’چینی سبسڈی کے معاملے پر ای سی سی منٹس میں ردوبدل کا تاثر غلط ہے‘

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے چینی انکوائری کمیشن کو دیے گئے اپنے بیان کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ای سی سی سے متعلق حقائق نہیں چھپائے۔

چینی کمیشن میرے جوابوں سے مطمئن کیوں نہیں ہوا، یہ انہی سے پوچھیں: اسد عمر (اے ایف پی)

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے چینی کی قیمتوں سے متعلق انکوائری کمیشن کو دیے گئے اپنے بیان کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے معاشی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے متعلق حقائق نہیں چھپائے۔

اسد عمر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا، 'کمیشن ارکان شاید سمجھ رہے ہیں کہ معاشی رابطہ کمیٹی کے منٹس میں ردو بدل کیا گیا لیکن ایسا بالکل بھی نہیں۔'

دو روز قبل منظر عام پر آنے والی  چینی  انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسد عمر کے علاوہ وفاقی وزیر تجارت رزاق داود اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اپنے جوابات سے کمیشن کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

کمیشن رپورٹ میں کہا گیا کہ ای سی سی کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو سبسڈی دینےسے متعلق فیصلے کے بارے میں اسد عمر کا جواب کمیشن کو مطمئن نہیں کرسکا۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنے جواب میں کمیشن کو بتایا کہ فیصلے میں تبدیلی کی وجہ صوبائی حکومتوں کے فیصلوں کا وفاقی حکومت کے قانونی دائرہ کار میں نہ ہونا ہے۔  

رپورٹ میں مزید لکھا گیا  کہ اسد عمر کی بیان کردہ وجہ کا شائبہ بھی ای سی سی کے بعد کے فیصلوں میں نظر نہیں آتا اور وہاں فیصلے کی وجوہات بالکل مختلف بیان کی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے ای سی سی کے چینی کی برآمد پر سبسڈی نہ دینے کے فیصلے کے خلاف سبسڈی دی، جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق اسد عمر کی یہ وضاحت کہ صوبوں میں گنے کی قیمت خرید کا مختلف ہونا فیصلے میں تبدیلی کی وجہ بنا، بھی قابل قبول نہیں کیونکہ پنجاب میں گنے کی قیمت خرید 180 اور سندھ میں 182 روپے تھی جو کہ بہت کم فرق ہے۔

اسد عمر سے جب کمیشن کے ان کے جوابات سے متعلق عدم اطمینان کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا، 'اس میں میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ آپ ان (کمیشن) سے پوچھیں کہ انہیں اطمینان کیوں نہیں ہوا۔' انہوں نے کہا کہ وہ کمیشن کو دی گئی معلومات اور جوابات سے  بذات خود بالکل مطمئن ہیں۔

وفاقی وزیر کا خیال تھا کہ کمیشن کے ارکان شاید ای سی سی کے منٹس میں تبدیل کا شک کر رہے ہیں۔ 'ایسا بالکل بھی نہیں ہوا، ای سی سی کے منٹس بالکل بھی تبدیل نہیں ہوئے۔ میرا بیان بالکل سچائی اور حقیقت پر مبنی  تھا۔ میں نے ان سے کچھ نہیں چھپایا۔'

کرونا وبا

اسد عمرنے، جو کرونا وباکے لیے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے بھی سربراہ ہیں، خدشہ کا اظہار کیا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پاکستان میں اس مہلک بیماری کے مثبت کیسوں میں اضافہ ہو گا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن  کھلنے کے بعد10 سے 15 روز میں معلوم ہو گا کہ اضافہ کس شرح سے ہو گا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اب جب لوگوں نے معاشرتی دوری کا خیال رکھنا چھوڑ دیا ہے تو ایک سائیکل پورا ہونے کے بعد اضافے کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔' عید الفطر کے بعد ہی اس سلسلے میں کوئی رائے قائم کی جا سکے گی۔'

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سارے دوسرے ملکوں کی طرح کرونا وائرس کی وبا خطرک حدوں کو نہیں چھو رہی، کیسز میں اضافہ تو ہو گا لیکن یہ اضافہ بہت زیادہ خطرناک نہیں ہو گا۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 12 مئی کو لاک ڈاؤن میں مزید  نرمی کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ملک بھر میں چھوٹی مارکیٹیں کھولنے اور بعض شعبوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ایک حکم کے ذریعے تمام شاپنگ مالز کو بھی کھولنے کا اعلان کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست