قیمت میں کمی: ’ڈالر کے ساتھ راکٹ لگا ہے اور رخ زمین کی طرف ہے‘

رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران باقی دنیا کے برعکس پاکستان میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور ماہرین معیشت اس کی مختلف وجوہات بیان کر رہے ہیں۔

16 مئی 2019 کی اس تصویر میں لاہور میں ایک شخص امریکی ڈالرز کی گنتی کرتے ہوئے (فائل تصویر: اےا یف پی)

سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران باقی دنیا کے برعکس پاکستان میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور صرف مارچ میں پاکستانی روپے کی قیمت امریکی کرنسی کے مقابلے میں پانچ روپے (تین فیصد سے زیادہ) تک بڑھی ہے۔

بین الاقوامی کرنسیوں کی قیمتوں سے متعلق ویب سائٹ (فاریکس ڈاٹ پی کے) کے مطابق پاکستان میں آج (31 مارچ کو) دن کا آغاز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 153 روپے سے ہوا، جو دوپہر تک کم ہو کر 152 روپے ہو گئی جبکہ دن کے شروع میں امریکی کرنسی کی انٹر بینک قیت 151.50 روپے تک بھی گری۔

اسلام آباد میں کرنسی کا کاروبار کرنے والے ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ امریکی ڈالر کی قیمت اتنی تیزی سے بہت کم ہی گرتی ہے اور ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’اس مرتبہ تو لگتا ہے کہ ڈالر کے ساتھ راکٹ لگا ہے اور اس کا رخ زمین کی طرف ہے۔‘

ڈالر کی گراوٹ کی وجوہات

ماہرین امریکی ڈالر کی قیمت میں گراوٹ کی کئی وجوہات بیان کرتے ہیں، جن میں سب سے بڑی وجہ ملک سے غیر ملکی کرنسی کے اخراج میں کمی کو قرار دیا جاتا ہے۔

پاکستان سے امریکی ڈالر کے اخراج میں کمی کے باعث ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہوا جس کے باعث ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی میں ریسرچ یونٹ سے منسلک اعظم یحییٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ کچھ مہینوں کے دوران پاکستان کی برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مثبت ہوا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کے مثبت ہونے سے ملک سے امریکی ڈالر کے اخراج میں کمی ہوئی، یعنی ڈالر کی طلب میں کمی ہوئی ہے، جس سے امریکی کرنسی کی قیمت نیچے چلی گئی۔

اعظم یحییٰ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی جانب سے چند ماہ قبل بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے متعارف کردہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے بھی پاکستان کو 671 ملین ڈالر موصول ہوئے، جس سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑھوتری کی مزید وجوہات بیان کرتے ہوئے اعظم یحییٰ کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی تاجر کچھ عرصے سے غیر ملکی ادائیگیاں ڈالر کی قیمت ایل سی کھولنے والے دن طے کرکے کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں امریکی کرنسی کی قیمت میں تبدیلی سے نقصان نہیں اٹھانا پڑتا۔ اس عمل سے بھی ملک سے ڈالر کا غیر ضروری اخراج کم ہوا ہے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد حماد اظہر نے بدھ کو میڈیا کو بتایا ہے کہ ان کی حکومت نے غیر ملکی ذخائر میں نو ارب ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔

دوسری جانب معاشی امور پر لکھنے والے صحافی ذیشان حیدر سمجھتے ہیں کہ غیر ملکی اداروں کی طرف سے پاکستان کے لیے بڑی رقم کا اعلان کیا گیا ہے، جس سے معیشت پر بہتر اثر پڑا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگرچہ وہ رقوم ابھی آنا ہیں لیکن مارکیٹ پر ان خبروں کا بھی بہتر اثر پڑا ہے اور ڈالر کی قیمت کمی اس کی اعلیٰ مثال ہے۔‘

یاد رہے کہ پاکستان نے منگل کو بین الاقوامی منڈی میں ڈھائی ارب ڈالر کے بانزڈ متعارف کیے ہیں، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے ماہر معاشیات اسد رضوی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان بانڈز کے باعث اپریل کے دوران پاکستان کو بیرون ملک سے حاصل ہونے والی رقوم میں اضافہ ہوگا۔

ذیشان حیدر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے وصول ہونے والی آمدن میں بھی گذشتہ کئی مہینوں کے دوران اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر زیادہ اور ڈالر کی طلب اور قیمت کم ہوئی ہے۔

اسلام آباد میں کاروبار کرنے والے ایک کرنسی ڈیلر محمد حنیف کہتے ہیں کہ کرونا وبا کے باعث غیر ملکی سفر میں بھی کمی آئی ہے، جس زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے، لہذا اب اس کی بچت ہو گئی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’ہر سال ہزاروں مسلمان عمرے کے لیے سعودی عرب اور دوسری زیارات کے لیے ایران اور عراق کا سفر کرتے تھے، یہ سارا سلسلہ گذشتہ ایک سال سے تقریباً بند ہے۔‘

محمد حنیف نے مزید کہا کہ کرونا وبا ہی کے باعث امریکہ اور یورپی ممالک میں اعلیٰ تعلیمی ادارے بند ہیں اور وہاں نئے داخلے نہیں ہو رہے، جو پاکستان میں زرمبالہ کے اخراج میں کمی کا باعث بنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاکھوں پاکستانی بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ہر سال دوسرے ملکوں کو جاتے ہیں، لیکن 2020 کے دوران یہ سلسلہ بھی کم ہوچکا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت