کوئٹہ میں بڑھتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اقدامات

کوئٹہ میں بڑھتی آبادی کے باعث شہری گرد وغبار کےعلاوہ شور، پرانی گاڑیوں کے دھویں، کرش پلانٹس اور بھٹوں سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

(اے ایف پی فائل فوٹو)

صوبہ بلوچستان کے محکمہ ماحولیات کے ماہرین نے کوئٹہ شہر کی آلودگی میں روزبروز اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی جسم پر مہلک اثرات مرتب کرنے کی وجہ قراردے دیا۔   

کوئٹہ میں بڑھتی آبادی کے باعث شہری گرد وغبار کے علاوہ شور اور پرانی گاڑیوں کے دھویں سے بھی متاثرہیں۔ محکمہ ماحولیات کے ذمہ داران نے بتایا کہ شہر میں کرش پلانٹ بھی بڑی تعداد میں لگے ہوئے ہیں، جو گردوغبار میں اضافےکا باعث بن رہے ہیں، ان پلانٹس کو اب شہر سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

محکمہ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فتح خان خجک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محکمے نے شہر میں آلودگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کردیا۔’ہماری تحقیقات کے مطابق شہر میں آلودگی کی شرح میں بڑی حد تک اضافہ ہوگیا ہے، ماہرین نے کرش پلانٹس کو بھی اس کی ایک وجہ قراردیا ہے۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ محکمے نے کارروائی کرتے ہوئے شہر کے مشرقی اور مغربی بائی پاس پر واقع این او سی نہ رکھنے والے کرش پلانٹس کو بند کرکے مشینری ضبط کرلی ہے۔ محکمہ ماحولیا ت کے سیکرٹری عبدالصبور کی زیر صدارت اجلاس میں شہر سے کرش پلانٹس کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان پلانٹس کو ماضی میں محکمہ مائنز این او سی جاری کرتا تھا، لیکن اب محکمہ ماحولیات کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ 

خجک نے بتایا کہ کرش پلانٹس کے حوالے سے ان کی کارروائیاں جاری ہیں، کچھ ایسے پلانٹس بھی ہیں جن کے پاس قانونی اجازت نامہ ہے، ان کے بارے میں جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ محکمہ ماحولیات نے تمام انڈسٹریز کو بھی ماحول کو آلودگی سے روکنے کےلیے اقدامات کرنے کے لیے نوٹسزجاری کردیے ہیں۔ خجک نے بتایا کہ فضائی آلودگی میں صرف کرش پلانٹ ہی شامل نہیں بلکہ اس میں شہر کی سڑکوں کی توڑ پھوڑ، تعمیراتی کام کی بھرمار اور اینٹوں کے بھٹے بھی شامل ہیں۔ 

ایک اندازے کے مطابق کوئٹہ میں 30 کے قریب کرش پلانٹ ہیں جبکہ نواحی علاقے کچلاک، ڈھاڈر اور دیگر علاقوں میں پلانٹس موجود ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی جدید خطوط پر استوار کرانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ 

’ہم بھٹہ مالکان کو زگ زیگ طریقے پر منتقل کرنے کے لیے قائل کررہے ہیں۔ کیوں کہ پرانے طریقے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ زگ زیگ طریقے سے نہ صرف دھواں کم ہوگا بلکہ اینٹ کو بھی مطلوبہ گرمائش مل سکے گی، اس طریقے سے کاربن خارج ہونے کی شرح 70 سے 90 فیصد تک کم ہوجائے گی۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ بھٹوں کا جدید سسٹم نہ صرف پنجاب بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی استعمال ہو رہا ہے، یہ ماحول دوست طریقہ ہے، جس سے فضائی آلودگی کم ہوگی۔ ادھر بھٹہ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت گذشتہ پانچ سال سے بھٹوں کو نئے سسٹم میں تبدیل کرنے کا کہہ رہی ہے، نوٹس بھی جاری ہو چکے ہیں لیکن عملی کام ابھی تک نہیں ہوا۔ 

 بھٹہ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری حفیظ اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زگ زیگ طریقہ کار کے لیے سب سے پہلے موسم کو میچ کرنے کا عمل کیا جاتا ہے، پھر اس کا ماڈل تیارہوتا ہے، اس کے بعد عملے کو تربیت دی جاتی ہے۔ حفیظ اللہ کے بقول: بلوچستان حکومت کہہ تو رہی ہے کہ ہم اس کو جدید سسٹم پر منتقل کریں گے لیکن ابھی تک ابتدائی کام بھی نہیں ہوا۔ بھٹہ مالکان اس کے لیے تیارہیں۔ ’حکومت بھٹوں کو زگ زیگ طریقے پرمنتقل کرنا چاہتی ہے لیکن ہم پانی، بجلی اور راستے نہ ہونے کے مسائل کا شکار ہیں۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے تیرہ میل میں قائم بھٹوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے حکومت نے کوئی سہولت نہیں دی، سب سے بڑا مسئلہ راستے کا ہے، جس کو پہلے حل ہونا چاہیے۔ ’ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جہاں اینٹ بنانے کے بھٹے قائم ہیں، وہاں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے ہسپتال، سکول، بجلی اور پانی کی سہولت مہیا کی جائے۔‘  

حفیظ اللہ نے بتایا کہ انہوں نے خود پنجاب کے بھٹوں میں زگ زیگ کا معائنہ کیا ہے، جس میں سب سے اہم چیز بجلی کی  فراہمی ہے، جو یہاں صرف چند گھنٹے فراہم کی جاتی ہے۔ محکم ماحولیات کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرفتح خان نے بتایا کہ محکمے نے گرین فورس کی تشکیل کے حوالے سے بھی اقدامات شروع کردیے ہیں۔ ان کے مطابق ’گرین فورس کی مدد کے لیے ٹریفک پولیس، آرٹی اے، ایکسائزبھی ہمراہ ہوں گے جو شہر میں آلودگی روکنے کے لیے شہریوں کو آگاہی دیں گے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کوئٹہ میں باقاعدہ طورپرفضائی آلودگی جانچنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے لیکن محکمہ ماحولیات نے اب اس پر جامع تحقیق کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فتح خان کے مطابق محکمہ ماحولیات نے اس سلسلے میں یونیورسٹیزکی سطح پر ماہرین کی خدمات حاصل کرکے فضائی آلودگی کو جانچنے کے لیے تحقیق کرانے کےلیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔

کوئٹہ میں فضائی آلودگی کے باعث دمے اور سینے کے امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ شہر کے فاطمہ جناح ٹی بی اینڈ چیسٹ ہسپتال کے او پی ڈی میں اکثر مریضوں کا تعلق سینے کے امراض سے ہوتا ہے۔ فاطمہ جناح ٹی بی اینڈ چیسٹ ہسپتال کےامراض سینہ شعبہ کے سربراہ ڈاکٹرشیرین خان نے بتایا کہ شہر میں سینے کےامراض کی ایک بڑی وجہ ڈسٹ ہے، جس کے باعث اکثر مریضوں کو سانس میں تکلیف کی شکایت رہتی ہے۔ 

انہوں نے کہا شہرمیں گردوغبار کے باعث اب نوجوان بھی آرہے ہیں، جن کو سانس میں مسائل کے سامنا رہتا ہے۔ ’ہم مریضوں کو ماسک لگانے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔‘ محکمہ ماحولیات  کے دفتر میں فضائی آلودگی کے عوامل کا تجزیہ کرنے کےلیے لیبارٹری بھی قائم کی گئی ہے جہاں مختلف علاقوں میں نگرانی کے بعد لیبارٹری ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔ 

لیبارٹری کے انچارج محمد خان نے بتایا کہ انہوں نے فضائی آلودگی کو باقادگی سے جانچنے کا کام شروع کردیا ہے جس کےلیے وہ شہر کے مختلف مقامات پر مشینری لگا کر جائزہ لیتے ہیں۔’چونکہ اس سے قبل شہرمیں آلودگی پر وسیع پیمانے پر تحقیقی کام نہیں ہوا، کچھ لوگوں نے کیا ہے، تاہم اب ہم اس پر ماہرین کے ساتھ مل کر تحقیق کرانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔‘ 

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات