پیپلز پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا اپنے ٹوئٹر بیان میں کہنا ہے کہ ’ہمارے الیکشن چرائے گئے، جلد ہی گلگت بلتستان کے لوگوں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوں گا۔‘
My election has been stolen. I will be joining the people of Gilgit-Baltistan in their protest shortly.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 16, 2020
بعد ازاں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آپ کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے، گلگت بلتستان کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، لیکن یہاں کے عوام اجازت نہیں دیں گے کہ ان کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا جائے۔
گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جن کے مطابق تاحال پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔
اب تک کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو نو نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
صحافی قاسم شاہ کے مطابق اس کے علاوہ کل 23 نسشتوں میں سے سات آزاد امیدوار، تین پاکستان پیپلز پارٹی، دو مسلم لیگ ن، ایک مجلس وحدت مسلمین اور ایک پر جے یو آئی ف کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔
گلگت بلتستان کی دستور ساز اسمبلی کے 24 میں سے 23 حلقوں پر اتوار کو ووٹنگ ہوئی، جہاں کم و بیش دس سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت کُل 330 امیدواروں نے اپنی قسمت آزمائی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی اس حوالے سے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ ’پنجاب اور وفاق کی طرح سادہ اکثریت نہ ملنے کے باوجود تمہیں بیساکھیاں فراہم کر کے حکومت تو بنوا دی جائے گی لیکن اس آئینے میں اپنا چہرہ ضرور دیکھو جو گلگت بلتستان کے عوام نے تمہیں دکھایا ہے۔‘
پنجاب اور وفاق کی طرح سادہ اکثریت نہ ملنے کے باوجودتمھیں بیساکھیاں فراہم کر کےحکومت تو بنوا دی جائے گی لیکن اس آئینے میں اپنا چہرہ ضرور دیکھو جو گلگت بلتستان کے عوام نے تمہیں دکھایا ہے۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) November 16, 2020
یاد رہے کہ گلگت بلتستان میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی جماعت کو 13 سیٹیں درکار ہوں گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تاریخی حوالوں سے گلگت بلتستان کے لوگ نظریاتی اور عمومی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف جھکاؤ اور لگاؤ رکھتے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) نے بھی یہاں کافی اچھا کام کیا اور کئی ترقیاتی منصوبے اس علاقے کو دیے ہیں، تاہم بہت بڑی تعداد میں لوگ وفاقی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور آزاد امیدواروں کے بھی حامی ہیں۔
انتخابی نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں تبدیلی آ گئی ہے، اب ’کیلبری کوئین‘ اور ’فرزند زرداری‘ کو بھی اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے۔