مرزا محمد آفریدی: ٹیکسٹائل کاروبار سے سینیٹ ڈپٹی چیئرمین

سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین عہدے کے لیے حکومت کے نامزد سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا تعلق ضلع خیبر سے ہے اور وہ ٹیکسٹائل صنعت میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔

مرزا محمد آفریدی2018 کے سینیٹ انتخابات میں آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے اور بعد میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی (ٹوئٹر اکاؤنٹ)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے منتخب ہونے والے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا تعلق خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں تحصیل باڑہ کے سپاہ قبیلے سے ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے جمعرات کو ٹوئٹر پر مرزا محمد آفریدی کی بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نامزدگی کے حوالے سے لکھا تھا: ’وزیر اعظم عمران خان نے سابق قبائلی علاقوں کی نمائندگی کے لیے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے لیے مرزا محمد آفریدی کو چنا ہے۔‘

45 سالہ آفریدی پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں ایک جانا پہنچانا نام اور ’ریشما ٹیکس‘ نامی کمپنی کے مالک ہیں، جس کا پاکستان سمیت بیرون ممالک بھی کاروبار ہے۔

ان کی پاکستان میں روبا نامی کمپنی کے ساتھ وابستگی بھی ہے جس نے پہلے ٹیسکٹائل اور بعد میں الیکٹرانکس کی صنعت میں قدم رکھا۔ آفریدی ہائیر کمپنی اور پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔

ان کی روبا کمپنی نے 2001 میں ہائیر کے ساتھ لاہور میں صنعتی زون قائم کرنے کے اشتراک کا معاہدہ بھی کیا تھا اور اب بھی یہ دونوں کمپنیاں اشتراک سے مختلف کاروبار سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے 2009 میں ریشما پاور جنریشن کے نام سے ایک کمپنی بھی قائم کی تھی جبکہ 2012 میں لاہور میں ایک پاور جنریشن پراجیکٹ پر بھی کام کر چکے ہیں اور اب بھی اسی پاور جنریشن پراجیکٹ کو چلا رہے ہیں۔ اس کمپنی کے ڈائریکٹرز میں پشاور زلمی کےمالک جاوید آفریدی بھی شامل ہیں۔

آفریدی لاہور میں رہتے ہیں اور وہیں پر ہی ان کی کمپنی کا مرکزی دفتر واقع ہے۔

مرزا محمد آفریدی اور سیاست

وہ 2018 کے سینیٹ انتخابات میں آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹ میں ٹیکسٹائل سمیت دیگر قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی ہیں۔

ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے صحافی عبدالقیوم آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آفریدی رہتے تو لاہور میں ہیں لیکن انہوں نے اپنے علاقے کے ساتھ رشتہ برقرار رکھا ہے اور ان کا شمار علاقے کی بااثر شخصیات میں ہوتا ہے۔

عبدالقیوم نے بتایا کہ 2018 میں سینیٹ انتخابات سے پہلے ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا اور 2018 میں پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور جیت گئے۔

تاہم عبدالقیوم نے مطابق ان کے رشتہ دار سیاست میں رہے ہیں۔ سابق سینیٹر محمد شاہ آفریدی، جو ان کے چچا ہیں، بھی نظیر بھٹو کی دور میں سینیٹر رہے۔

اسی طرح ان کے ایک اور رشتہ دار محمد ایوب آفریدی پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے ایک اور رشتہ دار منظور آفریدی جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ 2018 میں منظور آفریدی کو نگران وزیر اعلیٰ کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کا نام واپس لیا گیا۔

آفریدی جب 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے تو انہوں نے اپریل 2018 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مل کر پاکستان مسلم لیگ ن کی حمایت کا اعلان کیا تھا تاہم اسی سال اگست میں وہ بنی گالا میں عمران خان سے ملے اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے اسی تناظر میں ان کی پی ٹی آئی کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پی ٹی آئی پر مسلم لیگ ن اتنی سوار ہے کہ امیدوار بھی مسلم لیگ ن کا کھڑا کردیا۔‘

تاہم یہ بات واضح ہے کہ آفریدی اگست 2018 میں بنی گالا میں عمران خان سے مل کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر چکے تھے اور اس کا اعلان عمران خان نے ٹوئٹر پر بھی کیا تھا۔

آفریدی شطرنج کھیلنے کے شوقین ہیں اور اسی سال جنوری میں چیس فیڈریشن آف پاکستان کے انتخابات میں صدر بھی منتخب ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست