مسجد یا میوزیم؟ آیا صوفیہ کے حوالے سے چند اہم باتیں

ترکی کی اعلیٰ عدالت میں جمعرات کو استنبول کے اہم تاریخی مقام آیا صوفیہ کے بارے میں فیصلہ سنایا جائے گا کہ اسے مسجد میں تبدیل کیا جائے گا یا نہیں۔

استنبول میں واقع آیا صوفیہ کی عمارت جو کہ آج کل میوزیم ہے اس سے قبل مسجد اور گرجا گھر رہ چکی ہے  (فائل تصویر: اے ایف پی)

ترکی کی اعلیٰ عدالت میں جمعرات کو استنبول کے اہم تاریخی مقام آیا صوفیہ کے بارے میں فیصلہ سنایا جائے گا کہ اسے مسجد میں تبدیل کیا جائے گا یا نہیں۔ آیا صوفیہ کی عمارت جو کہ آج کل میوزیم ہے اس سے قبل مسجد اور گرجا گھر رہ چکی ہے۔

جمعرات کو طویل قانونی عمل کے بعد اس بارے میں فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔

ستمبر 2018 میں آئینی عدالت ایک غیر جانبدار تاریخی ورثہ ایسوسی ایشن کی جانب سے اس عمارت کو نماز کے لیے کھولنے کی درخواست کو مسترد کر چکی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپوزیشن کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت اس معاملے کو معاشی مشکلات اور کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

سال 1994 میں جب ترک صدر رجب طیب اردوغان اسنتبول کے ناظم کا انتخاب لڑ رہے تھے تو انہوں نے اس عمارت کو نماز کے لیے کھولنے کا وعدہ کیا تھا جبکہ 2018 میں وہ یہاں قرآن کی تلاوت بھی کرچکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ اور یونان، جو استنبول میں موجود بازنطینی ورثے پر گہری نگاہ رکھتے ہیں، نے ممکنہ طور پر اس عمارت کی حیثیت میں تبدیلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

آیا صوفیہ میں اردوغان کی تلاوت کے بعد یونانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 'اس تاریخی عمارت کی حیثیت کو تبدیل کرنا ناقابل قبول ہو گا۔ یہ دنیا بھر میں موجود مسیحوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے گا۔'

اس حوالے سے آنے والا فیصلہ ترکی اور یونان کے تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی پناہ گزینوں کے معاملے پر تنازعہ چل رہا ہے۔

بین الاقوامی مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی سفیر سیم براؤن بیک نے بھی اس عمارت کی بطور میوزیم شناخت کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔

آیا صوفیہ کی تاریخی اہمیت

اب عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے، اس سے قطع نظر آیا صوفیہ کی تاریخی اہمیت پر نظر ڈالتے ہیں۔

آیا صوفیا کی عمارت 532 عیسوی سے 537 عیسوی کے درمیان گرجا گھر کے طور پر بادشاہ جسٹینین کے دور میں تعمیر کی گئی۔ یہ بازنطینی سلطنت کی سب سے اہم تعمیر قرار دی جاتی ہے۔

1453 میں سلطنت عثمانیہ کے استنبول کو فتح کرنے کے بعد آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کر دیا گیا لیکن 1923 میں ترکی کو جدید جمہوریہ قرار دینے کے بعد 1935 میں اسے میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا۔ یونیسکو کی جانب سے اس عمارت کو 1985 میں عالمی تاریخی ورثے میں شامل کیا گیا۔

ہر سال لاکھوں سیاح آیا صوفیہ کو دیکھنے کے آتے ہیں۔ یہ 2019 میں 38 لاکھ سیاحوں کے ساتھ ترکی کا معروف ترین مقام تھا۔

حالیہ سالوں کے دوران اس میوزیم میں مذہبی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ 2018 میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے یہاں قرآن شریف کی پہلی آیت کی تلاوت کی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ