اساتذہ کی ابتدائی سکول ٹیسٹ کے ممکنہ بائیکاٹ کی منصوبہ بندی

نیشنل ایجوکیشن یونین کا کہنا ہے کہ پرائمری سکولوں میں داخلہ ٹیسٹ، جس میں چھ سال تک کے بچے بیٹھتے ہیں، ناصرف طلبہ پر دباؤ بڑھاتے ہیں بلکہ یہ تعلیمی اعتبار سے بھی غلط ہیں۔

برطانیہ میں اساتذہ نے آئندہ سال کے لیے پرائمری سکول ٹیسٹ کے ممکنہ بائیکاٹ کے منصوبوں کی حمایت کا اعلان کر دیا۔  

نیشنل ایجوکیشن یونین (این ای یو) کا کہنا ہے کہ پرائمری سکولوں میں داخلہ ٹیسٹ، جس میں چھ سال تک کے بچے بیٹھتے ہیں، ناصرف طلبہ پر دباؤ بڑھاتے ہیں بلکہ یہ تعلیمی اعتبار سے بھی غلط ہیں۔

لیورپول میں این ای یو کی سالانہ کانفرنس میں ایک گرما گرم بحث کے بعد اساتذہ نے پرائمری عملے کی مشکل ٹیسٹ نہ کرانے کی تحریک کے حق میں ووٹ دیا

تحریک میں کہا گیا کہ ٹیسٹ کا  مضر اثربچوں اور اساتذہ پر پڑتا ہے۔ اگر ارکان بائیکاٹ کے حق میں ووٹ دیں تو آئندہ سال کچھ سکولوں میں یہ ٹیسٹ منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔

 تاہم، دوسرے سکولوں میں امتحان کی نگرانی کے لیے ہیڈ ماسٹر متبادل عملے کولے جا سکتے ہیں.

این ای یو کے سٹاکٹن ضلع کے مریک ولیمز نے کارروائی کی حمایت میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ’اب ہمارے بچوں کو چند ہندسوں کی مدد سے نہیں سمجھا جا سکتا۔‘

این او یو کی ایگزیکٹو جیسکا ایڈیڈور نے ان امتحانات کو بچوں کے ساتھ زیادتی قرار دیا، لیکن ساتھ ہی ساتھ خدشہ ظاہر کیا کہ میسر وقت کے اندر رائے کا حق کھویا بھی جا سکتا ہے۔

ابتدا میں جب ہاتھ اٹھا کر رائے معلوم کرنا ممکن نہ ہوا تو یونین نے الیکٹرانک ووٹنگ  کا فیصلہ کیا اور 56 فیصد ارکان نے عمل کے حق میں ووٹ دیا۔

اس اقدام کے بعد لبرل ڈیموکریٹ کی تعلیم کی ترجمان لیلا موران نے اساتذہ کو استقبالیے کے اختتام پر طلب کیا کہ نصاب کے اہم حصوں کو نظر انداز نہ ہونے دیا جائے۔

انہوں نے لیورپول میں کانفرنس میں اساتذہ کو بتایا ’آخر کار، یہ اچھا ہوا کہ  ہم نے  بچوں اور اساتذہ پر مشکل ٹیسٹ کا غیر ضروری دباؤ ختم کر دیا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل