’اچھی چائے میں چینی کا ہونا ضروری نہیں‘

ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چائے سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس میں چینی کا ہونا ضروری نہیں۔

تصویر بشکریہ  سکیز/ پکسا بے

کچھ لوگوں کے لیے چینی کے بغیر چائے پینے کا خیال ہی بدن میں جھرجھری پیدا کر سکتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چائے سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس میں چینی کا ہونا ضروری نہیں۔

اس بارے میں یونیورسٹی کالج لندن اور لیڈز یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے ایک ماہ تک جاری رہنے والی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے۔

محققین نے ریسرچ کے دوران 64 افراد کی چینی ملی چائے پینے کی عادات کا تفصیلی جائزہ لیا۔

تحقیق کے دوران ایک گروپ سے کہا گیا کہ وہ اپنی چائے میں چینی ملانا فوراً چھوڑ دیں، دوسرے گروپ سے کہا گیا کہ وہ بتدریج چینی کی مقدار کم کریں جبکہ تیسرے گروپ سے کہا گیا کہ وہ حسب معمول چینی ملی چائے پیتے رہیں۔

چار ہفتوں بعد پتہ چلا کہ چینی چھوڑنے یا اس کی مقدار کم کرنے والے اب بھی اپنی چائے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مطالعہ ختم ہونے کے بعد بتدریج چینی کی مقدار کم کرنے والے گروپ کے 42 فیصد نے چینی ترک کر دی، جبکہ فوراً چینی کا استعمال ختم کرنے والے گروپ کے 36 فیصد نے اسے دوبارہ استعمال نہیں کیا۔

محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ ’چینی کا زیادہ استعمال عوامی مسئلہ ہے اور مشروبات میں موجود چینی کُل استعمال کا نمایاں حصہ ہے، لہذا مشروبات میں چینی کم کرنے سے اس کا مجموعی استعمال کم کیا جا سکتا ہے۔‘

محققین کہتے ہیں کہ نتائج کی تصدیق کے لیے بڑے پیمانے پر ریسرچ ضروری ہے اور دیگر مشروبات مثلا سکواش کے حوالے سے بھی ایسے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔

یہ ریسرچ اتوار کو گلاسگو میں منعقدہ موٹاپے پر یورپی کانگریس میں پیش کی گئی جہاں دوسرے سائنس دانوں نے رپورٹ کا بغور جائزہ لیا۔

برطانیہ کے نیشنل آبیسیٹی فورم کے چیئرمین ٹام فرائی کے مطابق، تحقیق کے نتائج حیران کن نہیں، میز پر موجود چینی کا استعمال کم کرنا اچھی بات ہے کیونکہ ہمیں ضروری چینی دوسرے کھانوں کے ذریعے مل رہی ہوتی ہے۔

’چینی کے استعمال میں بتدریج کمی سے ہمارے منہ کا ذائقہ نئی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت