عورت کا نقصان زیادہ کیوں؟

جلیلہ حیدر کے مطابق: 'عورت سے نفرت، اس کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی نوعیت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہمارا پورا معاشرہ عورت مخالف ہے اور اسے برداشت نہیں کرسکتا۔'

اسلام نے بیٹیوں کو زندہ دفن کرنے (رسم دختر کشی) کا خاتمہ کرکے برابری کی بنیاد پر تمام انسانوں کی تکریم کا معیار پیش کیا، لیکن جلیلہ حیدر سمجھتی ہیں کہ ہمارے یہاں ہر کوئی خود کو بہترین مسلمان ثابت کرنے کے تو درپے ہے، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ عورت کی عزت، تکریم اور اسے جینے کا حق دینے کے سوالات کہیں گم ہوگئے ہیں۔

اپنے اس وی لاگ میں جلیلہ نے بتانے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح گھریلو تشدد کو ہمارے یہاں نارمل سمجھا جاتا ہے اور لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ گھروں میں خواتین پر ہونے والا تشدد کسی کا ذاتی مسئلہ ہے اور اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

بقول جلیلہ: 'غیرت کے نام پر قتل، جس میں کوئی غیرت نہیں ہوتی، میں بھی ہمارے ہاں سب سے زیادہ نقصان عورت ہی اٹھاتی ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بلوچستان میں حال ہی میں پیش آنے والے تین واقعات بتائے، جہاں نوعیت تو مختلف تھی لیکن سب سے زیادہ نقصان عورت نے اٹھایا۔

پہلے واقعے میں ایک خاتون کے گھر ڈاکو گھس آئے اور کانوں کی بالیاں چھیننے کی کوشش کی اور ہاتھا ہائی میں ان کا گلہ کاٹ کر بالیاں لے گئے جبکہ ان کا ٹرپتا ہوا جسم بچوں کے سامنے چھوڑ دیا گیا۔

دوسرے واقعے میں مسلم باغ میں شوہر اور دیور نے مل کر اپنی جائیداد کے تنازع میں خاتون کو تشدد کرکے قتل کردیا۔

جبکہ تیسرے واقعے میں تیسری بیٹی کی پیدائش پر خاتون کو کیلیں ٹھونک کر قتل کردیا گیا۔

بقول جلیلہ: 'میں سوچتی ہوں کہ کاش عورت پیدا ہی نہ ہوتی تو شاید یہ معاشرہ بڑا نارمل ہوتا، کیونکہ عورت سے نفرت، اس کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی نوعیت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہمارا پورا معاشرہ عورت مخالف ہے اور اسے برداشت نہیں کرسکتا اور موقع کی تلاش میں رہتا ہے کہ کسی طرح اس سے چھٹکارا پالیا جائے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ