسندوں کی جانب سے پرتشدد حملوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے (اے ایف پی)

افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے طاقت کی تقسیم کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد کئی ماہ سے جاری وہ لڑائی ختم ہو گئی ہے جس نے ملک کو سیاسی بحران میں مبتلا کر دیا تھا۔

صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی نے اتوار کو ٹوئٹر پر لکھا کہ عبداللہ عبداللہ قومی مصالحتی ہائی کمیشن کے سربراہ ہوں گے اور ان کی ٹیم کے ارکان کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔

ٹویٹ مزید بتایا گیا ہے کہ عبداللہ عبداللہ  طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کے بھی سربراہ ہوں گے۔

طاقت کی تقسیم کے اس سے پہلے ہونے والے معاہدے کے تحت عبداللہ عبداللہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو رہ چکے ہیں۔ صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد وہ اس عہدے سے محروم ہو گئے تھے۔

یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان کرونا کی وبا اور شدت پسندوں کی جانب سے پرتشدد حملوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب  میں صدر اشرف غنی نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان پر دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا۔

آنکھوں کے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنے صدر ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایک تقریب میں عہدے کا حلف بھی اٹھایا تھا اور اسی روز اشرف غنی بھی ملک کے صدر بنے تھے۔

اتوار کو دونوں حریفوں نے طاقت کی تقسیم کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کر دیے، جس کے بارے میں ماہرین محسوس کرتے ہیں کہ اس سے افغانستان کو سیاسی بحران سے نکالنے میں مدد ملے گی۔

اس سے قبل طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک اہم امن معاہدہ ہوا تھا جس سے افغانستان سے غیرملکی فوجوں کی راہ ہموار ہوئی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا