مغربی کنارے کا الحاق : اسرائیلی وزیر اعظم نے پتے چھپا لیے

اسرائیل نے اس متنازع منصوبے پر یکم جولائی سے کام شروع کرنا تھا ، لیکن فی الحال سرکاری سطح پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی ۔

اسرائیلی وزیراعظم  بنیامین نتن یاہو نے امریکہ کے تجویز کردہ امن منصوبے کی توثیق کی تھی، جس کے بعد مغربی کنارے کے علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

اسرائیل کے ایک نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کے لیے انتظار کرنا ہوگا۔ دوسری جانب اسرائیلی اتحادیوں اور علاقائی طاقتوں نے مغربی کنارے کے الحاق کے منصوبے کی مذمت کر دی ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے اس منصوبے پر عمل درآمد پر یکم جولائی کو فی الحال کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی، جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نتن یاہو فی الحال اپنے پتے سامنے نہیں لانا چاہتے۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نے امریکہ کے تجویز کردہ امن منصوبے کی توثیق کی تھی، جس کے بعد مغربی کنارے کے علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ان علاقوں میں یہودی بستیاں بھی شامل ہیں جو عالمی قانون کے مطابق غیرقانونی ہیں۔

اتحادی جماعتوں پر مشتمل نتن یاہو کی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجاویز کو عملی شکل دینے کی غرض سے کام کے آغاز کے لیے یکم جولائی کا دن مقرر کیا تھا۔ دوسری جانب فلسطینی پہلے ہی امریکی تجاویز کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔

امریکی تجاویز پر عمل درآمد کی از خود طے کردہ تاریخ  سے پہلے نتن یاہو نے بیت المقدس میں امریکی سفیر ڈیوڈ فرائیڈمین سے ملاقات کی، جو مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے حامی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بین الاقوامی مذاکرات کے لیے واشنگٹن کے نمائندے ایوی برکووٹز سے بھی ملے ہیں۔

بعد ازاں نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا: 'ہم نے خود مختاری کے سوال پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم اس وقت کام کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں بھی کرتے رہیں گے۔' اسرائیل عالمی سطح پر 'خودمختاری' کی اصطلاح  استعمال کرتے ہوئے مغربی کنارے کو اسرائیل کا حصہ قرار دیتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کے لیے کرونا (کورونا) وائرس کی وبا پر قابو پانے تک انتظارکرنا ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نےاپنی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے ارکان سے ملاقات کی، جس کی خبر اسرائیلی ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی معاملہ جس کا تعلق کرونا وائرس کے خلاف جنگ سے نہیں، اس کے لیے وائرس پر قابو پانے تک انتظار کرنا ہو گا۔

 نتن یاہو کے آفس سے فوری طور پر رابطہ  نہیں ہو سکا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا حکومت  نے مغربی کنارے کے الحاق کا منصوبہ صحت اور معیشت کے بحران کی شدت میں کمی آنے تک ملتوی کرنے کا فیصلہ تو نہیں  کر لیا؟

وبائی مرض کی وجہ سے معاشی بحران کے شکار اسرائیلی شہری بھی اب مغربی کنارے کے الحاق میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ ایک مقامی ٹیلی ویژن نیٹ ورک چینل 12 نے اس حوالے سے لوگوں کی رائے معلوم کرنے کے لیے ایک سروے کا اہتمام کیا۔

 سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ صرف پانچ فیصد اسرائیلی شہریوں کی رائے میں ملکی عمل داری کی مغربی کنارے تک توسیع حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

سیاسی مبصرین کی رائے میں نتن یاہو اس انتظارمیں بھی ہیں کہ آیا امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ کامیابی کی صورت میں جنوری کے بعد عہدے پر ہوں گے تاکہ ان کے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ان کے نظریے کی حمایت کر سکیں۔

واضح رہے کہ ڈیموکریٹ امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے منصوبے کی کھلے عام مخالفت کر چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا