ڈبلیو ٹی او کے لیے سعودی امیدوار ’نئے آغاز‘ کے لیے پرامید

53 سالہ سابق پائلٹ محمد التويجری ڈبلیو ٹی او کی سربراہی کی دوڑ میں شامل آٹھ امیدواروں میں سے ایک ہیں۔

محمد التویجری کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ٹی او میں اب تبدیلی آنی چاہیے، جس کی بنیاد 1995 میں رکھی گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی  اے) کے لیے سعودی امیدوار کا کہنا ہے کہ تنظیم اس وقت ایک جمود کا شکار ہو چکی ہے اور اسے ایک حقیقت پسند ڈائریکٹر جنرل کی ضرورت ہے جو اہم اصلاحات کر سکے۔

خبر رساں ادارے  اے ایف پی کے مطابق 53 سالہ محمد التويجری کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ٹی او میں اب تبدیلی آنی چاہیے، جس کی بنیاد 1995 میں رکھی گئی تھی۔

جینیوا پریس کلب میں بات کرتے ہوئے الطویرجی کا کہنا تھا: 'میرے خیال میں 25 سال کسی بھی تنظیم کے لیے بیرونی یا اندرونی مسائل سے نمٹنے کے لیے بہت ہیں جو کہ ہمارے معاملے میں بہت زیادہ ہیں تو ہمیں ایک نیا آغاز لینا ہو گا۔'

التويجری ڈبلیو ٹی او کی سربراہی کی دوڑ میں شامل آٹھ امیدواروں  میں سے ایک ہیں، جو روبرٹو ازیویڈو کی جگہ لینا چاہتے ہیں۔ روبرٹو برازیلی سفارت کار تھے جنہوں نے رواں برس اگست میں اپنی دوسری مدت سربراہی ختم ہونے سے ایک سال قبل ہی ڈبلیو ٹی او کے سربراہ کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

جمعے کو اس دوڑ سے تین مزید امیدوار باہر ہو جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

التويجری سابق پائلٹ ہیں اور خلیج جنگ کے دوران انہوں نے 30 فضائی مشنز میں حصہ لیا تھا۔ وہ ایچ ایس بی سی بینکنگ کمپنی میں ملازمت سے قبل سعودی عرب میں بطور بینکر جے پی مورگن کے آپریشنز کی نگرانی کر رہے تھے۔

وہ سعودی عرب کے سابق وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں اور موجودہ حکومت کو بھی معاشی حکمت عملی پر مشورے دیتے ہیں۔

ڈبلیو ٹی او امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ الطویرجی کے مطابق امریکی صدر کا ڈبلیو ٹی او پر عدم اعتماد تنظیم کے اندر ارتقا نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'میری حکمت عملی میں توجہ عملی اقدامات پر ہو گی۔ ہمیں ارکان کو سننا ہو گا اور غیر جانبدار رہنا ہو گا، مشورے دینے ہوں گے اور بتدریج ترقی کرنی ہو گی۔ ہم اچانک سے کچھ نہیں کر سکتے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا