جنوبی وزیرستان: فوجی قافلوں پر حملے دوبارہ شروع، حالات کشیدہ

جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کے رکن سوا سال پہلے کی طرح عام شہریوں کے گھروں اور مساجد میں جاکر میوزک اور شادی بیاہ کے موقعے پر ڈھول بجانے اور بھنگڑے ڈالنے سے منع کر رہے ہیں۔

(فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حملوں اور سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائیوں کے علاوہ بم دھماکوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 

جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کے رکن سوا سال پہلے کی طرح عام شہریوں کے گھروں اور مساجد میں جاکر میوزک اور شادی بیاہ کے موقعے پر ڈھول بجانے اور بھنگڑے ڈالنے سے منع کر رہے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان چیزوں سے دور رہیں جو گناہ کے زمرے میں آتی ہیں، دوسری طرف سکیورٹی فورسز کے قافلوں پر بدستور حملے کرتے رہتے ہیں۔   

چوبیس اگست کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا میں چھپے ہوئے شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر حملہ کیا۔  

لدھا کے پولیس سربراہ شوکت علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تحصیل لدھا کے علاقے ماسپ میلہ میں سکیورٹی فورسز کی پٹرولنگ پارٹی پر ایک پہاڑی نالے سے دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں دو سپاہی زخمی ہوگئے اور جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 

پولیس کے مطابق زخمی حالت میں گرفتار ہونے والے شدت پسند کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے تھا جو علاقہ محسود حلقہ میشتہ کے امیر اور کمانڈر تھے اور جن کا نام توکل ذوالقرنین تھا۔

توکل ذوالقرنین کچھ عرصہ قبل افغانستان سے پاکستان آئے تھے۔ پولیس کے مطابق توکل ذوالقرنین بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر ہسپتال میں چل بسے اور ان کے ایک ساتھی گل دین جھڑپ کے دوران ہی ہلاک ہو گئے تھے۔

پولیس کے مطابق توکل ذوالقرنین کی لاش کو ان کے خاندان والوں کے سپرد کردیا گیا ہےاور ان کے آبائی گاؤں میشتہ میں ان کی نمازہ جنازہ و تدفین کی جا چکی ہے۔ 

اطلاعات کے مطابق کمانڈر توکل ذوالقرنین کے جنازے میں بہت کم لوگوں نے شرکت کی اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے حملے کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے چند جنگجوؤں کے علاوہ دوسرے کمانڈر جنازے میں نہیں آئے تھے۔       

 پولیس کے مطابق اس واقعے سے پہلے  لدھا ہی کے علاقے بدر بریج میں سکیورٹی فورسز پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں بریگیڈئیر سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے تھے جن کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے وانا منتقل کردیا تھا۔

حکام کے مطابق چوبیس میکنائزڈ بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈئیر عمار علی ایک قافلے کے ساتھ جارہے تھے کہ پیدل جانے والے خودکش حملہ آور اور نے ان پر حملہ کردیا۔

حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو اپنی تحویل میں لے لیا اور سرچ آپریشن بھی کیاگیا مگر کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ 

گزشتہ روز ضم شدہ سب ڈویژن جنڈولہ میں سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران طالبان کے ایک اھم کمانڈر ابوبکر المعروف حمزہ کو ہلاک کردیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اپریشن میں اسلحہ ایمونیشن بھی برآمد ہوئے ہیں اور ابوبکر المعروف حمزہ دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابوبکر حمزہ کمانڈر مولوی داؤد بیٹنی کے چھوٹے بھائی تھے جو شاہین گروپ کے اھم کمانڈروں میں سے ایک سمجھے جاتے تھے۔

سکیورٹی فورسز نے ان کی لاش سمیت برآمدی اسلحے کی تصاویر بھی میڈیا کو جاری کی ہیں۔  

اس کے علاوہ پولیس کے مطابق گزشتہ جمعے کو وانا بازار کے قریب خڑ پُل کے علاقے میں ایک مکان کے قریب بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں چار بچے زخمی ہوئے ہیں۔

زخمیوں میں سات سالہ راحیلہ، آٹھ سالہ شکیلہ، بارہ سالہ ضیااللہ جب کہ پانچ سالہ مینہ بی بی شامل ہیں۔ زخمیوں کو وانا ضلعی ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے۔ 

اس واقعے سے چند دن پہلے وانا کے علاقے شویکائی نرئی میں ایک پہاڑی نالے سے دو خودکُش جیکٹیں ملی تھیں جنہیں سکیورٹی فورسز نے ناکارہ بنا دیا تھا۔    

واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان میں کافی عرصے کے بعد فوجی قافلوں پر حملوں اور جوابی کارروائیوں کا عمل شروع ہوا ہے ۔

اس سے پہلے عید کے موقعے پر دوسرے اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں سیاح لدھا کے مختلف علاقوں میں آئے تھے اور ایک پرامن فضا میں کئی دن رہے تھے۔ مگر اب ان واقعات کے بعد بارہ کے قریب مقامی خاندانوں نے دوبارہ خراب حالات کی وجہ سے اپنے بال بچوں کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کردیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان