ترکمانستان: صدر کے پسندیدہ کتے کا مجسمہ دارالحکومت میں نصب

صدر قربان قلی بردی محمدوف کے پسندیدہ الابائے نسل کے کتے کو ملک میں قومی ورثے کے اثاثے کی حیثیت حاصل ہے۔

یہ مجسمہ داراحکومت  اشک آباد میں سرکاری ملازمین کے لیے رہائشی علاقے میں نصب کیا گیا ہے۔(روئٹرز)

ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے اپنے پسندیدہ کتے کے سونے سے بنے دیوقامت مجسمے کی نمائش کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ مجسمہ دارالحکومت اشک آباد میں سرکاری ملازمین کے لیے رہائشی علاقے میں نصب کیا گیا ہے۔

یہ صدر کی جانب سے لگایا گیا واحد مجسمہ نہیں ہے جسے بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی ہے۔

2015 میں انہوں نے سنگ مرمر کے بلاک پر نصب پتل کا بنا اور 24 قراط سونے کا پانی چڑھا خود کا ایک دیوقامت مجسمہ بھی نصب کروایا تھا۔

اس مجسمے کی رونمائی ایک تقریب میں ہوئی جس میں ہوا میں پرندے اور غبارے چھوڑے گئے اور لوگوں نے ’آرکاڈاگ کی عظمت ہو‘ کے نعرے لگائے۔

 

الابائے نسل کے کتے کو ملک میں قومی ورثے کے اثاثے کی حیثیت حاصل ہے اور صدر بردی محمدوف اسے قومی فخر کے احساس جگانے کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں۔

ترکمانستان کے صدر کو ایک شخصیت پر مبنی کلٹ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے اور انسانی حقوق کے کارکن ان پر عوامی زندگی پر مکمل حکمرانی کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ صدر اپنے لیے ’آرکاڈاگ‘ کا لقب استعمال کرتے ہیں جس کا ترکمانستان کی زبان میں مطلب محافظ ہے۔

وہ اکثر میڈیا میں اس نسل کے کتے کو پکڑے نظر آتے ہیں اور 2019 میں چھپنے والی ایک کتاب میں انہوں نے لکھا کہ ترکمانیوں کے آباواجداد نے ’گھوڑے میں ہمارے خواب دیکھے اور الابے میں ہماری خوشی۔‘

صدر بردی محمدوف نے کابینہ کے اراکین کتے کے بارے میں ایک نظم بھی پیش کی جس میں کتے کو ’فتح اور  کچھ حاصل کرنے کی علامت‘ کہا گیا۔ یہ نظم گانے میں تبدیل کی جا چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی سال انہوں نے کئی قومی بینکوں کو کتے کی پیڈیگری کو بہتر کرنے کی کوششوں کی فنڈنگ کرنے کا حکم بھی دیا۔

2017 میں انہوں روسی صدر ولادامیر پوتن کو سال گرہ کے تحفے میں ایک الابائے کا بچہ دیا۔ صدر پوتن نے اس کا کام ’ورنی‘ رکھا جس کا روسی زبان میں مطلب وفادار ہے۔

صدر بردی محمدوف 2016 سے ترکمانستان کے سربراہ ہیں اور وہ دنیا کے جابرانہ اور الگ تھلگ رہنے والے ملکوں میں سے ایک کی صدارت کرتے ہیں۔  انہیں 2012 اور پھر 2017 میں 97 فیصد سے بھی زیادہ ووٹوں کے ساتھ دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا۔

آزادی صحافت پر کام کرنے والے ادارہ رپورٹرز سانز فرنٹیئرز ترکمانستانی میڈیا کو شمالی کوریا کے بعد دنیا میں سب سے کم آزاد میڈیا قرار دیتا  ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا