’بختاور اور محمود کی بات بہت پہلے سے طے تھی، منگنی کا اعلان اب ہوا‘

بختاور بھٹو زرداری کے منگیتر چوہدری محمود کے والد کے 30 سال پرانے دوست ادریس خان نے اس منگنی کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو کو کچھ دلچسپ باتیں بتائی ہیں۔

سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹی بختاور بھٹو زرداری کی پنجاب کے آرائیں خاندان میں رشتہ طے ہونے پر ملک بھر میں ذکر ہو رہا ہے۔

لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ لاہور کے فاروق گنج محلہ سے تعلق رکھنے والے بختاور کے منگیتر چوہدری محمود آرائیں اور ان کے والد چوہدری یونس آرائیں کون ہیں؟ کیا یہ رشتہ والدین کا انتخاب تھا یا بختاور اور محمود نے ایک دوسرے کو خود چنا؟

انڈپینڈنٹ اردو نے ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی اور لاہور ریلوے سٹیشن کے قریب محلہ فاروق گنج مصری شاہ کے علاقے میں چوہدری یونس کے آبائی گھر، حویلی اور کمیونٹی سینٹرکے آس پاس لوگوں کی رائے جانی۔

محلے داروں نے بتایا کہ یہ لوگ یہاں کبھی کبھار آتے ہیں، گھر میں ملازم رہتے ہیں، حویلی بھی ان کی آمد پر کھلتی ہے لیکن کمیونٹی سینٹر میں محلے کے لوگوں کی شادیاں اور تقریبات مفت ہوتی ہیں، یہ انہوں نے جگہ تنگ ہونے پر لوگوں کے لیے مختص کر رکھا ہے۔

اہل علاقہ نے آرائیں خاندان کی سخاوت کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری محمود کی بختاورسے منگنی طے ہونے پر حیران کن خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ چوہدری یونس شہر کے پوش علاقے جوہر ٹاؤن میں رہتے ہیں۔ ان کے آبائی گھر کے سامنے تندور پر روٹی لگانے والے محمد اظہر نے تو یہاں تک پیغام دیا کہ ‘چوہدری صاحب وڈا ای ہتھ ماریا اے خوش رہیں۔‘

لاہور کا یہ آرائیں خاندان پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان سے کیسے جڑا؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لیے چوہدری یونس کے 30 سال پرانے دوست ادریس خان نے بتایا کہ وہ 50 پیسے فیس دے کر بننے والے پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں شامل ہیں اور چوہدری یونس بھی پیپلز پارٹی کے پرانے رکن ہیں لیکن وہ سیاسی طور زیادہ متحرک نہیں تھے۔

’ان کے بیٹے چوہدری محمود نے 2013 کے انتخابات سے پہلے اپنے والد سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کی درخواست کی تو انہوں نے اسے میرے حوالے کردیا۔ میں نے چوہدری محمود کی ملاقات جہانگیر بدر اور منوں بھائی سے کروائی،جنہوں نے محمود کو بلاول ہاؤس لاہور میں زرداری صاحب سے ملوایا تھا۔ اس کے بعد میں ان کی پیپلز پارٹی سے متعلق دیگر سیاسی معاملات پر معاونت کرتا رہا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’محمود نے الیکشن تو نہ لڑا لیکن جب پنجاب میں پی پی پی 2013 میں شکست سے دوچار ہوئی تو وہ بہت رنجیدہ ہوئے اور آصف علی زرداری سے افسوس کرنے گئے لیکن انہوں نے حوصلہ دیا کہ خیر ہے سیاست میں یہ سب چلتا ہے۔ اسی دوران زرداری صاحب نے انہیں بلاول بھٹو زرداری کے قریب کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادریس خان کا کہنا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں چوہدری یونس اور ان کے بیٹے کی اچانک انٹری ہوئی ہے لیکن وہ غلط ہیں، وہ کئی سالوں سے بلاول اور زرداری کے قریب ہیں۔ ’یہ کئی سال پہلے دبئی شفٹ ہوگئے تھے، یہاں لوہے کا کاروبار تھا اور شروع سے ہی یہ مالدار گھرانہ ہے۔ انہوں نے دبئی میں کنسٹرکشن مشینری کا بھی کام کیا جو بہت پھیل چکا ہے۔ یہ پارٹی فنڈز میں بھی خطیر رقم دیتے ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کیا بچوں نے ایک دوسرے کو خود پسند کیا؟ تو انہوں نے کہا ’نہیں، بلکہ آصف علی زرداری نے خود محمود کی وفاداری، اخلاق اور شرافت سے متاثر ہوکر چوہدری یونس سے ان کے بیٹے کا رشتہ بختاور بھٹو زرداری سے کرنے کی پیش کش کی تھی جو انہوں نے بخوشی قبول کی۔‘

انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ رشتہ کافی پہلے طے ہوچکا ہے، منگنی کی باقاعدہ رسم اب رکھی جا رہی ہے۔ منگنی کے دعوت نامے کے مطابق منگنی کی تقریب رواں ماہ 27 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہو گی لیکن اس میں مخصوص شخصیات کو ہی دعوت دی گئی ہے۔

ادریس خان نے کہا کہ ’اس خاندان سے متعلق قادیانی ہونے کی افواہیں بالکل غلط ہیں کیونکہ میں حلف دینے کو تیار ہوں کہ چوہدری یونس یا ان کے گھر کا کوئی فرد یا دوست تک قادیانی نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ سندھ کی بیٹی پنجاب کے گھرانے میں بیاہی جارہی ہے، یہ کوئی سیاسی شادی نہیں بلکہ ذاتی تعلقات پرمبنی ایک رشتہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان