ایران: مظاہروں کی حمایت کرنے والے صحافی کو پھانسی دے دی گئی

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن اور سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ 47 سالہ روح اللہ زم کو ہفتے کی صبح سویرے پھانسی دے دی گئی۔

روح اللہ زم اصلاح پسند شیعہ عالم دین محمد علی زم کے صاحبزادے ہیں (اے ایف پی)

ایران نے 2017 میں ملک گیر مظاہروں کو بھڑکانے کے الزام میں حال ہی میں وطن واپس آنے والے صحافی روح اللہ زم کو پھانسی دے دی ہے۔ 

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن اور سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ 47 سالہ روح اللہ زم کو ہفتے کی صبح سویرے پھانسی دے دی گئی۔ ان سرکاری رپورٹس میں مزید کوئی تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔

جون میں ایک عدالت نے روح اللہ کو موت کی سزا سناتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ’زمین پر فساد پھیلانے‘ کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے، یہ وہ الزام ہے جو اکثر جاسوسی یا ایران کی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوششوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

روح اللہ نے اپنی نجی ویب سائٹ ’عماد نیوز‘ اور مقبول میسجنگ ایپ ’ٹیلیگرام‘ پر بنائے گئے ایک چینل پر ایران میں جاری مظاہروں اور ایرانی حکام کے بارے میں ’شرمناک‘ معلومات پھیلائی تھیں جس نے ایران کے شیعہ ’ملائیت‘ کو براہ راست چیلنج کیا تھا۔

2017 کے آخر میں شروع ہونے مظاہرے 2009 کے ’گرین موومنٹ‘ احتجاج کے بعد ایرانی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج تھا، گذشتہ سال نومبر میں بھی اسی طرح کے مظاہروں نے بدامنی کی فضا قائم کر دی تھی۔
 
ٹیلیگرام نے ایرانی حکومت کی شکایات پر روح اللہ کے چینل کو بند کردیا جس میں پٹرول بم بنانے کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی گئی تھیں۔

بعد میں یہ چینل ایک مختلف نام سے کام کرتا رہا۔ روح اللہ اس وقت ایران سے فرار ہو گئے تھے جب ایرانی حکومت نے ان پر غیر ملکی انٹلیجنس ایجنسی کے ساتھ کام کرنے کا ’جھوٹا‘ الزام عائد کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے ٹیلیگرام پر تشدد کو بھڑکانے کی تردید کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق 2017 کے مظاہروں میں تقریبا پانچ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جب کہ 25 افراد اس دوران ہلاک ہوئے تھے۔

چند ماہ پہلے ہی مشکوک حالات میں جلا وطنی ختم کر کے پیرس سے تہران پہنچنے والے روح اللہ کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وطن واپسی پر انہیں انٹلیجنس حکام نے حراست میں لے لیا تھا۔ وہ حکومت مخالف متعدد شخصیات میں سے ایک ہیں جو گذشتہ ایک سال کے دوران جلاوطنی ختم کر کے ایران لوٹے تھے۔

رواں سال کے شروع میں ایران نے ان کی حراست کے دوران ریکارڈ کی گئیں کئی ویڈیوز کو نشر کیا جن میں وہ اپنے ’جرائم کا اعتراف‘ کر رہے تھے۔

جولائی میں ایک انٹرویو میں روح اللہ نے بتایا کہ اکتوبر 2019 میں گرفتاری کے بعد سے ان کا تقریبا 30 کلو گرام وزن کم ہوا ہے۔

انہوں نے گرفتاری کے بعد کہا تھا کہ وہ نو سال بعد اپنے والدین اور بہن مل سکتے ہیں۔

روح اللہ زم اصلاح پسند شیعہ عالم دین محمد علی زم کے صاحبزادے ہیں۔ وہ 1980 کی دہائی کے اوائل میں پالیسی سازی کے لیے سرکاری عہدے پر فائز تھے۔

عالم دین محمد علی نے جولائی 2017 میں ایرانی میڈیا میں شائع ایک خط میں لکھا تھا کہ وہ ٹیلیگرام چینل اور عماد نیوز پر پھیلائے جانے والے پیغامات پر اپنے بیٹے کی حمایت نہیں کرتے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا