پاکستان میں روسی ویکسین کی قیمت کا تنازع ہے کیا؟

پاکستان میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین مفت لگانے کا سلسلہ تو جاری ہے ہی مگر اب نجی دوا ساز کمپنیاں بھی میدان میں اتر آئی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ویکسین کی جو قیمت متعین کی گئی ہے اس پر ان کمپنیوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

نوٹفیکیشن کے مطابق فارمولا لاگو کرنے کے بعد روسی ویکسین سپٹنک کی دو خوراکوں کی قیمت فروخت 8449 روپے مقرر کی گئی (اے ایف پی)

پاکستان میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین مفت لگانے کا سلسلہ تو جاری ہے ہی مگر اب نجی دوا ساز کمپنیاں بھی میدان میں اتر آئی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ویکسین کی جو قیمت متعین کی گئی ہے اس پر ان کمپنیوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

روسی ویکسین سپٹنک اور چینی کمپنی کین سائنو بائیو ویکسین کی نجی طور پر درآمد کے بعد پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے فارمولا طے کیا۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے منظوری کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا لیکن ڈریپ کی مجوزہ قیمت پر ویکسین امپورٹ کرنے والی کمپنی زیادہ خوش دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔

تاہم بعد میں وفاقی کابینہ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی پرائسنگ اتھارٹی کمیٹی کو ان قیمتوں پر نظرثانی کی ہدایت کر دی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے اے جی فارما سوٹیکل کمپنی کے سینیئر حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دو ماہ قبل جب ویکسین کی بکنگ کرائی گئی تھی تب ویکسین کی لینڈنگ پرائس قیمت کم تھی جس میں بعد میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جب ویکسین کی بکنگ کرائی گئی تھی تب اس کی قیمت 30 ڈالر تھی اور یہی قیمت حکومت کو بتائی گئی تھی۔

’جب پاکستان کی فارما سوٹیکل کمپنی نے روس سے ویکسین کی بکنگ کرائی تو اس وقت پاکستان 13واں ملک تھا جس نے سپٹنک ویکسین کی بکنگ کرائی لیکن دو ماہ بعد بکنگ کرانے والے ممالک کی تعداد 52 ہو چکی ہے جس کے باعث ویکسین کی لینڈنگ قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔‘

انہوں نے بتایا کہ جب طلب بڑھتی ہے تو قیمت میں بھی اضافہ ہونا فطری ہے۔

’موجود درآمدی سپٹنک ویکسین کی لینڈنگ قیمت 45 ڈالرز ہے اور اے جی فارما کمپنی نے 50 ہزار ڈوزز منگوائی ہیں جو 25 ہزار افراد کے لیے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ ہفتے یہ ویکسین پاکستان پہنچ چکی ہے اور نئی مارکیٹ کی قیمت کے مطابق پہنچی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی قیمت کے حوالے سے انہیں باضابطہ کوئی خط نہیں ملا، انہوں نے بھی میڈیا پر ہی خبر دیکھی جہاں بغیر دستخط کے ایک ڈاکومنٹ میڈیا پر چل رہا ہے کہ حکومت نے قیمت کا تعین کر دیا ہے۔ لیٹر میں موجود قیمت دیکھنے کے بعد کمپنی کو علم ہوا کہ یہ فارمولا 30 ڈالر کے حساب سے بنایا گیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ اس سب کے بعد کمپنی نے وزارت صحت اور ڈریپ سے رابطہ کیا اور ان کے علم میں لایا گیا کہ حکومت نے دو ماہ قبل والی لینڈنگ پرائس کے مطابق قیمت کا تعین کیا ہے جبکہ درحقیقت اب لینڈنگ پرائس تبدیل ہو چکی ہے۔

حالیہ ویکسین قیمت کے تنازع پر ڈریپ حکام نے بتایا کہ معاملہ پرائس کنٹرول کمیٹی کے پاس ہے جہاں وہ جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے کہ پہلے سے طے شدہ قیمت رکھنی چاہیے یا نئی قیمت طے کرنی چاہیے۔

ڈریپ حکام کے مطابق نئی قیمت طے ہونے کی صورت میں وفاقی کابینہ سے پہلے منظوری لی جائے گی۔ اس حوالے سے رواں ہفتے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ متوقع ہے۔

واضح رہے کہ کرونا ویکسین کی قیمت طے کرنے کے لیے حکومت نے جو فارمولا دیا اس کا مقصد ویکسین کی اصل قیمت، درآمدی قیمت اور ویکسین کھیپ کے لینڈڈ اخراجات شامل کر کے مناسب قیمت طے کرنا تھا۔

ویکسین قیمت کا فارمولا

ڈریپ کے فارمولے کے مطابق نجی شعبے کے لیے تیار شدہ ویکسین کی قیمت میں ویکسین کی اصل قیمت میں درآمدی اخراجات، 40 فیصد مارک اپ (اضافی قیمت) شامل کر کے نئی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔

جبکہ بغیر پیکنگ ویکسین جس کی پیکنگ لوکل سطح پر ہونی ہے اس کے لیے مختلف فارمولا ترتیب دیا گیا جس کے مطابق اصل قیمت میں درآمدی اخراجات، پیکجنگ اخراجات اور 40 فیصد مارک اپ شامل ہے۔

فارمولے کے مطابق ویکسین کی قیمت

وزارت صحت کے نوٹفیکیشن کے مطابق فارمولا لاگو کرنے کے بعد روسی ویکسین سپٹنک کی دو خوراکوں کی قیمت فروخت 8449 روپے مقرر کی گئی جبکہ چار خوراکوں کی 16560۔ اسی طرح دس خوراکوں کے لیے 40555 روپے جبکہ 20 خوراکوں کے لیے 81110 روپے مقرر کی گئی۔

اسی طرح حکومت نے چینی کمپنی کین سائنو کی سیل پرائس مقرر کرنے کی منظوری بھی دی تھی۔ چینی کمپنی کین سائنو کے فی انجیکشن کی قیمت 4225 روپے مقرر کی گئی۔

ڈریپ نے وفاقی کابینہ سے ویکسین کی قیمتیں مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔ ‏وفاقی کابینہ سے دونوں ویکسین کی قیمت فروخت کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے لی گئی۔

وفاقی کابینہ نے ویکسین کی زیادہ سے زیادہ قیمت کا تعین کرنے کی منظوری دی تھی۔

حکومتی فیصلے کی روشنی میں ڈریپ نے زیادہ سے زیادہ قیمت طے کرنے کا فارمولا دیا تھا۔ ڈریپ نے عام مارکیٹ میں فروخت نہ کرنے اور صرف پرائیویٹ ہسپتالوں اور لیبز میں استعمال کرنے کی شرائط بھی عائد کی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت