پابندیوں کی امریکی کوششیں مسترد: ایرانی کرنسی کی قیمت تیزی سے کم

سخت امریکی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل فروخت کرنے کی ایرانی صلاحیت مسلسل متاثر ہو رہی ہے۔ 2015 میں عالمی طاقتوں سے ایٹمی معاہدے کے موقعے پر ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قیمت 32 ہزار ریال تھی۔

(اے ایف پی)

ایران کے صدر حسن روحانی نے ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کی بحالی کے لیے امریکی کوششیں مسترد کر دی ہیں جب کہ واشنگٹن کی جانب سے بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ کی وجہ سے ایرانی کرنسی کی قیمت کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تہران میں کرنسی کے کاروبار کی دکانوں پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قیمت 272500 تک کم ہو گئی ہے۔ جون سے ڈالر کےمقابلے میں ریال کی قیمت میں 30 فیصد سے زیادہ کمی ہوئی ہے۔

سخت امریکی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل فروخت کرنے کی ایرانی صلاحیت مسلسل متاثر ہو رہی ہے۔ 2015 میں عالمی طاقتوں سے ایٹمی معاہدے کے موقعے پر ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قیمت 32 ہزار ریال تھی۔

کرنسی کی قیمت میں کمی پر ایران کے صدر حسن روحانی نے ہفتے کو ٹرمپ انتظامیہ کے اس اعلان کی مذمت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں دوبارہ عائد کر دی گئی ہیں کیونکہ وہ ایٹمی معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا۔

ایرانی صدر روحانی نے اتوار کو کابینہ کے اجلاس میں کہا: 'اگر امریکہ دھونس جما رہا ہے اور عملی طور پر کچھ کر رہا ہے تو اسے ہمارے فیصلہ کن جواب کا سامنا کرنا ہوگا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روحانی نے کہا ہے کہ اگر ایٹمی معاہدے پر قائم رہنے والے ملکوں نے اپنی ذمہ داریاں مکمل طور پر پوری نہ کیں تو ایران معاہدے سے چند قدم پیچھے ہٹ جائے گا کیونکہ تیل فروخت کرنے کی صلاحیت ایران کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے۔

زیادہ تر ملکوں نے ایران پر مکمل پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی امریکی کوششوں کو غیرقانونی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے جس کے بعد اس ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایک ناخوشگوار صورت حال سامنے آئے گی۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے پابندیوں کی بحالی کے امریکی اعلان سے پہلے ہی اسے نظرانداز کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

ان کا مؤقف تھا کہ امریکہ پابندیوں کی بحالی کے لیے قانونی جواز کھو چکا ہے کیونکہ صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2018 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے سے الگ ہو کر ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔

اتوارکو فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں یہ مؤقف دہرایا گیا کہ وہ ایران پر تمام پابندیوں کی بحالی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے الگ ہو چکا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا: 'اس طریقہ کار کی بنیاد پر کیا گیا کوئی بھی فیصلہ قانون کے خلاف ہو گا۔' تینوں ملکوں نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کیا گیا ایٹمی معاہدہ قائم رکھیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا