'عرب دنیا اور پاکستان کے اسلامی ہیروز کو سامنے لانے کی ضرورت'

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ایک انٹرویو میں عرب نیوز کو بتایا: 'سعودی عرب کی ثقافت کو پاکستان میں بے حد پسند کیا جاتا ہے لہذا ہم ان کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن، فنکاروں اور ثقافتی تبادلوں کے ذریعے اس شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔'

(عرب نیوز)

پاکستانی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد پاکستان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ میڈیا اور ثقافت میں تعاون کے حوالے سے طے پائے گئے معاہدوں پر عمل درآمد تیز کر دے گا۔

عرب نیوز کے مطابق پاکستان نے گذشتہ سال ریاض میں اپنی ٹیلی ویژن سیریز کو سعودی عرب میں نشر کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ 

اسلام آباد میں قائم پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے بھی گذشتہ سال مارچ میں کہا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ایک ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے جو فلم سازی، ڈرامے کی تیاری اور پرفارمنگ آرٹس میں باہمی تعاون کے امکانات تلاش کرے گا۔

گذشتہ سال اگست میں سعودی میڈیا کے وزیر ترکی الشبانہ نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ایک انٹرویو میں عرب نیوز کو بتایا: 'سعودی عرب کی ثقافت کو پاکستان میں بے حد پسند کیا جاتا ہے لہذا ہم ان کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن، فنکاروں اور ثقافتی تبادلوں کے ذریعے اس شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اس حوالے سے مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں اور مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہم کرونا وبا کے بعد ان معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز تر کرنا چاہتے ہیں۔'

شبلی فراز نے کہا: 'اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب جیسے مسلم ممالک ایسے پروجیکٹس تشکیل دیں جو اسلامی تاریخ، ورثہ اور ثقافت کو پیش کرتے ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ ایسے پروجیکٹس کی حوصلہ افزائی سے ہمارے ہیروز کی عظمت اور کامرانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کی وزارت اطلاعات کی نمائندگی کرنے والے ایک ورکنگ گروپ کی تشکیل نو کے لیے بات چیت جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ برس اسی کی دہائی سے مشہور پاکستانی ڈرامہ سیریز 'دھوپ کنارے' کو عربی میں ڈب کر کے پہلی بار سعودی عرب میں نشر کیا گیا تھا۔ سلطنت میں 2018 کے بعد سے متعدد پاکستانی فلمیں بھی نشر کی گئیں ہیں۔

گذشتہ سال پاکستان کے دورے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی دونوں ممالک کے مابین ثقافتی اور میڈیا  کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی بات کی تھی۔

شبلی فراز نے کہا: 'مسلم ممالک میڈیا کے محاذ پر کمزور ہیں۔ عرب دنیا اور پاکستان میں بھی بہت سے اسلامی ہیروز ہیں جن کی شاندار تاریخ کو سامنے کام لا کر ہم اپنی نوجوان نسل کو مغربی میڈیا کے اثر و رسوخ کے بچانے کے لیے مؤثر انداز میں مقابلہ کرسکتے ہیں۔'

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان