بھارت: پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز پوسٹ، تین ہلاک

بنگلورو میں مظاہرین نے ایک تھانے پر حملہ کیا جبکہ ایک سیاست دان کے گھر اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران پرتشدد واقعات میں 60 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

مظاہرین نے گذشتہ شام ایک تھانے پر حملہ کیا جب کہ ایک سیاست دان کے گھر اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی (اے ایف پی)

بھارت کی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں فیس بک پر پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز پوسٹ کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہو گئے۔

مظاہرین نے گذشتہ شام ایک تھانے پر حملہ کیا جب کہ ایک سیاست دان کے گھر اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا اور اس دوران پرتشدد واقعات میں 60 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

بعد میں مظاہرین کے نرغے میں گھرے پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کر دی کیونکہ انہیں خطرہ تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے میں بدامنی کے دوران وہ مظاہرین کے ہتھے چڑھ جائیں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس کمشنر کمل پنت نے بتایا کہ ’برادری کے بڑوں کی جانب سے ہجوم کو پرامن کرنے کی کوششوں کے باوجود مظاہرین نے سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو جلا دیا اور تھانے پر حملہ کیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ہجوم کے نرغے سے نکلنے میں ناکامی پر پولیس نے فائرنگ کر دی جس میں تین لوگ مارے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ املاک کو نقصان پہنچانے اور تھانے پر حملہ کرنے پر 110 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ایک ہنگامی قانون کے تحت بنگلورو میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے اور شہر میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے ریزور پولیس کے تقریباً 10 ہزار اہلکاروں نے سڑکوں پر گشت شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بنگلورو شہر کی آبادی ایک کروڑ 20 لاکھ ہے اور وہ 'بھارتی سیلیکون ویلی' کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پولیس کمشنر پنت نے کہا کہ توہین آمیز پوسٹ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ پوسٹ کو فیس بک سے ہٹا دیا گیا ہے۔ فیس بک نے تاحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے قانون ساز دنیش گندو نے کہا کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں جو کچھ  لکھا گیا وہ ایک بیمار ذہن کا کام ہے جس کا مقصد تشدد کو ہوا دینا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ’یہ انتہائی قابل اعتراض ہے اور حکام کو چاہیے کہ وہ کسی بھی برادری کے لیے قابل احترام ہستی کے بارے میں ایسے بیانات سے جتنی سختی سے ہوسکے نمٹیں۔‘

پولیس نے توہین آمیز پوسٹ کرنے والے ملزم کا پہلا نام نوین بتایا اور کہا کہ وہ ایک کانگریسی رہنما کے بھانجے ہیں، جن کے گھر پر پرتشدد مظاہروں کے دوران حملہ کیا گیا اور اسے جلا دیا گیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے ایک سرکردہ سیاست دان آراکھنڈ سرینواسا مورتھی کا ویڈیو پیغام دکھایا، جس میں انہوں نے امن کی اپیل کی ہے۔

مورتھی نے کہا کہ ’ہم سب بھائی ہیں۔ جو بھی جرم ہوا ہے، قانون کو انہیں سبق سکھانے کا موقع دیں۔ میں مسلمان بھائیوں اور ہر ایک سے اپیل کرتا ہوں کہ امن برقرار رکھا جائے۔‘

کرناٹک کے وزیر داخلہ بساووراج بومئی نے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں کہا کہ معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے اور تشدد کے واقعات کے پیچھے لوگوں کا پتہ لگانے کے لیے سی سی ٹی فوٹیج سے مدد لی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا