سیاحت ممکن تو ہے لیکن ’ایک سیٹ چھوڑ کر‘

نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ کی جانب سے شعبہ سیاحت کے لیے کرونا وائرس کی وجہ سے درپیش مسائل پر ایس او پیز مرتب کر دیے گئے ہیں۔

پاکستان میں موسم گرما میں ملک کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں سیاح شمالی علاقہ جات کا رخ کرتے ہیں (اے ایف پی)

لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حکومت کے مختلف محکموں کی جانب سے ایس او پیز جاری کیے گئے جن پر عوامی مقامات پر کم ہی عمل ہوا ہے۔

اب نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ کی جانب سے شعبہ سیاحت کے لیے کرونا وائرس کی وجہ سے درپیش مسائل پر ایس او پیز مرتب کر دیے گئے ہیں۔

ان ایس او پیز پر عمل کیسے ہو گا یہ جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف ٹوور آپریٹرز/ٹریول اینجٹس سے بات کی ہے۔

ٹوور آپریٹر عرفان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اُن کو ایس او پیز مل چکے ہیں جن پر ہم خود بھی عمل کر رہے ہیں اور دوسروں سے بھی عمل کروا رہے ہیں۔

’جو لوگ سمجھدار ہیں معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہیں وہ خود ہی عمل کر لیتے ہیں لیکن اگر ایک شخص جو اس کو سنجیدہ نہیں لیتا اس کا کچھ نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ابھی بین الاقوامی فلائٹس ہی چل رہی ہیں لیکن مقامی سطح پر سیاحت ابھی دوبارہ شروع نہیں ہوئی ہے۔ جو لوگ اِدھر اُدھر جا رہے ہیں وہ اپنی گاڑیوں میں جا رہے ہیں۔

لاہور کی رہائشی رابعہ مقبول جو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے لیے ہائیکنگ ٹرپس کا انتظام کرواتی ہیں اور فیس بُک پر ’ٹریول گرلز‘ کے نام سے گروپ بھی بنا رکھا ہے نے بتایا کہ ان کے مئی کے مہینے میں عید کے فوراً بعد فیری میڈوز کا چار روزہ پلان تھا لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے سب پلانز معطل ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ مقامی سیاحت کے لیے ہدایت نامہ دیکھا ہے۔’ تمام ہدایات پر عمل ہوسکتا ہے سوائے اس ہدایت کے جس میں ایک سیٹ چھوڑ کر بیٹھنے کو کہا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر ایک سیٹ کا وقفہ رکھیں گے تو سفری اخراجات ہی پورے نہیں ہوں گے اور اگر ہم پیسے بڑھا دیں تو لڑکیاں سیاحت کے لیے نہیں آئیں گی کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے سب کے مالی حالت پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ان ایس او پیز کے ساتھ اگلا پلان کب بنائیں گی تو انہوں نے کہا کہ وہ حالات ٹھیک ہونے کا انتظار کریں گی۔ ان ایس او پیز کے ساتھ ابھی فی الحال کوئی پلان بنانے کا ارادہ نہیں ہے۔

ٹوور آپریٹر کمپنیوں کے لیے ہدایات:

1۔ تمام انٹری پوائنٹس پر سکریننگ کروائی جائے گی۔ فیس ماسک، دستانے، ہینڈ سینیٹائیزرز سب کے پاس لازم موجود ہوں۔ کلائنٹس سے بیان حلفی لیا جائے گا کہ وہ تمام SOPs  پہ عمل پیرا ہو گا۔ اگر سیاح ان SOPsپہ عمل پیرا نہیں ہوںگے تو ضرورت پڑنے پر انھیں قرنطینہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

2۔ ٹوور گائیڈ کے پاس سیاحوں کی معلومات کا ایک پرفارمہ ہو گا جس میں ہر کلائنٹ کی مکمل ضروری معلومات فراہم کی جائیں گی۔

دوران سفر کیا اقدامات کرنا ہوں گے؟

1۔ ڈرائیور کے لیے ماسک اور دستانے پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

2۔ گاڑی کو مطلوبہ سپرے سے صاف کرنا۔ یہ عمل ہر بار روانگی/آمد سے قبل کیا جائے گا۔

3۔ ٹوور آپریٹر محکمہ صحت/مجاز افسر سے Disinfection Certificate لے کر اپنی صحت کی تصدیق کو یقینی بنائے گا۔

4۔ گاڑی کے ڈیش بورڈ میں ہینڈ سینیٹائیزرز کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بات کو پرکھا جائے کہ اگر ڈرائیور والے حصے کو کسی طور الگ کر دیا جائے (پلاسٹک شیٹ یا کسی شفاف چیز سے) تاکہ ڈرائیور اور دیگر افراد کا میل جول ممکن نہ ہو پائے۔

5۔ مسافروں کے لیے بھی فیس ماسک اور دستانے پہننا ہدایات کا حصہ ہے۔ سفر سے پہلے تمام مسافر تھرمل ڈیوائس سے خود کو چیک کروائیں۔

6۔ دوران سفر گاڑی میں Personal Protection Equipments کا لباس رکھا جائے اور ٹوور گائیڈ کو قبل از سفر مکمل تربیت بھی دی جائے کہ اس لباس کو کیسے استعمال کرنا ہے تاکہ کسی ناگہانی صورت میں اسے استعمال کیا جا سکے۔

7۔ ٹوور آپریٹر سفر سے قبل بیان حلفی دے گا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے جو بھی SOPs بنائے ہیں ان پر وہ عمل پیرا ہو گا۔

دوران سفر ہوٹل اور قیام گاہیں کے لیے ہدایات:

ٹوور آپریٹر/کمپنیاں صرف شعبہ سیاحت (صوبائی/علاقائی ڈیپارٹمنٹ) سے تصدیق شدہ ہوٹل/گیسٹ ہاوسز میں اپنا قیام کرسکیں گے۔

تصدیق شدہ ہوٹل وہیں جو طے شدہ ہدایات پہ پورا اتر رہے ہیں۔

دوران سفر عارضی طور رکنا ہو یا کھانے پینے کے لیے، صرف پہلے سے طے شدہ اور تصدیق شدہ ہوٹلز یا ریستوران میں ہی رکا جا سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان