غگ رسم: 'بغیر پوچھے دعوت نامے چھاپے اور شادی کا اعلان کردیا'

پشتو میں 'غگ' نعرے کو کہتے ہیں۔ اس رسم میں کوئی لڑکا کسی لڑکی کا نام لے کر یہ مشہور کر دیتا ہے کہ فلاں لڑکی اس کے نام پر بیٹھی ہے اور کوئی بھی شخص اس سے شادی نہیں کرے گا۔

یہ رسم زیادہ تر قبائلی علاقوں میں عام ہے لیکن بہت حد تک اب اس میں کمی آئی ہے۔(فائل تصویر:اے ایف پی)

پشاور پولیس نے حیات آباد کے علاقے میں ایک لڑکی پر 'غگ' (دعویٰ) کرنے کی پاداش میں لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کروائے گئے مقدمے میں نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

پشاور کے تاتارا پولیس سٹیشن کے اہلکار بادام خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے کا مقدمہ لڑکی کے والد کی جانب سے درج کروایا گیا تھا، جس میں تین نامزد ملزمان، غگ کرنے والے نوجوان، ان کے والد اور ماموں کو گرفتار لیا گیا ہے۔

لڑکی کے والد کا تعلق افغانستان سے ہے اور وہ حیات آباد میں رہائش پذیر ہیں، جنہوں نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ 'ان کی بیٹے کی شادی کچھ مہینے پہلے ایک لڑکی سے کروائی گئی تاہم دونوں کی موبائل فون پر تکرار ہوئی اور بات طلاق تک پہنچ گئی۔ طلاق کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے ہم سے کہا کہ اب ہم اس لڑکی کو اپنے دوسرے بیٹے کے نکاح میں دے دیں، تاہم ہم نے یہ بات نہیں مانی اور ہمارے انکار کرنے پر لڑکی کے بھائی نے میری بیٹی پر غگ کرکے شادی کے کارڈز چھاپے، کارڈ پر شادی کی تاریخ بھی لکھ دی اور خاندان والوں میں تقسیم کردیے۔'

لڑکی کے والد نے مزید کہا: 'لڑکے کے اس فعل سے میری اور خاندان والوں کی عزت مجروح ہوئی ہے۔'

غگ رسم کیا ہے؟

پشتو میں 'غگ' نعرے کو کہتے ہیں۔ اس رسم میں کوئی لڑکا کسی لڑکی کا نام لے کر یہ مشہور کر دیتا ہے کہ فلاں لڑکی اس کے نام پر بیٹھی ہے اور کوئی بھی شخص اس سے شادی نہیں کرے گا۔

اس رسم میں عموماً ایسا ہوتا ہے کہ لڑکا لڑکی کے گھر کے باہر جا کر یہ نعرہ لگاتا ہے کہ فلاں لڑکی سے کوئی شادی نہ کرے کیونکہ وہ اس کے نام پر ہے۔

یہ رسم زیادہ تر قبائلی علاقوں میں عام ہے لیکن بہت حد تک اب اس میں کمی آئی ہے۔

رسول داوڑ کا تعلق قبائلی ضلع وزیرستان سے ہے اور وہ گذشتہ دس سالوں سے قبائلی اضلاع کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس رسم کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول رسول داوڑ: 'اس رسم میں لڑکا، لڑکی کے گھر کے باہر فائرنگ کرتا تھا، جس کے بعد لوگ جمع ہو کر اس سے پوچھتے تھے کہ فائرنگ کی وجہ کیا ہے؟ تو وہ اعلان کرتا تھا کہ فلاں گھر میں یہ لڑکی میرے نام پر ہوگئی اور کوئی اس سے شادی نہ کرے۔'

داوڑ نے بتایا: 'اس کے بعد اس لڑکی کا رشتہ کسی سے بھی نہیں ہوتا تھا جبکہ غگ کرنے والا شخص بھی زیادہ تر واقعات میں اس لڑکی سے شادی نہیں کرتا تھا اور یوں وہ لڑکی گھر میں ہی بغیر شادی کے رہ جاتی تھی۔'

غگ رسم میں کمی کے حوالے سے داوڑ نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں آپریشن کے بعد جب وہاں کے مکین دیگر اضلاع میں آئی ڈی پیز بنے تو اس رسم میں کمی دیکھنے کو ملی کیونکہ لوگوں میں اب بہت حد تک آگاہی آگئی ہے اور ساتھ میں اس کے حوالے سے قانون بھی بنا ہے۔

اس حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت نے 2013 میں ایک قانون بھی منظور کیا، جس کے مطابق: اگر کسی بھی شخص نے کسی لڑکی پر غگ کیا تو اس کی سزا کم از کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال قید ہوگی جب کہ اس رسم میں ملزم کی مدد کرنے والوں کے لیے بھی یہی سزائیں مقرر ہیں اور یہ جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔

غگ کی تعریف کے حوالے سے قانون میں لکھا ہے کہ اگر کسی شخص نے زبانی، تحریری یا کسی بھی دوسرے طریقے سے کسی لڑکی یا ان کے ولی کی رضا کے بغیر شادی یا نکاح کرنے کا دعویٰ کیا تو یہ اس قانون کے زمرے میں آئے گا اور اسے سزا دی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان