اسا اور ڈیوڈ ایک دوسرے کے ساتھ اوپن ریلیشن شپ میں ہیں۔ وہ ایک وقت میں ایک سے زائد افراد کے ساتھ جسمانی تعلق رکھتے ہیں۔
33 سالہ اسا اپنے ساتھی ڈیوڈ کے ساتھ ایک سال سے رہی تھیں جب لاک ڈاون نافذ کیا گیا۔
وہ کہتی ہیں 'ہم ایک ساتھ تھے اور ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اس وقت تک رہیں گے جب ہم اپنے دوسرے ساتھیوں یعنی جسنی پارٹنرز سے رابطے کی خواہش پیدا نہیں کر لیتے۔' اسا اور ڈیوڈ ایک دوسرے کے ساتھ اوپن ریلیشن شپ میں ہیں۔ وہ ایک وقت میں ایک سے زائد افراد کے ساتھ جسمانی تعلق رکھتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ نہ صرف اپنے رشتے کے علاوہ جنسی تعلق کی خواہش رکھتےہیں بلکہ وہ بیک وقت کئی افراد کے ساتھ ایک پراحساس تعلق رکھتے ہیں۔
جسمانی تعلق کے لیے ساتھیوں کی کثرت رکھنے والے جوڑوں کے لیے اس کی وجوہات الگ ہو سکتی ہیں۔
اسا کہتی ہیں 'میرا ایک ہی ساتھی ہے۔ اور ڈیوڈ کا بھی ایک ہی ساتھی ہے جس سے وہ اکثر ملتا ہے لیکن اسی دوران وہ اور ساتھیوں سے بھی ملتا ہے جو اسے پسند آتے ہیں۔'
عام طور پر اسا اور ڈیوڈ ایک دوسرے سے ہفتے میں ایک یا دو بار ہفتے کے اختتام پر ہی ملتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاون میں ایک ساتھ رہنا انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آیا ہے۔
اسا کہتی ہیں 'شروع میں ہم نے تانترک کتابیں خریدیں جو جوڑوں کو صرف 28 دن میں مراقبے، تعریف، سانس لینے کی مشق اور ہفتہ وارانہ بنیادوں پر چار سے چھ گھنٹے کے لیے قائم کیے جانے والے جسمانی تعلق کے ذریعے جنسی تعلق میں بہتری لانے کے طریقے سکھاتی ہیں۔'
وہ اپنے باقی ساتھیوں سے وٹس ایپ کے ذریعے رابطہ رکھتے ہیں اور ورچوئل جنسی محفلوں کے ذریعے ملاقات کرتے ہیں۔ اسا کے مطابق 'ہم پہلے بھی ایسی جگہوں پر جا چکے ہیں لیکن ایسا بطور جوڑا نہیں تھا۔ جب ہم نے دیکھا کہ ہماری پسندیدہ سیکس پارٹی کلنگ کٹنز نے ورچوئل ایونٹ شروع کیا ہے تو میں نے ڈیٹ نائٹ کے دو ٹکٹ خرید کر ڈیوڈ کو حیران کر دیا۔
وہاں سینکڑوں افراد ایک دوسرے کے ساتھ محو اختلاط تھے جبکہ باقی افراد انہیں دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے تھے جن میں ہم بھی شامل تھے۔ یہ ملاقات زوم کے ذریعے ہوئی تھی۔'
یہ واضح نہیں ہے کہ برطانیہ میں ایک سے زائد جنسی ساتھی رکھنے والے کتنے افراد موجود ہیں۔ یو گوو کے ایک پول کے مطابق 2015 میں 34 فیصد برطانوی شہری اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ ایک سے زائد جنسی ساتھی رکھنا 'اخلاقی طور پر قابل قبول' ہے جبکہ 39 فیصد کے مطابق انہیں نہیں لگتا کہ انسان فطری طور پر ایک جنسی ساتھی رکھنے کا قائل ہے۔امریکہ میں اس حوالے سے واضح ڈیٹا موجود ہے۔ 2017 میں جرنل آف سیکس اینڈ میریٹل تھراپی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکہ میں صرف 5 فیصد افراد خود کو ایک سے زائد جنسی ساتھی رکھنے والے شخص کے طور پر تسلیم کرتے ہیں جبکہ 20 فیصد تک افراد نے زندگی میں کبھی اپنی مرضی کے ساتھ ایک سے زائد افراد سے جنسی تعلق بنانے کی کوشش کی ہے۔
ماہر نفسیات اور سیکس کی تعلیم دینے والی ڈاکٹر لوری بیتھ بسبی کہتی ہیں 'ایک سے زائد جنسی ساتھی کی خواہش ان افراد کے لیے کام کرتی ہے جو ایک سے زائد جنسی ساتھی چنتے ہیں اور مختلف جگہوں میں اپنی خواہشات کو پورا کرتے ہیں۔ یہ ان افراد کے لیے فائدہ مند ہے جو زیادہ عزت نفس رکھتے ہیں اور ہر رشتے میں اپنی بلند حیثیت کے بارے میں پر اعتماد ہوتے ہیں۔'
لیکن لاک ڈاون نے دنیا بھر میں موجود ایک سے زائد جنسی ساتھی رکھنے والے جوڑوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ آئی سو لیشن کی بندشوں سے نمٹنے کے لیے اپنے رشتوں کی صورت حال کو تبدیل کریں۔
اسا کی طرح کچھ افراد اپنے 'ترجیحی' پارٹنر کے ساتھ رہ کر اپنے دوسرے ساتھیوں سے دور ہونے کے خدشات کا شکار ہیں جبکہ کچھ افراد اپنے ساتھیوں اور ان ساتھیوں کے ساتھیوں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
30 سالہ کامیڈین بلی پروسیڈا بھی اسی صورت حال کا شکار ہیں۔ انہوں نے قرنطینہ کے پہلے 50 دن نیو یارک میں اپنی گرل فرینڈ میگن اور ان کے بوائے فرینڈ کیل کے ساتھ گزارے۔
بلی کیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'ہم ایک دوسرے کو بالکل نہیں جانتے۔ یہ ایک کمرے میں رہنے والے افراد جیسا تعلق ہے۔ لیکن دیانتداری سے کہوں تو یہ ٹھیک تھا۔ تھوڑی پریشانی بس یہ رہی کہ میں کچھ گربڑ کرتا رہتا ہوں۔' بلی عام طور پر بروکلین میں رہتے ہیں اور اب وہ میگن اور کیل کی آسانی کے لیے اپنی والدہ کے گھر منتقل ہو گئے ہیں۔ بلی کہتے ہیں 'وہ کچھ دن کے لیے یہاں آ جاتی ہیں اور میں ایک دو راتوں کے لیے وہاں چلا جاتا ہوں۔ ہم اسی طرح گزارا چلا رہے ہیں۔'
چنانچہ میگن، کیل اور بلی ایک ساتھ آئی سولیشن میں رہ رہے تھے تو انہوں نے اس دوران اپنے باقی ساتھیوں سے ملنے سے اجتناب کیا ہے تاکہ ان کے درمیان کووڈ 19 نہ پھیل سکے۔ اس کے بعد بلی اور میگن کے درمیان قربت مزید بڑھ گئی ہے۔ بلی کہتے ہیں 'میں ان سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ مل رہا ہوں۔ ہمارے دوسرے جنسی ساتھی سیکسٹنگ پر منتقل ہو رہے ہیں یا دور ہو چکے ہیں۔ اس لیے میگن سے میرا تعلق صفر سے 100 تک جا چکا ہے۔ لیکن یہ اچھی بات ہے کیونکہ اس نے ہمیں ایک دوسرے سے بہتر انداز میں ربط قائم کرنے پر مجبور کیا ہے جب ہمیں کچھ وقت تنہائی میں چاہیے تھا اور ایک دوسرے کے سہارے کی ضرورت تھی۔
میگن اور بلی کی مثال سے نظر آتا ہے کہ لاک ڈاون نے ایک سے زائد جنسی ساتھیوں والے افراد کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ ایک ہی ساتھی کے ساتھ رہ سکیں۔ کچھ جوڑوں کے لیے یہ شاید مختصر مدت کے لیے کام کر سکے لیکن طویل دورانیے کے لیے یہ مسائل کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ یہ ان کے نظریات کی اساس کے خلاف جاتا ہے جو تعلقات کے بارے میں ہیں۔ڈاکٹر بسبی کہتی ہیں 'ایک سے زائد جنسی پارٹنر رکھنے والے افراد کے لیے یہ مشکل ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں سے باقاعدگی سے نہ مل سکیں۔' وہ نہ صرف جسمانی رابطے کے طلب گار ہوں گے بلکہ جو اپنے کسی ایک ساتھی کے ساتھ رہ رہے ہیں ان کے دوسرے ساتھی حسد کا شکار ہوں گے۔' ڈاکٹر بسبی کہتی ہیں 'یہ آپ کے لیے بھی مشکل ہو سکتا ہے کہ اگر آپ اپنا تمام وقت ایک ہی ساتھی کے ساتھ گزاریں کیونکہ یہ رشتے پر دباو ڈالتا ہے کہ آپ دوسرے ساتھیوں سے حاصل ہونے والی خواہشات کے پورا ہونے کے متمنی ہوں گے۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'یقینی طور پر غیر معینہ مدت کے لیے اپنے پیاروں کو نہ دیکھنا بھی پریشان کن اور بے چینی کا باعث ہو سکتا ہے۔'
فرینکلن ویاکس کے زیادہ تر پارٹنرز سوائے ان کے جن کے ساتھ وہ رہے ہیں، طویل فاصلے پر رہتے ہیں۔ 54 سالہ ویاکس کہتے ہیں 'کسی پیارے سے دور ہونا بہت تکلیف دہ ہے۔'
مور دین ٹو کے مصنف ویاکس پورٹ لینڈ اوریگون میں رہتے ہیں اور انہیں کرونا کی وجہ سے یورپ میں موجود اپنے ساتھیوں سے ملنے کے لیے جانے والا دورہ منسوخ کرنا پڑا ہے۔ وہ بہت پریشان ہوتے ہیں جب لوگ انہیں کہتے ہیں کہ وہ مثبت پہلو دیکھیں کہ وہ ایک لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر آپ ایک سے زائد افراد سے محبت کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ایک ہی وقت پر ایک سے زائد افراد کو مس بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ ہاں میں لیو ان پارٹنر کے ساتھ رہتا ہوں۔ لیکن یہ بالکل بھی مدد گار نہیں ہے جب میں اپنے باقی ساتھیوں کو مس کرتا ہوں۔'
بیرون ملک سفر نہ کر پانا نیویارک کے 37 سالہ رہائشی ڈینیل سینٹ کے لیے بھی مشکل ہے۔ ڈینیل این ایس ایف ڈبلیو (نیو سوسائٹی فار ویل نیس) نامی سیکس کلب کے بانی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میں سنٹ مارٹین میوزک فیسٹویل میں تھا جب اس وائرس نے حملہ کیا۔ میں اپنے پارٹنر موسز کے ساتھ وہاں سے نکل گیا اس امید پر کہ یہ کچھ ہفتے رہے گا۔ ہم تین مہینے کے لیے پھنس کے رہ گئے۔' اس سے قبل ڈینیل اور موسز ایک دوسرے سے ہفتے میں صرف ایک بار ہی ملتے تھے۔ ایک ساتھ اتنا زیادہ وقت گزارنے سے ان کا تعلق مزید مضبوط ہوا ہے لیکن اس سے ڈینیل کی خواہشات پوری نہیں ہو پا رہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میں اپنے دوسرے پارٹنرز اور اپنی غیر محدود سیکس لائف کو مس کرتا ہوں۔'
ایک سے زائد جنسی ساتھیوں کا ہونا ووڈی ایلن کی 2008 میں آنے والی فلم وکی کرسٹینا بارسلونا کا موضوع بھی رہا ہے۔ اس فلم میں ریکس نے اداکاری کی تھی۔
وبا کی وجہ سے ڈینیل کے اپنے ساتھیوں سے رابطے کا طریقہ کار بدل گیا ہے۔ کبھی وہ ایک دوسرے کو ذاتی تصاویر بھیجتے تھے اب وہ ایک دوسرے کے ساتھ لاک ڈاون کے دوران اپنے جذبات پر گفتگو کرتے ہیں۔
ڈینیل اپنی اس پریشانی کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں جو انہیں یہ سوچ کر لاحق ہوتی ہے کہ وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ وہ کب اپنے ساتھیوں کو دیکھ سکیں گے۔ ڈینیل جون میں نیویارک واپس جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ جبکہ موسز یہیں رہیں گے۔ ڈینیل کہتے ہیں 'میں خوش ہوں کہ میں اپنے ساتھیوں کے پاس واپس جا سکوں گا لیکن یہ سوچ کر افسردہ ہوتا ہوں کہ میں کسی ایسے شخص کو چھوڑ کے جا رہا ہوں جو اس تمام وقت میں میرا سہارا رہا ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گو کہ ایک سے زائد ساتھیوں کی خواہش نے خود کو وبا کی بندشوں کے باوجود پابند نہیں کیا لیکن اس کے باوجود ایسے طریقے موجود ہیں جن کے ذریعے آپ ایک سے زائد ساتھی سے رابطہ رکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر بسبی کہتی ہیں ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ ان کو زیادہ سے زیادہ وقت کے لیے ورچوئلی دیکھیں جیسے کہ آپ لاک ڈاون کے بغیر عام طور پر کرتے۔
صرف فیس ٹائم تک محدود نہ رہیں۔ کئی طریقوں سے رابطے میں رہیں۔ انہیں ٹیکسٹ کریں۔ فون کریں۔ سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے چہل قدمی کریں اگر ممکن ہو سکے۔ پوسٹ کے ذریعے ایک دوسرے کو تحائف بھیجیں جیسے کہ اپنی خوشبو کے ساتھ کوئی تحفہ یا ان کے روم میٹ کو کہیں وہ آپ کی جانب سے انہیں گلے لگائیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات ہے ہم صبر کریں اور رحم دلی سے رہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کی ازدواجی حیثیت کیا ہے یہ کافی مشکل اور پریشان کن وقت ہے۔ اپنے رومانوی ساتھی کے ساتھ ہونا اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ اس بات سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے کتنے ساتھی ہیں۔