قاسم سلیمانی پر حملے میں جو بھی ملوث تھا ہم اسے نشانہ بنائیں گے: ایران

ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکی کارروائی میں ملوث افراد کو نشانہ بنا کر تہران اپنے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ ’باوقار‘ طریقے سے لے گا۔

ایرنی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے ہفتے کو امریکی صدر کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بدلہ ضرور لیں گے (اے ایف پی/ایچ او/لیڈر ڈاٹ آئی آر

ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکی کارروائی میں ملوث افراد کو نشانہ بنا کر تہران اپنے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ ’باوقار‘ طریقے سے لے گا۔

القدس فورس کے کمانڈر جنرل سیلمانی جنوری میں بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ میں نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا انتقام لینے کے لیے نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب سے قبل جنوبی افریقہ میں تعینات امریکی سفیر لانا مارکس کے قتل کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

اس رپورٹ کے ایک ہفتے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی کہ کسی بھی حملے کی صورت میں امریکہ ’ہزار گنا طاقت‘ سے اس کا جواب دے گا۔

جنوبی افریقہ کی سرکاری سکیورٹی ایجنسی نے جمعے کو کہا ہے کہ انہیں امریکی سفیر کے قتل کی ایسی کسی بھی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

ایرنی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے ہفتے کو امریکی صدر کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مسٹر ٹرمپ، ہمارے عظیم کمانڈر کی ’شہادت‘ کے بعد ہم انتقام لینے کے لیے سنجیدہ ہیں اور یہ حقیقی (منصوبہ) ہے لیکن ہم باوقار (قوم) ہیں اور ہمارا انتقام انصاف پر مبنی ہوتا ہے۔‘ 

سرکاری ویب سائٹ ’سپاہ نیوز‘ پر جاری بیان میں ایرانی فوج کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’آپ کو لگتا ہے کہ ہم اپنے ’شہید‘ بھائی کے خون کا بدلہ لینے کے لیے جنوبی افریقہ میں ایک خاتون سفیر پر حملہ کریں گے؟ (ایسا نہیں ہے بلکہ) ہم ان لوگوں کو نشانہ بنائیں گے جو براہ راست یا بالواسطہ اس عظیم انسان کی شہادت میں ملوث تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنرل سلامی نے دو ٹوک الفاظ میں امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس (جنرل سلیمانی پر حملے) میں جو بھی ملوث تھا ہم اسے نشانہ بنائیں گے۔۔۔ اور یہ ایک سنجیدہ پیغام ہے۔‘

عراقی شیعہ ملیشیا کے اعلیٰ کمانڈر ابو مہدی المہندیس بھی جنرل سلیمانی کے ہمراہ امریکی ڈرون  حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعے کے چند دن بعد ایران نے عراق میں امریکی فوج کے ٹھکانوں پر میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔

1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ہی واشنگٹن اور تہران کے تعلقات کشیدہ ہیں تاہم ان میں بدترین بگاڑ اس وقت آیا جب  مئی 2018 میں صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ یکطرفہ طور پر ایک اہم بین الاقوامی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوکر ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا