آیا صوفیہ کے امام پر تنقید کیسی؟

حزب اختلاف کی جماعتوں ری پبلکن پیپلز پارٹی اور کئیی پارٹی سمیت دوسری اپوزیشن جماعتوں نے دعوی کیا ہے کہ علی ایرباس دراصل کمال اتاترک کو نشانہ بنا رہے تھے۔

علی ایرباس نے ان کی جانب سے کمال اتاترک پر تنقید کرنے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے (اے ایف پی/ ترک صدارتی پریس سروس)

آیا صوفیہ میں 86 سال بعد ادا کی جانے والی نماز جمعہ کی امامت کرنے والے علی ایرباس پر تنقید کی جا رہی ہے کہ انہوں نے اپنے خطبے میں مبینہ طور پر جمہوریہ ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک پر ’لعنت‘ کی ہے۔

ترکی میں شعبہ مذہبی امور یعنی دیانیت کے صدر علی ایرباس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 24 جولائی کو آیا صوفیہ میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران کمال اتاترک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

شکایت کے مطابق جب علی ایرباس خطبہ دینے منبر پر گئے تو انہوں نے تلوار اٹھا رکھی تھی اور اپنے خطبے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’وہ مقام جو ہمارے عقیدے کے مطابق ہمارے لیے مخصوص ہے اس کو جو بھی ہاتھ  لگائے گا وہ جل کے راکھ ہو جائے گا۔ جو کوئی اس کی خلاف ورزی کرے گا اس پر لعنت ہو۔‘

درخواست گزار کے مطابق علی ایرباس نے ترکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں ری پبلکن پیپلز پارٹی اور کئیی پارٹی سمیت دوسری اپوزیشن جماعتوں نے دعوی کیا ہے کہ علی ایرباس دراصل کمال اتاترک کو نشانہ بنا رہے تھے۔

یاد رہے 1934 میں ترکی کی کابنیہ کے فیصلے کے تحت آیا صوفیہ کی عمارت کو میوزیم  کا درجہ دے دیا گیا تھا۔ جمہوریہ ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک اس وقت تک حیات تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علی ایرباس نے ان کی جانب سے کمال اتاترک پر تنقید کرنے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتوں نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

آن لائن ترک اخبار حریت نیوز کے مطابق ری پبلکن پیپلز پارٹی کے رکن غرسل تیکن کا کہنا ہے کہ ’کوئی سرکاری ملازم اتاترک کی توہین نہیں کر سکتا۔‘ جبکہ ایک اور ری پبلکن محمد علی شلیبی کا کہنا تھا کہ ’اتاترک پر لعنت کرنا غداری کے مترادف ہے۔‘

کئیی پارٹی کے رکن لطفو ترکن کا کہنا ہے کہ ’ایرباس کو ایک دن قانونی اور سیاسی نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔‘ جبکہ ایک اور کئیی قانون ساز ایتون شیرے نے علی ایرباس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا