’بلوچستان میں شراب کا کارخانہ چینی اہلکاروں کے لیے بنایا گیا ہے‘

حکام کے مطابق یہ لائسنس سی پیک منصوبے سے منسلک منصوبوں کے حوالے سے جاری کیا گیا ہے اور اس کا مقصد چینی اہلکاروں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

(فائل فوٹو: اے ایف پی)

بلوچستان کے محکمہ ایکسائزا ینڈ ٹیکسیشن اور محکمہ انسداد منشیات نے چینی کمپنی ہوئی کوسٹل بریوری اینڈ ڈسٹلری لمیٹڈ کو بلوچستان میں شراب کشید کرنے کا کارخانہ لگانے کا اجازت نامہ دے دیا گیا ہے۔ 

یہ چین کی واحد کمپنی ہے جس کو بلوچستان میں یہ اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے اور اب یہ ضلع لسبیلہ میں اپنی فیکٹری قائم کرے گی۔ 

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بلوچستان ساؤتھ کے ڈائریکٹر جنرل محمد زمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چین کی اس کمپنی نے 2018 میں لائسنس کے لیے درخواست دی تھی، جس کو اب منظور کر لیا گیا ہے۔ 

محمد زمان کے مطابق اس کمپنی کی فیکٹری کے قیام سے چار سے پانچ سو مزدوروں کو روزگار ملے گا اور سالانہ 50 کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ یہ لائسنس سی پیک منصوبے سے منسلک منصوبوں کے حوالے سے جاری کیا گیا ہے۔ ’جب چین سے لوگ یہاں کام کرنے کے لیے آئیں گے تو ان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے یہ فیکٹری قائم کی جا رہی ہے۔‘

محمد زمان کا کہنا تھا کہ یہ کمپنی بیئر بنانے کے لیے مشہور ہے اور بلوچستان میں اس مجوزہ فیکٹری میں بھی وہ اپنے برانڈ کی بیئر بنائے گی۔ البتہ انہوں نے یہ وضاحت بھی کہ اس فیکٹری میں صرف بیئر بنے گی، وائن، سپرٹ، ہارڈ لِکر وغیرہ نہیں۔

(یاد رہے کہ اردو میں بیئر، وائن، سپرٹ اور لکر سب کو شراب ہی کہا جاتا ہے۔)

انہوں نے کہا کہ جب فیکٹری اپنے لوگوں کی ضروریات پوری کر لے گی تو وہ بعد میں دوسرے لوگوں کے لیے بھی بیئر بنا سکتی ہے۔  

ان کا کہنا تھا کہ ’بنیادی طور پر اس فیکٹری کا مقصد چین سے آنے والے لوگوں کو ہی یہ سہولت دینا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کا مقصد ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو سہولت فراہم کرے۔ اس سے بلوچستان اور وفاق کو بھی ریونیو ملے گا۔ چین کی کمپنی لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کام کرے گی، جو اسے ضلع لسبیلہ میں فیکٹری لگانے کے لیے پلاٹ الاٹ کرے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ سے لے کر پیکیجنگ تک کا سارا عمل لسبیلہ میں واقع اس کے پلانٹ میں انجام پائے گا۔ 

واضح رہے کہ بلوچستان میں چین کے تعاون سے سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے، جس میں گوادر پورٹ اور مختلف علاقوں میں انڈسٹریل زون کا قیام بھی شامل ہے۔ 

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ ریاستِ مدینہ میں ایسی فیکٹری کی گنجائش نہیں ہے۔ 

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ انہیں چینی کمپنی کو پاکستان میں شراب خانہ قائم کرنے کا لائسنس ملنے کا علم نہیں ہے، لیکن اگر ایسا ہے تو وہ اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں، اسلامی ملک میں کسی بھی حالت میں شراب کی فیکٹری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ 

یاد رہے کہ چین کی کسی کمپنی کو شراب کی فیکٹری لگانے کا یہ پہلا لائسنس ہے جو بلوچستان حکومت کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ یہ بلوچستان میں شراب بنانے کا پہلا کارخانہ نہیں ہے۔ حب میں کوئٹہ ڈسٹلری لمیٹڈ کے نام سے ایک کارخانہ قائم ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ کمپنی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان میں رجسٹرڈ ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق چین کی کمپنی کو 30 اپریل 2020 کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ 

سائٹ پر مذکورہ کمپنی کا پتہ شاپ نمبر پانچ مخالف کوسٹ گارڈ آفس ارسلان میڈیکل سینٹر کے عقب میں ماڈل ٹاؤں میں آرسی ڈی ہائی وے حب چوکی حب بلوچستان درج ہے۔ لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں یہ پلاٹ پہلے بلس کیمیکل کے نام پر تھا، تاہم اب اسے ہوئی کوسٹل بریوری اینڈ ڈسٹلری لمیٹڈ کے نام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

محکمہ ایکسائز کے مطابق: کسی بھی فیکٹری کے حوالے سے باقاعدہ ایک طریقہ کار ہوتا ہے، جس کے لیے کمپنی درخواست کرتی ہے اور صوبہ اور وفاق کے حوالے سے جانچ پڑتال کے بعد اسے کام کی اجازت دی جاتی ہے۔ 

ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ساؤتھ بلوچستان محمد زمان نے بتایا کہ ’ہمارا کام کسی بھی فیکٹری کی نگرانی اور ٹیکسز کی وصولی ہے۔ اس کے علاوہ ہم فیکٹری میں بنائی جانے والی چیزوں پر نظر رکھتے ہیں کہ وہ بھی مطلوبہ معیار کے مطابق ہیں یا نہیں۔‘ 

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان